لوک جن شکتی پارٹی
لوک جن شکتی پارٹی (انگریزی: Lok Janshakti Party)بہار کی ایک سیاسی جماعت ہے جسے سیاست دان رام ولاس پاسوان نے قائم کیا ہے۔ 2000ء میں پاسوان جنتا دل سے الگ ہوئے اور اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی۔ یہ پارٹی دلتوں کے اختیارات اور حقوق کے لیے لڑتی ہے۔ فی الحال لوک جن شکتی پارٹی قومی جمہوری اتحاد کا حصہ ہے۔
صدر | چراغ پاسوان |
---|---|
پارلیمانی چیئرپرسن | چراغ پاسوان |
لوک سبھا رہنما | چراغ پاسوان |
راجیہ سبھا رہنما | رام ولاس پاسوان |
تاسیس | 28 نومبر 2000 |
تقسیم از | جنتا دل (متحدہ) |
صدر دفتر | انتخاب سبحانی، 12, جن پتھ، نئی دہلی، بھارت |
یوتھ ونگ | یووا لوک جن شکتی پارٹی |
لیبر ونگ | جن شکتی مزدور سبھا |
ای سی آئی حیثیت | State Party[1] |
اتحاد | قومی جمہوری اتحاد (بھارت) (2000–2003, 2014—present) |
لوک سبھا میں نشستیں | 6 / 543 / 545<div style="background-color:
|
راجیہ سبھا میں نشستیں | 1 / 245
|
Bihar Legislative Assembly میں نشستیں | 2 / 243
|
Manipur Legislative Assembly میں نشستیں | 1 / 60
|
حکومت میں ریاستوں و یونین علاقوں کی تعداد | 2 / 31
|
انتخابی نشان | |
ویب سائٹ | |
ljp |
تاریخ
ترمیم2000ء میں رام ولاس پاسوان نے جنتادل متحدہ سے الگ ہو کر اپنی پارٹی بنائی اور خود اس کے صدر بنے۔ رام ولاس کے ساتھ ان کے بھائی رام چندر پاسوان، جے ناراین پرساد اور رمیش جیگاجی ناگی بھی تھے۔[3][4][5] ابھی ایل جے پی بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کا حصہ ہے مگر اس سے قبل وہ انڈین نیشنل کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ بھی انتخابات میں حصہ لے چکی ہے۔ رام ولاس پاسوان وزیر کھاد و کیمیائی مواد، حکومت ہند اور وزیر فولاد، حکومت ہند رہ چکے ہیں۔ بہار اسمبلی انتخابات، 2005ء میں ایل جے پی راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ اتحاد کیا اور 25 نشستیں حاصل کیں۔[6] مگر انتخابات کے بعد حکومت نہیں بن سکی اور پارٹی نے کسی کو تعاون دینے سے منع کر دیا۔ بہار میں صدر راج نافذ ہو گیا۔ کچھ ماہ بعد پھر سے انتخابات ہوئے اور نتیش کمار کی قیادت میں قومی جمہوری اتحاد کو کامیابی ملی۔ نتیش کمار وزیر اعلیٰ بن گئے۔ ایل جے ہی نے 203 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے مگر صرف 10 نشستیں ہی جیت پائی۔[6][6][7][7][8]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "List of Political Parties and Election Symbols main Notification Dated 18.01.2013" (PDF)۔ India: Election Commission of India۔ 2013۔ 2013-10-24 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-05-09
- ↑ "Members: Lok Sabha"۔ loksabha.nic.in۔ لوک سبھا سیکریٹریٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-03-12
{{حوالہ ویب}}
: استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح:|publisher=
(معاونت) والوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Yadav stalled rapproachement, says Paswan
- ↑ Paswan launches party
- ↑ Janata Dal(U) splits
- ^ ا ب پ "Rameshwar Prasad & Ors Versus Union of India & Anr"۔ Supreme Court of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 2006-01-24
- ^ ا ب "Bihar comes under President's rule"۔ The Hindu۔ 7 مارچ 2005۔ 2005-09-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-28
- ↑ "Governor recommends President's rule in Bihar"۔ Rediff۔ 6 مارچ 2005۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-28