پاکستان عسکری اکیڈمی

پاکستان ملٹری اکیڈیمی

پاکستان عسکری اکیڈمی یا پی ایم اے(انگریزی: Pakistan_Military_Academy PMA) پاکستانی بری فوج کے مستقبل کے افسران کا ابتدائی تربیتی ادارہ ہے، جو پاکستانی بری فوج اور پاکستانی اتحادی ممالک کی افواج کے آفیسر کیڈٹس کو دو سالہ تربیت فراہم کرتا ہے۔ یہ اکیڈمی ایبٹ آباد خیبر پختونخوا میں کاکول کے مقام پر واقع ہے۔ اکیڈمی چار تربیتی بٹالین اور 12 کمپنیوں پر مشتمل ہے۔ ہر سال، 34 سے زائد اتحادی ممالک کے 2000 کیڈٹس پی ایم اے میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔

پاکستان عسکری اکیڈمی
معلومات
تاسیس 14 اگست 1947ء
نوع زمرہ:عسکری تنصیبات
محل وقوع
شہر کاکول،ایبٹ آباد
ملک پاکستان
ناظم اعلی
ممتحن سپہ سالار اعظم یا چیف آف آرمی سٹاف پاکستان
شماریات
اساتذہ 600–700 (سول اور فوجی شامل)
رنگ سرخ اور سبز
  
ویب سائٹ https://pakistanarmedforces.com/pakistan-military-academy/

[1]

محل وقوع اور موسم

ترمیم

اکیڈمی 1220 میٹر (4000 فٹ) کی بلندی پر ایبٹ آباد میں واقع ہے۔ 1853ء میں برطانوی ایڈمنسٹریٹر جیمز ایبٹ کے نام سے منسوب ایبٹ آباد، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ہزارہ میں واقع ایک شہر ہے۔ شہر وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے 50 کلومیٹر (31 میل) شمال مشرق اور صوبائی دار الحکومت پشاور کے 150 کلومیٹر ( 93 میل) مشرق میں، 1260 میٹر ( 4134 فٹ) کی اونچائی پر اوراش Orash وادی میں واقع ہے۔ یہ مشرق میں آزاد کشمیر کی سرحد پر واقع ہے۔ شہر خوشگوار موسم، اعلی معیار کے تعلیمی اور فوجی اداروں کے لیے پاکستان بھر میں مشہور ہے۔ ایبٹ آباد کنٹونمنٹ ہریالی، شاندار بنگلوں اور درختوں سے بھری ہوئی ایک خوبصورت جگہ ہے .[2] آب و ہوا موسم سرما اور موسم گرما دونوں میں معتدل ہے، جبکہ دیودار کے درخت علاقے میں عام ہیں۔ شہر مارکیٹوں اور ٹرانسپورٹ کی تمام قسم کی سہولیات کے ساتھ لیس ہے اور اکیڈمی سے ایک مختصر فاصلے پر ہے۔ اکیڈمی کا یہ محل وقوع نوجوان کیڈٹوں کی تربیت کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتا ہے ۔

تاریخ

ترمیم

بیسویں صدی کے اوائل میں اس ادارے، (اور ہندوستان میں ڈیرہ دون اور کھڈک واسلا کے مقامات پراس جیسے دیگراداروں) کے تصور کا ہی مذاق اڑایا جاتا تھا۔ بیشتر برطانوی حکام کو یقین تھا کہ ہندوستانی افراد جنٹلمین یا افسر نہیں بن سکتے۔ بعد میں انھوں نے ایسے افراد بھرتی کیے جنہیں وہ جنٹلمین گردانتے تھے۔ یعنی ہندوستان کے پیشہ ور طبقات اور زمیندار اشرافیہ کے بیٹے۔

قیام

ترمیم

برطانوی راج سے آزادی کے بعد آزاد مملکت پاکستان میں پاکستان ملٹری اکیڈمی[مردہ ربط] کوویسٹ پوائنٹWest Point یا سینڈ ہرسٹSandhurst کی طرز پر "جنٹلمین کیڈٹس" Gentleman Cadets کو جونیئر افسران بنانے کے لیے 1948ء میں قائم کیا گیا۔

