لغاری بلوچ قبیلہ
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
لغاری قبیلہ ،پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے بڑے قبائل میں سے ایک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر رند ہیں۔ اور میر چاکر رند کے پیرووں کے کی حیثیت سے موجودہ علاقوں میں آکر بسے پنجاب کے بہت سے اضلاع اور سندھ کے جنوبی حصے میں ان کی بہت سی بستیاں آباد ہیں۔ یہ بلوچستان اور سندھ میں بلوچ قبائل کے ساتھ بھی رہتے ہیں۔ مشہور قبیلہ تالپور میر جس نے ایک زمانے میں سندھ پر حکومت بھی کی تھی اس قبیلہ کاہی حصہ شمار کیا جاتاہے۔ اب مختلف قبائل کے بہت سے گروہ اور لاشاری قبیلہ اس قبیلے میں شامل ہیں۔[1]
کوہ سلیمان کے دامن میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد ڈیرہ غازی خان آبادی کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے۔ بلوچ سردار حاجی خان میرانی 1476ءمیں جب یہاں سے گذرا تو اس کے سبزہ زار دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو گیا اور پھر اپنے قبیلے اور مال مویشیوں سمیت یہیں کا ہو رہا۔ اس نے اپنے بیٹے غازی خان کے نام سے اس شہر کو آباد کیا۔1849ءکی سکھ جنگ کے بعد برطانوی راج نے اس پر قبضہ کرکے اسے ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے دو ضلعوں میں تقسیم کر دیا۔ ان دونوں اضلاع کے ساتھ ڈیرہ فتح خان کو ملا کر اس علاقے کو ڈیرہ جات کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کی جغرافیائی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈیرہ غازی خان ایک طرف ملتان سے ملتا ہے تو دوسری طرف شادان لنڈ کاگاو¿ں اسے فاٹا کے قبائلی علاقوں سے ملادیتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں اسے اس لیے بھی کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے کہ یہ دو ایسی شاہراہوں کے سنگھم پر واقع ہے جن میں سے ایک جنوبی پنجاب کے تمام شہروں کو جاتی ہے اور دوسری بلوچستان اور صوبہ سرحد سے ملاتی ہے۔ سرائیکی اور بلوچی یہاں کی بڑی زبانیں ہیں بعض دیہات میں پنجابی، سندھی اور پشتو بھی بولی جاتی ہے۔
بلوچ مسلمانوں کے اس علاقے میں لاشاری ‘قیصرانی‘ لغاری‘تھہیم'حجانہ‘کھوسہ‘اور بگٹی بھمبھانی قبائل آباد ہیں۔1998ءکی مردم شماری کے مطابق ضلع ڈیرہ غازی خان کی آبادی تقریباً17لاکھ تھی۔ پہاڑوں اور صحراؤں میں بٹے ہوئے ڈیرہ جاتی شہر اکثر دریائے سندھ کے سیلابوں کی لپیٹ میں آتے رہے ہیں مگر صاف گو اور بہادر بلوچ ہر سیلاب کے گذر جانے کے بعد پھر تازہ ولولوں کے ساتھ نئے شہر تعمیر کردیتے ہیں۔ دریائے سندھ کے پانی سے سیراب ہونے والے سبزہ زاروں اور باغات کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان کو ڈیرہ پھلاں دا سہرا کہاجاتا ہے۔[2]
لغاری بلوچ قبیلہ کے نامور شخصیت پاکستان کے نویں صدرفارورق خان لغاری ہیں۔ 13نومبر1993ء کو فارورق خا ن لغا ری نے پاکستان کے نویں صدر کا حلف اٹھایا۔ فاروق خان لغاری نے اختلافات کے بعد بے نظیر بھٹو کی حکومت بر طرف کی۔ کچھ عرصے بعد ان نئے وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ان کے تعلقات خراب ہو گئے اور اقتدار کی رسہ کشی میں فاروق لغاری2 دسمبر1997ء کو مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے ۔سردار فاروق احمد خان لغاری (1993-1997)، پیپلز پارٹی کی بھر پور حمایت کے ساتھ انیس سو ترانوے صدر بنے۔ لیکن ڈیرہ غازی خان کے لغاری نے انیس سو چھیانوے میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو آٹھویں ترمیم استعمال کرتے ہوئے کرپشن کے الزام میں برطرف کر دیا۔ انیس سو ستانوے کے نئے الیکشن میں میاں نواز شریف کی جماعت بھر پور اکثریت کے ساتھ جیتی اور اس نے اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کی جس پر ایک آئینی بحران پیدا ہوا اور صدر لغاری اور اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو مستعفی ہونا پڑا۔
شجرہ لغاری بلوچ قبیلہ
ترمیم- رند
- لاشاری
- مري
- لغاری( پنجاب اور سندھ)
- آلیانی
- دودانی
- مریدانی
- دانی
- فرانی
- ندمانی
- ملہانی
- جمال خانی
- برہمانی
- جوگیانی
- مرزانی
- سنگرانی
- رستمانی
- سرخانی
- ہیبتانی
- ہیبتانی
- رامدانی
- بجارانی
- جاہبان
- بھمبھانی
- آلیانی
- لغاری( پنجاب اور سندھ)
- شہبانی
- ٹاکبور یا ٹالپور(ہوت قبیلہ ایک شاخ اور لغاری کا حلیف)
- گورمانی
- چانڈیہ
- نانگری
- کلوئی
- مسوہرانی
- ہدیانی
شخصیات
ترمیمعلاقے
ترمیمآبائی وطن بارکھان بلوچستان ،چوٹی زرین یکھ بائی، فورٹ منرو، گھوٹکی سندھ، راجن پور، محمد پور دیوان
حوالہ جات
ترمیم- ہدیانی لغاری قبیلہ ایک بہت بڑا قبیلہ ہے جو اکثر ٹرائبل ایریا فورٹ منرو میں مقیم ہیں ڈیرہ غازی خان سخی سرور اور چوٹی وغیرہ میں بهی کافی تعداد میں موجود ہیں
- نسب نامہ جہریج (قبائل سندھ) 1936ء
- تاریخ دودائی
- تاریخ کرد
- تاریخ طبرایٰ
- بلوچ قبائل،، کامران اعظم سوہدروی