لوتے شیرنگ
لوتے شیرنگ (انگریزی: Lotay Tshering) بھوٹانی سیاست دان اور طبیب جو ملک کے وزیر اعظم ہیں۔[1][2] وہ دروک نیامروپ شوگپا کے 14 مئی 2018ء سے صدر بھی ہیں۔[3][4]
لوتے شیرنگ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(زونگکھا میں: བློ་གྲོས་ཚེ་རིང) | |||||||
وزیر اعظم بھوٹان | |||||||
آغاز منصب 7 نومبر 2018ء | |||||||
حکمران | جگمے کھیسر نامگیال وانگچوک | ||||||
| |||||||
صدر دروک نیامروپ شوگپا | |||||||
آغاز منصب 14 مئی 2018ء | |||||||
نائب | شیرب گیالتشین | ||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 10 مئی 1969ء (55 سال) تھمپو |
||||||
شہریت | بھوٹان | ||||||
جماعت | دروک نیامروپ شوگپا | ||||||
تعداد اولاد | 3 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ ڈھاکہ یونیورسٹی آف کینبرا |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، جراح ، طبیب | ||||||
مادری زبان | زونگکھا | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
وہ پیشے کے لحاظ سے ایک ماہِر علم البول (یورالوجسٹ) ہیں۔ انھوں سنہ 2013ء میں سیاست میں قدم رکھا۔ انھوں نے 2013ء کے قومی اسمبلی انتخابات لڑے تھے مگر وہ اور ان کی جماعت پہلے ہی مرحلے سے باہر ہو گئی۔[5]
انھوں نے 2018ء کے قومی اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور ان کی جماعت نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔[6] 7 نومبر 2018ء کو انھوں نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔[7]
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمشیرنگ 10 مئی 1969ء[8][9] کو ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے۔[10]
انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم شیروبتس کے پنکھا ہائی اسکول سے حاصل کی۔[10] انھوں نے ڈھاکہ یونیورسٹی، بنگلہ دیش سے 2001ء میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔[10] 2007ء میں، انھوں نے میڈیکل کالج آف وسکونسن، امریکا سے بولیات کی تعلیم حاصل کی۔ بھوٹان لوٹنے کے بعد وہ ملک میں واحد بولیات کے ماہر تھے۔ 2010ء میں انڈورولوجی کی تعلیم سنگاپور جنرل اسپتال، سنگاپور اور اوکیاما یونیورسٹی، جاپان سے حاصل کی۔[11] 2014ء میں انھوں نے آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کنبیرا سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔[11]
ذاتی زندگی
ترمیمشیرنگ کی زوجہ ایک طبیبہ ہیں جن کا نام اُگیَن دیما ہے۔ ان کی ایک بیٹی ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ریجنل ریفرل اسپتال سے ایک لڑکا اور لڑکی بھی گود لی ہے۔[10]
سیاسی سفر
ترمیمشیرنگ نے 2013ء کے قومی اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا لیکن شروعاتی مرحلے میں ہی ہار گئے۔[12]
14 مئی 2018ء کو تیسرے قومی اسمبلی انتخابات سے پانچ مہینے پہلے، انھوں نے 1155 ووٹ حاصل کیے اور دروک نیامروپ شوگپا کے صدر منتخب ہو گئے۔[13]
شیرنگ کی پارٹی نے بھوٹان کے قومی اسمبلی انتخابات، 2018ء میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور ان کی پارٹی دروک نیامروپ شوگپا پہلی بار حکومت میں آئی۔[14]
وزیر اعظم
ترمیم7 نومبر، 2018ء کو آپ کو شیرنگ توبگے کی جگہ بھوٹان کا نیا وزیر اعظم منتخب کیا گیا۔[15][16][17]
کابینہ
ترمیمشیرنگ نے 3 نومبر، 2018ء کو اپنی 10 رکنی کابینہ کا اعلان کیا۔[18]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Dr Lotay Tshering is the prime minister candidate"۔ کوینسیلون آن لائن۔ 23 اکتوبر 2018۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ "Narendra Modi congratulates newly elected PM of Bhutan"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 19 اکتوبر 2018۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ "DNT elects Dr. Lotay Tshering as President and Dasho Sherub Gyeltshen as Vice President"۔ بی بی ایس (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2018-05-14۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2018
- ↑ "Ready to lead DNT, says Dr Lotay Tshering – KuenselOnline"۔ www.kuenselonline.com (بزبان امریکی انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2018
- ↑ دیپانجن رائے چودھری (20 اکتوبر 2018)۔ "Centre-left DNT win may strengthen India-Bhutan relations"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018
- ↑ "Bhutan chooses new party to form government"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018
- ↑ "Dr Lotay Tshering sworn in as Bhutan's new prime minister"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 1954-11-07۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ "Dr Lotay Tshering"۔ www.facebook.com
- ↑ "Bhutan 2018 Elections"۔ www.peldendrukpa.com۔ 11 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2018
- ^ ا ب پ ت "The persuasive president – KuenselOnline"۔ www.kuenselonline.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2018
- ^ ا ب "11 Things To Know About Bhutan's New Prime Minister Dr Lotay Tshering"۔ bhutantimes.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2018
- ↑
- ↑ "DNT elects Dr. Lotay Tshering as President and Dasho Sherub Gyeltshen as Vice President"۔ 14 May 2018۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018
- ↑ "Bhutan chooses new party to form government"۔ Times of India۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اکتوبر 2018
- ↑ "Dr Lotay Tshering sworn in as Bhutan's new prime minister"۔ The New Indian Express۔ 7 November 1954۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ :35 (19 April 2017)۔ "Lotay Tshering sworn in as Bhutan's new prime minister - Xinhua | English.news.cn"۔ Xinhuanet.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ "New PM's Cabinet inaugurated in Bhutan"۔ English.kyodonews.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 نومبر 2018
- ↑ "Bhutan's Newly Elected Prime Minister Lotay Tshering Unveiled The 10 Cabinet Ministers On 3 November 2018"۔ www.bhutantimes.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2018