پی ایم اے کی عمارت

ترمیم

اکیڈمی کے موجودہ مقام کو 1947ء میں تقسیم سے پہلے ابتدائی طور پر برطانوی بھارتی فوج کے ایک جسمانی تربیت اور پروتاروہن اسکول (Army School of Mountaineering and Physical Training )کے احاطے کے طور پر استعمال کیا گیا تھا- یہ بوئر جنگ کے قیدیوں کے لیے ایک پرانے جنگی قیدی کیمپ کی عمارت بھی رہی،[3] اور بعد میں رائل انڈین آرمی سروس کور اسکول (Royal Indian Army Service Corps School)کی عمارت کے طور پر بھی استعمال ہوئی۔

پہلے کمانڈانٹ

ترمیم

بریگیڈیئر ایف ایچ بی اِنگل کا دورہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے دوران جنٹلمین کیڈٹس سے خطاب]]

1947ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پرانی بھارتی فوج کی تقسیم کے بعد سی ان سی بھارت، فیلڈ مارشل سر کلاڈ آکنلک نے بریگیڈیئر فرانسس انگل (Brigadier Francis H Ingall )، برطانوی بھارتی فوج کے ایک افسر، کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کے پہلے کمانڈانٹ کے طور پر منتخب کیا۔ انھوں نے سینڈ ہرسٹ کی طرز پر پاکستانی اکیڈمی کی طرز تربیت کا تعین کیا۔ خوش قسمتی سے انھیں پرانی بھارتی(اب پاکستانی) فوج کے افسران کی ایک بڑی تعداد کی حمایت حاصل تھی، ان میں لیفٹیننٹ کرنل عتیق الرحمن بھی شامل تھے۔ دہرادون میں بھارتی فوجی اکیڈمی جیسی سہولیات نہ ہونے کے باوجود بریگیڈیئر انگل نے اپنے کیڈٹوں اور اساتذہ کے اعتماد کو جیت لیا . آخیر 1947ء میں تنازعہ الحاق جموں و کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مسلح تصادم کی وجہ سے انھوں نے اکیڈمی کی تربیت یوں تشکیل دی ،کہ زیر تربیت کیڈٹ تربیت کے اختتام پر فوراْ محاذ پر یا یونٹ میں جانے کے قابل تھے۔ 1950ء میں کمانڈانٹ کے طور پر اپنی مدتِ عہدہ مکمل کرنے کے بعد انھیں آرڈر آف برٹش ایمپائر یا او بی ای (OBE) سے نوازا گیا۔ شاید اُن کے لیے اِس سے زیادہ اطمینان بخش امر پی ایم اے، کاکول کے مرکزی لیکچر تھیٹر ہال کا نام 'اِنگل 'ہال رکھنے کا فیصلہ ثابت ہوا ہو، ا گرچہ اسے ان کے جانے کے کئی سال بعد تعمیر کیا گیا تھا-[4]
وہ اکیڈمی سے بعد میں بھی رابطے میں رہے۔ نومبر 1997ء، میں ان کے پی ایم اے کے آخری دورہ کے موقع پر انھوں نے کہا کہ

میں اس مقام پربہت سی تقاریر کر چکا ہوں۔ 1948ء سے 1951ء کے دوران میں پاکستان سے گہری وابستگی اور(اس پر) یقین رکھتا تھا۔میں قائد اعظم کے نظریات پر یقین رکھتا تھا اور اسلام پر بھی۔[5]
پاک فوج
 
قیادت
سربراہ پاک فوج
حصّے
فرنٹئیر فورس رجمنٹ
فرنٹئیر کارپس
سپیشل سروس گروپ
تنصیبات
راولپنڈی
پاکستان ملٹری اکیڈیمی
کمانڈ اینڈ سٹاف کالج
جامعۂ قومی دِفاع
تاریخ و روایات
پاکستان کی عسکری تاریخ
اقوامِ متحدہ کے امن مہمّات
انعامات، آرائشات و نشانات
انعامات و آرائشات
نشانِ حیدر


