فرحت بصیر خان (انگریزی: Farhat Basir Khan) (ولادت: 2 اگست 1957ء) بھارت کے ایک فوٹوگرافر ہیں۔ وہ فی الحال اے جے کے ماس کمیونیکیشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے منسلک ہیں۔ انہون نے متعدد ملکی و بین الاقوامی فوٹوگرافی پروجیکٹ میں حصہ لیا اور کئی ملکی و بین الاقوامی اداروں میں مضیف بھی ہیں۔[1][2] اکیڈمک اور اور فوٹوگرافی انڈسٹری میں ان کی خدمات قابل قدر ہیں جنہیں اہل فن وقعت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔[3][4][5][6]

فرحت بصیر خان
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1957ء (عمر 67–68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گورکھپور، اتر پردیش
قومیت بھارتی
دیگر نام Khan, F. B. Khan
عملی زندگی
مادر علمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ Academic, photographer
دور فعالیت 1975 -
وجہ شہرت Father of Modern Photography and Electronic Mass Media Education in India, Contribution to photography & media studies in India.

وہ اے جے کے ماس کمیونیکیشن میں پروفیسر اور نائب ڈائریکٹر ہیں۔[7][8] انھوں نے اکیڈمی آف فوٹوگرافی ایکسیلینس کی بنیاد رکھی اور وہاں وہ پروفیسر اور ڈائریکٹر رہے۔[9][10] وہ کئی بین الاقوامی مسابقوں میں حکم رہ چکے ہیں جیسے سی ایم ایس فلم فیسٹیول دہلی، فیوجی فلم سپر سکس، فلم فوٹوگرافی اینڈ انیمیشن فیسٹیول کونپور و دہلی۔ اس کے علاوہ نیدرلینڈز اور ایمسٹرڈیم میں مسابقات میں شامل رہ چکے ہیں۔[11][12] فرحت بصیر خان نے یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے لیے 50 سالہ یادگاری آڈیو-وزیول گروگرام کر چکے ہیں اور ساتھ برقی ذرائع ابلاغ، ابلاغ عامہ اور ورلڈ وائڈ ویب کے لیے وقتا فوقتا کام کرتے رہتے ہیں۔[13]

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

فرحت بشیر خان کی ولادت 2 اگست 1957ء کو علی گڑھ میں ہوئی اور انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ [14] 1978ء میں انھوں نے تصویری صحافت میں اپنے کیرئر کا آغاز کیا اور بہت جلد اس میدان کے مانے جانے نام بن گئے۔[15] ان کا خواب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فوٹوگرافی کا استاد بننے کا تھا۔[16]

اکیڈمک کیرئر

ترمیم

انڈسٹری میں قدم جمانے کے بعد انھوں نے اے جے کے ماس کمیونیشن ریسرچ سینٹر میں شمولیت اختیار کی اور وہاں فوٹوگرافی، کثیر الوسط اور آڈیو ویزول کے صدر نشین بن گئے اور مولانا آزاد کی کرسی پر بیٹھنے کا شرف حاصل کیا۔[17] مزید برآں جنڈل فوٹو استوڈیو کے بھی ڈائریکٹر رہے۔ انھوں نے کئی نامور ہستیوں کے کام کیے ہیں جیسے شاہ رخ خان، روشن عباس، برکھا دت، کبیر خان، لولین ٹنڈن، اسیم مشرا اور سوربھ نارانگ وغیرہ۔[18][19][20] وہ ہمیشہ نئے پروجیکٹ کی تلاش میں رہتے ہیں اور فوٹوگرافی کی دنیا میں نت نئے تجربات کی کوشش کرتے ہیں۔ نیشنل ایجوکیشن پالیسی 1993ء کے لیے انھوں نے ساکت فوٹوگرافی اور آڈیو ویڈیو پروڈکشن کا سہ سالہ انڈر گریجویٹ کورس تیار کیا جسے یوجی سی نے ملک میں نافذ کیا۔ وہ ملک کی نامور تعلیمی اکائی نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ میں بھی خدمات دے چکے ہیں جہاں انھوں نے 80 کی دہائی میں ووکیشنل کورس تیار کیا۔[2] اسی دوران میں انھوں نے کئی نئے فارمیٹ بھی ایجاد کیے جیسے واک تھرو سمپوزیم اور میڈیا انسٹالیشن وغیرہ۔ وہ فوٹوگرافی، گرافکس اور اسٹریٹ تھیٹر سے متعلق مختلف تجربات اور پروجیکٹ میں بطور نگراں شرکت کرتے رہتے ہیں۔[19]

دی گیم آف ووٹس

ترمیم

انھوں نے ایک کتاب بنام دی گیم آف ووٹس لکھی جسے سیج پبلشنگ نے شائع کیا اور سابق صدر بھارت پرنب مکھرجی نے اس کا دیباچہ لکھا۔ کتاب میں برقی اور ٹیکنالوجی کے میدان کی باریکیوں پر روشنی ڈالی ہے اور بھارت میں انتخاباتی نتائج میں استعنال ہونے والی ٹیکنالوجی کو بھی بیان کیا ہے۔ وہ بارک اوباما، ڈونالڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کے انتخابی نتائج پر روشنی ڈالتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ کیسے مودی نے 2014ء اور 2019ء میں بین الاقوامی لیڈروں کے سہارے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔[21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Jury member"
  2. ^ ا ب "Prof. Farhat Basir Khan"۔ 2012-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  3. "Innovative photography"۔ 2013-12-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  4. Dr. Rahat Abrar۔ "Alumni of AMU"۔ Directory of Journalists from AMU۔ AMU University۔ 2010-12-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  5. FB Khan۔ "Faculty of MCRC"۔ AJK MCRC, JMI (www.ajkmcrc.org)۔ 2011-03-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  6. FB Khan۔ "Faculty MCRC"۔ AJK MCRC, JMI (www.ajkmcrc.org)۔ 2011-03-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  7. "Officiating Director at AJK MCRC"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 5 فروری 2011
  8. "Faculty AJK MCRC"۔ 2011-10-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  9. "FB Khan"۔ 2011-03-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  10. "Nomination Jury"۔ 2012-03-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  11. "Prof Farhat Basir Khan – Illustrated Lecture on Documenting Reality Lalit Kala Akademi"۔ Press Trust of India۔ 2012-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  12. "supersix"۔ 2009-07-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  13. "50 year commemorative AV, UNICEF"۔ 2012-03-21 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  14. "Alumni of AMU"۔ Aligarh Muslim University۔ 2010-12-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  15. "Prof. Farhat Basir Khan"۔ 2011-10-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  16. "Curriculum Vitae – Prof. Farhat Basir Khan" (PDF)۔ Jamia Millia Islamia۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-30
  17. "Prof. Farhat Basir Khan"۔ Indi Career۔ 2016-03-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  18. Dr. Hamid Raihan۔ "Prof. Farhat Basir Khan Rewarded"۔ AMU NEWS۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14[مردہ ربط]
  19. ^ ا ب Parul Sharma (11 مارچ 2009)۔ "Another Proud Moment for Jamia Institute"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 2011-06-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-03-14
  20. "Prof. Farhat Basir Khan"۔ 2019-09-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-20
  21. "The Game of Votes"۔ Amazon۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-09-16