راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) بہار سے تعلق رکھنے والی بھارت کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس کا آغاز 1997ء میں لالو پرساد یادو نے کیا تھا۔[3] اس جماعت کو بنیادی طور بھارتی مسلمان اور یادو کی حمایت حاصل رہی ہے۔بہار کی سیاست میں ان دونوں گروہوں کا کردار بے حد اہم مانا جاتا ہے۔[4] 2008ء میں شمال مشرقی ریاستوں میں پارٹی کے داخلہ کے بعد اسے قومی پارٹی کی حیثیت سے تسلیم کر لیا گیا۔[5] 2010ٰ میں اس سے قومی پارٹی کا درجہ واپس لے لیا گیا۔[6]

مخففRJD
رہنمالالو پرساد یادو
بانیلالو پرساد یادو
لوک سبھا رہنماجے پرکاش نارائن یادو
راجیہ سبھا رہنمارام جیٹھ ملانی
تاسیس5 جولائی 1997 (26 سال قبل) (1997-07-05)
تقسیم ازجنتا دل
صدر دفتروی پی ہاوز، رفیع مارگ، نئی دہلی، بھارت-110001
نظریاتاشتراکیت[1]
سیکولرازم[1]
Populism
اتحادجنتا پریوار (2015–2018)
متحدہ ترقی پسند اتحاد (2004–2015, 2018-present)
قومی کنوینرلالو پرساد یادو
لوک سبھا میں نشستیں
4 / 545
[2](موجودہ 541 ارکان + 1 اسپیکر)
راجیہ سبھا میں نشستیں
5 / 245
بہار دستور ساز اسمبلی میں نشستیں
81 / 243
Bihar Legislative Council میں نشستیں
9 / 75
ویب سائٹ
[2]

تاریخ ترمیم

5 جولائی 1997ء کو لالو پرساد یادو، رگھوونش پرساد سنگھ، کانتی سنگھ اور 17 لوک سبھا ارکان اور 8 راجیہ سبھا ارکان نئی دہلی میں جمع ہوئے اور ایک نئی سیاسی کی بنیاد رکھی جسے راشٹریہ جنتا دل کا نام دیا گیا۔ یہ پارٹی جنتا دل سے الگ ہو کر بنی۔ لالو پرساد کو پارٹی کا صدر نشین بنایا گیا۔ ایک سینٹر لیفٹ پارٹی ہے۔ بھارت کے عام انتخابات، 1998ء میں پارٹی نے بہار کی 17 لوک سبھار نشستیں جیتیں مگر کسی دوسری ریاست میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ اسی سال ملائم سنگھ یادو کی سماجوادی پارٹی سے اتحاد بنایا تاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی مخالف ایک عظیم اتحاد بنایا جائے مگر اس میں ان کوکامیابی نہیں ملی۔ 1999ء میں کانگریس کے ساتھ اتھحاد بنایا مگر آر جے ڈی کو دس نشستوں کا نقصان ہوا جس میں لالو پرساد یادو کی نشست بھی شامل تھی۔ بھارت کے عام انتخابات، 2004ء میں زبردست کامیابی ملی اور 24 نشستوں پر جیت حاصل کی۔ اس سال پارٹی نے انڈین نیشنل کانگریسسے اتحاد بنایا۔ پارٹی کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد کا حصہ بھی تھی۔ لالو پرساد یادو کو وزیر ریل بنایا گیا۔ بھارت کے عام انتخابات، 2009ء میں کانگریس کے ساتھ نشستوں کا تناسب صحیح نہیں بیٹھا تو آر جے ڈی نے رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی اور ملائم سنگھ یادو کی سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد بنایا جسے میڈیا نے چوتھا فرنٹ کا نام دیا۔ آر جے ڈی محض چار نشستوں تک سمٹ کر رہ گئی۔ بھارت کے عام انتخابات، 2014ء میں پھر کانگریس کے ساتھ انتحاد بنایا اور اس کے ساتھ راشٹروادی کانگریس پارٹی بھی شامل تھی۔ اس سال پارٹی صرف چار سیٹیں جیت پائی۔[7][8][9][10][11] 2015ء میں آر جے ڈی نے اسمبلی انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی اور 80 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ نتیش کمار کی جنتا دل کو 71 نشستیں ملیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 53 اور کانگریس پارٹی کے کھاتہ میں 27 نشستیں آئیں۔ نتیش کمار وزیر اعلیٰ بہار بنے۔ لالو کے بیٹے تیجسوی یادو نائب وزیر اعلیٰ بہار بنے۔ لیکن بعد میں نتیش کمار نے آر جے ڈی سے اتحاد کتم کر لیا اور بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنالی۔ [12] بھارت کے عام انتخابات، 2019ء میں آر جے ڈی نے پھر انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ اتحاد بنایا۔ [13]

وزرائے اعلیٰ کی فہرست ترمیم

  • لالو پرساد یادو
    • پہلی مدت: 1990 تا 1995
    • دوسری مدت: 4 اپریل 1995 تا 25 جولائی 1997
  • رابڑی دیوی
    • پہلی مدت: 25 جولائی 1997 تا 11 فروری 1999
    • دوسری مدت: 9 مارچ 1999 تا 2 مارچ 2000
    • تیسری مدت: 11 مارچ 2000 تا 6 مارچ 2005

نائب وزرائے اعلیٰ کی فہرست ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب "Lok Sabha Elections 2014: Know your party symbols!"۔ زی نیوز۔ 10 اپریل 2014 
  2. "Members: Lok Sabha"۔ loksabha.nic.in۔ لوک سبھا سیکریٹریٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2019 
  3. BBC
  4. "India Times"۔ 21 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2019 
  5. National level party
  6. [1][مردہ ربط]
  7. "General Election to Loksabha Trend and Result 2014"۔ بھارتی الیکشن کمیشن۔ 16 مئی 2014۔ 18 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2014 
  8. Rashtriya Janata Dal RJD Lok Sabha candidates for general election 2014 آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ updatesindia.in (Error: unknown archive URL)۔ Updatesindia.in (2014-03-06)۔ Retrieved on 2014-05-21.
  9. "Lok Sabha elections: RJD, Cong, NCP announce alliance in Bihar"۔ The Times of India۔ PTI۔ 2014-03-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2014 
  10. RJD, Congress, NCP stitch up alliance in Bihar آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindustantimes.com (Error: unknown archive URL)۔ Hindustan Times. Retrieved on 2014-05-21.
  11. Aditya Vaibhav (2014-05-17)۔ "Election results 2014: JD(U)، RJD decimated in Bihar"۔ The Times of India۔ TNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2014 
  12. http://www.catchnews.com/national-news/chanakya-of-bihar-nitish-kumar-becomes-cm-for-sixth-time-74228.html
  13. https://www.timesnownews.com/elections/article/lok-sabha-election-2019-live-news-updates-for-general-elections-مارچ-22/386689

سانچہ:سیاست بھارت