آغازِ تربیت

ترمیم

آئی ایم اے سے 66 کیڈٹ اکتوبر 1947ء میں کاکول پہنچے۔ پہلے پی ایم اے لانگ کورس کے لیے 78 نئے کیڈٹس اور پہلے گریجویٹ کورس کے 63 کیڈٹس کو پاکستان میں منتخب کیا گیا - تربیت جنوری 1948ء میں باضابطہ طور پر شروع ہوئی۔25 جنوری، 1948ء کو "فرسٹ پاکستان بٹالین " قائم کی گئی۔ یہ بٹالین مسلم فوجی تاریخ کے تابندہ ستاروں ( خالد، طارق، قاسم اور صلاح الدین ) کے نام پر قائم کردہ چار کمپنیوں پر مشتمل ہے .

اعزازات

ترمیم

مندرجہ ذیل اعزازات پاکستان ملٹری اکیڈمی کو مختلف ادوار میں عطا کیے گئے، جو اس کے لیے وجہ افتخار ہیں-

  1. مارچ 1948ء میں قائد اعظم محمد علی جناح، "فرسٹ پاکستان بٹالین" کے کرنل ان چیف بنے اور سرپرستی کے طور پر"قائد کی اپنی (بٹالین)" کا نعرہ بھی عطا فرمایا۔ یہ بٹالین قائد اعظم محمد علی جناح سے بطور سالار اعلٰی پاک فوج میں بھرتی پانے والی واحد بٹالین ہے۔
  2. قائد اعظم محمد علی جناح کی جانب سے خواجہ ناظم الدین نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کو قائد اعظم پرچم عطا فرمایا۔ جو ہر پاسنگ آؤٹ پریڈ میں چیمپئن کمپنی (تربیت کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والی کمپنی) کی طرف سے بلند کیا جاتا ہے۔
  3. ریجمنٹل رنگ لیاقت علی خان، پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی طرف سے 1950ء میں عطاکئے گئے۔
  4. جنرل محمد موسی، پاکستان فوج کے اس وقت کے کمانڈر ان چیف، کی طرف سے 1961ء میں نیشنل سٹینڈرڈ یا قومی علم عطا کیا گیا۔


توسیع

ترمیم

1965ء کی جنگ اکیڈمی کی توسیع کی وجہ بنی۔ اکیڈمی کی دوسری بٹالین دسمبر 1965ءکو قائم کی گئی۔ یہ بٹالین غزنوی، بابر، اورنگ زیب اور ٹیپو نامی چار کمپنیوں پر مشتمل ہے ۔
اوائل 1989ء میں اکیڈمی کی تیسری بٹالین قائم کی گئی۔ تیسری بٹالین کی چار کمپنیاں حیدر، عبید ہ، سعد اور حمزہ ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کی چوتھی بٹالین کا افتتاح کیا۔

تربیت

ترمیم

تربیتی فلسفہ

ترمیم

اکیڈمی کا تربیتی فلسفہ محض جنگ کی تربیت ہی نہیں دیتا، بلکہ اکیڈمی اس طرح کا ماحول فراہم کرتی ہے کہ ہر کیڈٹ میں ہمت، نظم و ضبط، بلند کردار، وقار، عزت اور حُب الوطنی کی صفات پیدا ہوں۔ اکیڈمی آج کے کیڈٹوں کو کل کے افسران بن کر، اختیار کے استعمال کے لیے ضروری علم اور حکمت سکھاتی ہے۔ فوج کے تمام نوجوان افسران پر اعلی افسران کا احترام لازم ہے اور یہ صفتِ کردار اکیڈمی پیدا کرتی ہے۔ ہر کیڈٹ پر فوج میں شامل ہونے کا مقصد واضح ہونا ضروری ہے۔ ایک واضح ذہن کے ساتھ ہر کیڈٹ کو جانفشانی اور بلندحوصلہ کے ساتھ کام کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ کیڈٹ کو خطرہ مول لے کر، صف اول سے اپنی ٹیم کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے، لہٰذا منظم گروہی کام اور اتحادِ عمل، غیر نصابی سرگرمیوں اور جنگی مشقوں کا ایک اہم حصہ ہیں۔

