میجر جنرل فیصل نصیر ایک معروف پاکستانی جنرل اور جاسوس ہیں جو انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے کاؤنٹر انٹیلی جنس کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ اسے "ڈرٹی ہیری" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

میجر جنرل

فیصل نصیر
وفاداریپاکستان
انٹر سروسز انٹیلی جنس
درجہ میجر جنرل
اعزازاتتمغہ بسالت
ہلال شجاعت

دور ملازمت ترمیم

1992 میں فیصل نصیر پاک فوج میں بھرتی ہوئے۔ [1] بلوچستان اور سندھ میں ان کے اہم کردار نے انھیں 'سپر جاسوس' کا خطاب دیا۔ [1]

2018 میں ایک بریگیڈیئر کے طور پر اپنے دور میں، انھیں تمغہ بسالت سے نوازا گیا، جو ایک ممتاز خدمت کا اعزاز ہے۔ [2] [3]

جولائی 2022 میں انھیں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ [4] بعد میں، اسی سال، انھیں ڈائریکٹر جنرل (کاؤنٹر انٹیلی جنس) ڈی جی (سی) کے طور پر نامزد کیا گیا، اس مرحلے نے مؤثر طریقے سے انھیں آئی ایس آئی کا سیکنڈ ان کمانڈ بنا دیا، جو اندرونی سلامتی اور انسداد انٹیلی جنس کی نگرانی کرتا تھا۔ [1] وہ پاکستانی ملٹری انٹیلی جنس میں اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہیں، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ [1]

پاک فوج
 
قیادت
سربراہ پاک فوج
حصّے
فرنٹئیر فورس رجمنٹ
فرنٹئیر کارپس
سپیشل سروس گروپ
تنصیبات
راولپنڈی
پاکستان ملٹری اکیڈیمی
کمانڈ اینڈ سٹاف کالج
جامعۂ قومی دِفاع
تاریخ و روایات
پاکستان کی عسکری تاریخ
اقوامِ متحدہ کے امن مہمّات
انعامات، آرائشات و نشانات
انعامات و آرائشات
نشانِ حیدر


تنازعات ترمیم

آئی ایس آئی پر پاکستانی سیاست میں ملوث ہونے اور حکومتوں کی تبدیلی کی کوششوں کا الزام لگتا رہا ہے ۔ اپریل 2022 میں عمران خان نے میجر جنرل فیصل نصیر پر اپنی حکومت کے خاتمے میں شامل ہونے کا الزام لگایا ۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس جماعت کے رہنماؤں پر بہت مشکلات آئیں ۔ جن میں سے ایک واقعہ سینیٹر اعظم سواتی کا بھی تھا جن پر خفیہ طاقتوں کی طرف سے دباؤ ڈالنے کے لیے ان کی ازدواجی زندگی کی خفیہ ویڈیو ریلیز کرنے کی دھمکی دی گئی ۔ اس حرکت کا الزام لگانے کے لیے اعظم سواتی نے ’آئی ایس آئی کے دو افسران بریگیڈیئر فہیم اور میجر جنرل فیصل نصیر‘ کا نام لیا ۔

اس واقعے کے کچھ دنوں بعد عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا ۔ عمران خان نے اس واقعے کی ذمہ داری اشارتا آئی ایس آئی کے ایک حاضر سروس افسر میجر جنرل فیصل نصیر پر ڈالی اور بعد ازاں کھل کر نام بھی لیا ۔

اس کے علاوہ عمران خان نے خود پر ہونے والے مبینہ قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بھی جن تین شخصیات پر لگایا ان میں سے ایک میجر جنرل فیصل نصیر کے علاوہ دیگر دو افراد میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ شامل ہیں۔ [5]اور اسی وجہ سے عمران خان نے میجر جنرل فیصل نصیر کو ڈرٹی ہیری کا نام دیا ۔ (ڈرٹی ہیری ایک ٹی وی شو کا کردار ہے جو ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے مشہور ہے )

تاہم آئي ایس پی آر کی طرف سے ان الزامات کی سخت تردید کی گئی ۔

ایوارڈز اور اعزاز ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ت "All about the 'Dirty Harry' ISI officer, whom Imran Khan blamed for his condition"۔ India Today 
  2. "President confers awards on various personalities"۔ Business Recorder۔ March 24, 2018 
  3. "Inter Services Public Relations Pakistan"۔ ispr.gov.pk 
  4. "12 major generals promoted to lieutenant general rank" 
  5. فرحت جاوید (5 نومبر 2022)۔ "عمران خان کی تنقید کا نشانہ بننے والے آئی ایس آئی افسر میجر جنرل فیصل نصیر کون ہیں؟"۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد۔ بی بی سی اردو 
  6. ^ ا ب "Who is 'Dirty Harry', the top ISI man Imran Khan 'fears'"۔ May 10, 2023