فرمان فتح پوری
ڈاکٹر فرمان فتح پوری پاکستان سے تعلق رکھنے والے مصنف، محقق، ماہرِ لسانیات، نقاد، معلم اور مدیر تھے۔ وہ جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے سربراہ اور اردو لغت بورڈ کے مدیر اعلیٰ بھی رہے۔
فرمان فتح پوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 جنوری 1926ء فتح پور ضلع ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 3 اگست 2013ء (87 سال) کراچی |
رہائش | کراچی |
شہریت | پاکستان [1] برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ |
ڈاکٹری مشیر | ابواللیث صدیقی |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، ادبی نقاد ، مدیر |
ملازمت | جامعہ کراچی ، اردو لغت بورڈ |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر فرمان فتح پوری کا حقیقی نام سید دلدار علی تھا۔[2] ان کی پیدائش 26 جنوری 1926ء کوبھارت کی ریاست اترپردیش میں فتح پور میں ہوئی۔
تعلیم
ترمیمفرمان نے فتح پورسے میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعدانہوں نے 1948ء میں الہ آباد سے انٹرمکمل کیا۔ 1950ء میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔
پاکستان آمد
ترمیم1950ء میں فرمان فتح پوری ہجرت کر کے کراچی پاکستان آ گئے۔ انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے، ایل ایل بی اور بی ٹی کیا اور پھر 1965ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ملازمت
ترمیمکراچی یونیورسٹی سے وابستگی
ترمیمفرمان فتح پوری کراچی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے اور صدر شعبۂ اردو ریٹائر ہوئے۔
اردوڈکشنری بورڈ
ترمیم1985ء میں فرمان فتح پوری اردوڈکشنری بورڈ کے مدیراعلی اورسیکریٹری مقررہوئے۔ ان کی خدمات کی وجہ سے اسی سال حکومت پاکستان نے انھیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔
سندھ حکومت کے سول سروس بورڈ
ترمیمڈاکٹرفرمان فتح پوری 1996ء میں سندھ حکومت کے سول سروس بورڈکے رکن بنے۔
جریدہ نگار
ترمیمفرمان ادبی جریدے نگارکے مدیربھی رہے جس کے بانی نیازفتح پوری تھے ۔
تصانیف
ترمیمفرمان فتح پوری 60 سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔ چند معروف تصانیف اس طرح ہیں:
- اردورباعی
- تدریس اردو
- اردوکی مضمون داستان
- تحقیق وتنقید
- نیا اورپرانا ادب
- قمرزمانی بیگم
- زبان اوراردوزبان
- اردو کی نعتیہ شاعری
- اقبال سب کے لیے
- اردو شعرا کے تذکرے اور تذکرہ نگاری
- غالب شاعر امروز و فردا
- ھندی اردو تنازع
- نیازفتح پوری دیدہ شنیدہ
- عورت اورفنون لطیفہ [3]
فرمانیات
ترمیم- ڈاکٹر فرمان فتحپوری پر لکھے گئے مقالات و مضامین
مقالات ایم اے
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری بحیثیت نقاد ،محمد انور نذیر علوی نگران ڈاکٹر نجیب جمال، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی. ملتان، 1988ء کِتابیات
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری – ایک جہت نما صاحب قلم ،ڈاکٹر سلیم اختر
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری :شخصیت اور فن ،ڈاکٹر خلیق انجم
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری – حیات و خدمات جلد اول ،امراؤ طارق،کراچی، فتح پور ایجوکیشنل سوسائٹی 1994ء، 384 ص
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری – حیات و خدمات جلد دوم ،امراؤ طارق،کراچی، فتح پور ایجوکیشنل سوسائٹی 1994ء، ص 385 – 784
- ڈاکٹر فرمان فتح پوری – حیات و خدمات جلد سوم ،امراؤ طارق، کراچی، فتح پور ایجوکیشنل سوسائٹی 1994ء، 785 ص
- تنقید نما،سید محمد اصغر کاظمی،مرتبہ،کراچی ، فرید پبلشرز، ستمبر 2001ء، 317 ص
”ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔ایک ہمہ جہت نقاد“ [4]کے عنوان سے محمد عثمان بٹ کا مضمون 2021ء میں شائع ہوا، جو اُن کی مختلف حیثیات میں شخصیت کے نمایاں پہلوؤں کی نشان دہی کرتا ہے۔
انتقال
ترمیمفرمان فتح پوری کا انتقال 3 اگست 2013ء کو کراچی میں ہوا۔ ان کے پس ماندگان میں اہلیہ، چار لڑکیاں اور دو لڑکے ہیں۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb145276637 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ "Farman Fatehpuri - Rediff Pages"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2014
- ↑ "کراچی: ممتاز محقق، اسکالر و نقاد ڈاکٹرفرمان فتح پوری انتقال کرگئے – Daily Sama Newspaper"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2014
- ↑ محمد عثمان بٹ (11 مئی 2021ء)۔ "ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔ایک ہمہ جہت نقاد"۔ اُردو پوائنٹ۔ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2023ء
- ↑ Farman Fatehpuri passes away at 87 - Newspaper - DAWN.COM