تعلیمی نصاب اور سرگرمیاں

ترمیم
 

اکیڈمی ایک 4 سالہ انڈرگریجویٹ پروگرام میں خالص فوجی مضامین کے علاوہ انگریزی، فوجی جغرافیہ، قومی وبین الاقوامی امور، اسلامی تعلیمات، فوجی وعمومی سائنس اور معاشرتی سائنس جیسے مضامین پر مشتمل بیچلر آف ملٹری آرٹس اینڈ سائنسز(BMAS) کی ڈگری فراہم کرتی ہے۔ لانگ کورس کیڈٹس کمیشن سے پہلے ڈگری کے لیے دو سال کی پڑھائی اکیڈمی میں اور بقایا دو سال بطور کمشنڈ آفیسر اپنی یونٹ میں مکمل کرتے ہیں۔ اکیڈمی سے پاسنگ آوٹ پر ہرگریجویٹ (MCE , CEME, MCS, AMC سے ) جنٹلمین کیڈٹ کم از کم گریجویشن کا حامل ہوتا ہے، سوائے لانگ کورس کیڈٹس کے، جو اپنی تعلیم یونٹ میں مکمل کرتے ہیں۔

 
پی ایم اے پاسنگ آوٹ پریڈ

تعلیمی سہولیات

ترمیم

اکیڈمی کی مرکزی لائبریری میں تقریباً ہر موضوع پر کتابوں، رسالوں اور تحقیقی مواد کا ایک بڑا ذخیرہ ہے۔ لائبریری کے ساتھ ساتھ اکیڈمی میں تین بڑے پیمانے کی کمپیوٹر تجربہ گاہیں اور چار تازہ ترین کمپیوٹر کنٹرولڈ لسانی تجربہ گاہیں بھی ہیں۔ کیڈٹوں کے لیے موجودہ قومی اور بین الاقوامی خبروں سے آگاہ ہونا ضروری ہے، لہٰذا اپی ایم اے نے ا پنا نشریاتی رابطہ بھی قائم کیا ہے .
مندرجہ بالا کورسز اور سہولیات کے علاوہ مندرجہ ذیل انجمن اور مجالس بھی موجود ہیں :

  • سائنس کلب
  • فنون لطیفہ کلب
  • حرفہ و صنعت کاری کلب
  • تمثیل نگاری کلب
  • بحث و تقاریر کلب
  • موسیقی کلب
  • تصویر کشی کلب
  • ادبی کلب
  • گرافکس (تَرسیمیات ) کلب

جسمانی فٹنس (تربیت)

ترمیم
 
پیرا یا چھاتہ بردار کلب، پی ایم اے کاکول کے کیڈٹ

اکیڈمی کا جسمانی معیاربہت اعلٰی ہے اورجینٹلمین کیڈٹوں سے مختلف جسمانی آزمائیشوں میں کامیاب ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ مطلوبہ جسمانی معیار میں اگلی ٹرم یا تربیتی مدت میں ترقی کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔ پہلی، دوسری، تیسری یا چوتھی مدت یا ٹرم کے تمام کیڈٹوں کے لیے بنیادی معیار چھ منٹ کے اندر ایک میل (1.6 کلومیٹر) بھا گ کر مکمل کرنا ہے۔ دوسری آزمائشوں میں پُش اپ، سِٹ اپ، چِن اپ، رسی چڑھنا، نو میل (14 کلومیٹر) بھاگنا، اسالٹ کورس، ایسِڈ ٹیسٹ اور ہارس ٹیسٹ کی طرح کی جسمانی پھُرتی کی آزمائشیں شامل ہیں۔ یہ آزمائشیں ایک کیڈٹ کی عمومی جسمانی صلاحیت اور طاقت کی جانچ کرتی ہیں .
لیڈی کیڈٹس یا خاتون کیڈٹس کو بھی جینٹلمین کیڈٹوں کی طرح جسمانی آزمائشوں پر عبور حاصل کرنا ہوتا ہے، لیکن معیار قدرے کم ہوتا ہے۔ تمام لیڈی کیڈٹس کے لیے بنیادی معیار دس منٹ کے اندر اندر ایک میل (1.6 کلومیٹر) بھا گ کر مکمل کرنا ہے۔ دوسری آزمائشوں میں پُش اپ، سِٹ اپ، ڈنڈے سے لٹکنا، اسالٹ کورس اور جینٹلمین کیڈٹوں کے ساتھ ایک فیلڈ یا میدانی مشق 'قیادت' میں شامل ہونابھی شامل ہے۔ ان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ گُھڑ سواری، نشانہ بازی، تیراکی اور تلوار بازی کریں یا نہیں۔ . خاتون کیڈٹس بھی جسمانی آزمائشی تمغا اور تمغا فائرنگ کے لیے مقابلہ کرنے کی اہل ہیں .
کیڈٹوں کی جسمانی فٹنس اور ایڈونچر ازم میں اضافہ کرنے میں بیرونِ خانہ کلبوں سے مدد ملتی ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • پیرا یا چھاتہ بردار کلب
  • گلائڈنگ یا ہوائی پیراکی کلب
  • اینگلنگ کلب
  • پیدل سفر یا ہائکنگ کلب
  • گھڑسوار کلب
  • جوڈو اور کراٹے کلب
  • صحت اور حفظان صحت کلب
  • غوطہ خوری کلب
  • نشانہ بازی کلب
  • شکار کلب

فوجی تربیت

ترمیم

پی ایم اے میں مستقبل کے ممکنہ افسران کوپی ایم اے میں پاکستانی مسلح افواج میں پیشہ ورانہ امور کے لیے ضروری صفات اور خصوصیات پیدا کرنے کے لیے تیار کردہ تربیتی پروگراموں کے ایک سلسلہ سے گذرنا پڑتا ہے۔ تربیتی پروگرام کی کچھ خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:

  • ہتھیاروں کا پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ استعمال
  • فیلڈ کرافٹ یا جنگی میدانی مہارت
  • سگنل آلات یا آلات پیغام رسانی کا استعمال
  • ماڈل یا زمینی نمونہ پر بات چیت
  • تعارفی بات چیت
  • فوج کے بغیر جنگی چال یا ٹیکٹیکل مشقیں
  • فوج کے ساتھ یا فیلڈ مشقیں


کیڈٹوں کے لیے تربیتی مشقوں کو تربیتی مدت کے حوالے سے یوں تقسیم کیا گیا ہے:

  • پہلی ٹرم یا مدت : فوجی سلام یا سلیوٹ کی جانچ یا ٹیسٹ، کِک آف یا ابتدائی فیلڈ مشق
  • دوسری ٹرم یا مدت : فیلڈ مشق یرموک، فیلڈ مشق تلاشِ راہ یا پاتھ فائنڈر۔ مزید جینٹلمین کیڈٹوں کو ایک طویل تربیتی مدت کے بعد ایک مخالف کے خاف باکسنگ رنگ میں تین منٹ مکہ بازی بھی کرنی ہوتی ہے .
  • تیسری ٹرم یا مدت : ٹی ایم ریڈرز یا طارق محمود کے حملہ آورفیلڈ مشق، پانی پت فیلڈ مشق اور اسالٹ کورس۔ اسالٹ یا حملہ کورس کو جسمانی تربیتی آزمائش کے ایک حصے کے طور پر شامل کیا جاتا ہے .
  • چوتھی ٹرم یا مدت : فیلڈ مشق قیادت اور ایسِڈ یا تیزابی ٹیسٹ، جو تمام جسمانی مشقوں سے مشکل ٹیسٹ ہے۔ تیراکی سیکھنا تمام کیڈٹوں کے لیے لازمی ہے ۔

تنظیم

ترمیم

بٹالین ،کمپنی اور پلاٹون

ترمیم

جنٹلمین کیڈِٹوں کی تربیت کے لیے انھیں پہلے بٹالین میں اورمزید پھر کمپنیوں اور پلاٹونوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر بٹالین میں چار کمپنیاں ہوتی ہیں، جن میں ہر سال شامل ہونے والے کیڈٹ کورسز یا جتھے کی نمائندہ کم از کم ایک پلاٹون موجود ہوتی ہے۔ پلاٹون کا حجم عموماً 20 کیڈٹ ہوتا ہے۔ اس طرح ایک کمپنی میں بیک وقت کم از کم چارسینئر اور جونئیر کیڈٹس کی پلاٹونیں ہوتی ہیں۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی میں 12 کمپنیاں ہیں، جو سب مشہور مسلمان جنگجووَوں اور کمانداروں کے نام سے منسوب ہیں .

پہلی پاکستان بٹالین ( قائد اعظم کی اپنی )

ترمیم

پہلی یا فرسٹ پاکستان بٹالین چار کمپنیوں پر مشتمل ہے:

دوسری پاکستان بٹالین ( قائد اعظم کی اپنی )

ترمیم

دوسری یا سیکنڈ پاکستان بٹالین بھی چار کمپنیوں پر مشتمل ہے:

تیسری پاکستان بٹالین ( قائد اعظم کی اپنی )

ترمیم

تیسری یا تھرڈ پاکستان بٹالین بھی چار کمپنیوں پر مشتمل ہے:


پاکستان مسلح افواج
پاکستان مسلح افواج
 
Inter-Services Emblem of the Pakistan Armed Forces
 
Inter-Services Flag of Pakistan Armed Forces
قیام14 اگست 1947؛ 77 سال قبل (1947-08-14)
خدماتی شاخیں  پاک فوج
  پاک بحریہ
  پاک فضائیہ
  پاکستان ميرينز
  Pakistan Coast Guards
  Paramilitary Forces
صدر دفترJoint Staff Headquarters، راولپنڈی
ویب سائٹispr.gov.pk
قیادت
کمانڈر ان چیفصدر پاکستان عارف علوی
وزیر اعظم پاکستانشہباز شریف
وزیر دفاع پاکستانخواجہ محمد آصف
وزارت داخلہ (پاکستان)رانا ثناءاللہ
سربراہ عسکریہ پاکستانمنصب جامع ساحر شمشاد مرزا، پاک فوج
افرادی قوت
عسکری مدت16–23[6]
جبری بھرتیNone
فعال اہلکار653,000[7] (ranked 6th)
Deployed personnel  سعودی عرب — 1,180[8][9][10]
Expenditures
بجٹامریکی ڈالر10.3 billion (2019)[11]
Percent of GDP4.0% (2019)[11]
Industry
Domestic suppliers
غیر ملکی سپلائرز
متعلقہ مضامین
تاریخ
درجےپاکستان میں عسکری عہدے
Naval ranks and insignia
Air Force ranks and insignia

زیرِ تربیت کورسز

ترمیم

پانچ کورسزایک دوسرے کے متوازی چلتے ہیں۔ یہ کورس ہیں:* پی ایم اے لانگ کورس۔ پی ایم اے لانگ کورس لڑاکا اور لڑاکوں کی امداد کرنے والی آرمز اور سروسز میں باقاعدہ کمیشن کے لیے منتخب زیرِ تربیت افسران یا کیڈٹس کی تربیت کے لیے ہے۔ لانگ کورس کی مدت دو سال ہے، جس کو مزیدچھ ماہ کی چار ٹرم یا مدتوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 2 سال کی تربیت کے بعد کیڈٹ بطور سیکنڈلیفٹیننٹ پاس آوٹ ہو جاتے ہیں ۔
لڑاکا آرمز میں انفینٹری یا پیادہ فوج ،آرمر یا رسالہ/ بکتر بند فوج، آرٹلری یا توپخانہ اور ائیر ڈیفینس یا فضائی دفاعی فوج شمار کی جاتی ہیں۔ لڑاکوں کی امداد کرنے والی آرمز میں سگنلز کور یا مواصلاتی اور انجینئرز کور یا مہندسی فوج شامل ہے۔ لڑاکوں کی امداد کرنے والی سروسز میں کور آف الیکڑیکل اینڈ مکینیکل انجینئر ز، پاکستان آرمی میڈیکل کور، پاکستان آرمی ڈینٹل کور، سپلائی کور یا رسد و رسائل اور آرڈینینس کور یا سازو سامان والی فوج شامل ہے۔ لانگ کورس کیڈٹ بطور سیکنڈلیفٹیننٹ الیکڑیکل اور مکینیکل انجینئر ،پاکستان آرمی میڈیکل کور اور پاکستان آرمی ڈینٹل کور کے علاوہ مندرجہ بالا کسی بھی فوجی شعبے میں شامل ہو سکتاہے۔ الیکڑیکل اور مکینیکل انجینئرز، انجینئرز اور سگنلز کور میں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس کیڈٹس کوبعد تربیت براہ راست کیپٹن کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے جبکہ آرمی میڈیکل کورس ( اے ایم سی ) کیڈٹس بطور کپتان پاکستان آرمی میڈیکل یا ڈینٹل کور میں کمیشن کیے جاتے ہیں۔

  • پی ایم اے گریجویٹ کورس۔ پی ایم اے گریجویٹ کورس پہلے سے ہی گریجویٹ یا بی اے کے فارغ التحصیل کیڈٹوں کی تربیت کے لیے ہے۔ یہ کیڈٹ، ٹیکنیکل گریجویٹ کورس کے کیڈٹوں کی طرح، فوجی تربیت کے صرف ایک سال سے گزرتے ہیں، مگر بطور سیکنڈلیفٹیننٹ پاس آوٹ ہو تے ہیں۔نئی پالیسی کی وجہ سے گریجویٹ کورس بند کر دیا گیا ہے .* ٹیکنیکل گریجویٹ کورس ( TGC )۔ جو امیدوار ایک انجینئر کے طور پر فوج میں شامل ہونا چاہتے ہیں،اس کورس کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ ان امیدواران کا فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے ساتھ تعلیم کا 12 سالہ یا ایف ایس سی پری انجینئری تک حصول ضروری ہے۔ فوج کی طرف سے انتخاب کے لیے کیے گئے تمام آزمائشوں میں کامیاب امیدوار اپنے منتخب کردہ انجینئری کے شعبے پر منحصر، بیچلر آف انجینئری کی ڈگری کے لیے ان اداروں میں سے ایک کو بھیجے جاتے ہیں :
ڈگری ادارہ
B.E Civil Engineering ملٹری کالج آف انجینئرنگ (پاکستان)
B.E Electrical Engineering کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ
B.E Mechanical Engineering کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ
B.E Mechatronics Engineering کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ
B.E Computer Engineering کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرنگ
B.E Electrical Engineering (Telecom) Military College of Signals
B.E Software Engineering Military College of Signals
B.E Aeronautical Engineering College of Aeronautical Engineering

مندرجہ بالا تمام ادارے پاکستان کی سب سے اعلٰی پبلک سیکٹر یونیورسٹی قومی سائنسز اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی یا نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد یا نسٹ (Nust: National University of Sciences and Technology Pakistan) کے ہی کیمپس ہیں۔ ان اداروں میں سے ایک سے بیچلر آف انجینئری کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد،ای کیڈٹوں کو، جیسا کہ انھیں کہا جاتا ہے، ایک سال کی فوجی تربیت کے لیے پاکستان ملٹری اکیڈمی، کاکول کو بھیجا جاتا ہے۔ جس کے بعد ،براہ راست ان کو متعلقہ یونٹس میں کیپٹن کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے۔* آرمی میڈیکل کورس ( اے ایم سی ) / مشترک یا انٹیگریٹڈ کورس۔ اس کورس کے لیے اہلیت فزکس، کیمسٹری اور بائیولوجی کے ساتھ تعلیم کے 12 سال یا ایف ایس سی پری میڈیکل کاحصول ہے۔جو امیدوار ابتدائی اور جی ایچ کیو سلیکشن بورڈ ٹیسٹ میں کامیاب ہوں،وہ ایم بی بی ایس/ڈاکٹری کے لیے یابیچلر آف ڈینٹل سرجری کے لیے آرمی میڈیکل کالج کو بھیجے جاتے ہیں۔ جس کے بعد وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 22 ہفتوں کی بنیادی فوجی تربیت کے بعد بطور کپتان پاکستان آرمی میڈیکل یا ڈینٹل کور میں کمیشن کیے جاتے ہیں۔* پی ایم اے لیڈی کیڈٹ کورس ( LCC )۔ پہلا پی ایم اے لیڈی کیڈٹ کورس نومبر 2006ء میں شروع کیا گیا تھا۔ کورس ماسٹرز اور انڈرگریجویٹ تعلیم یافتہ خواتین کے لَئے ہے، جو چھ ماہ کی تربیت سے گذر کر کپتان کے طور پر پاس آوٹ ہوتی ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Govt. Pakistan۔ "HEC Recognized Universities and Degree Awarding Institutions"۔ Govt. Pakistan۔ Higher Education Commission۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2012 
  2. "Pakistan Military Academy – Cadets Training"۔ Pakistanarmy.gov.pk۔ January 25, 1948۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 9, 2011 
  3. Parret, C. (2011) 'Boer Prisoners in Abbottabad', in Journal of Military Historical Society UK, No 1, Spring issue, pp.3-4; and also History of the 5th Gorkha Rifles, 1858-1928 UK, 1929, p.16
  4. "History of Brigadier Ingall"۔ Defence Journal۔ 14 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2014  >
  5. "Ingall's speech at 1:35 min"۔ Pakistan Army۔ اخذ شدہ بتاریخ December 15, 2011 >
  6. "South Asia :: Pakistan — The World Factbook"۔ un.org۔ CIA 
  7. International Institute for Strategic Studies (14 فروری 2018)۔ The Military Balance 2018۔ Routledge۔ صفحہ: 291۔ ISBN 978-1-85743-955-7 
  8. "Troops already in Saudi Arabia, says minister"۔ Dawn۔ 11 اپریل 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ Our troops are already present in Tabuk and some other cities of Saudi Arabia. 
  9. Baqir Sajjad Syed (22 اپریل 2017)۔ "Raheel leaves for Riyadh to command military alliance"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ Pakistan already has 1,180 troops in Saudi Arabia under a 1982 bilateral agreement. The deployed troops are mostly serving there in training and advisory capacity. 
  10. Shamil Shams (30 اگست 2016)۔ "Examining Saudi-Pakistani ties in changing geopolitics"۔ Deutsche Welle۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جون 2017۔ However, security experts say that being an ally of Saudi Arabia, Pakistan is part of a security cooperation agreement under which about 1,000 Pakistani troops are performing an "advisory" role to Riyadh and are stationed in Saudi Arabia and other Gulf countries. 
  11. ^ ا ب Nan Tian، Aude Fleurant، Alexandra Kuimova، Pieter D. Wezeman، Siemon T. Wezeman (27 اپریل 2020)۔ "Trends in World Military Expenditure, 2019" (PDF)۔ Stockholm International Peace Research Institute۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2020