ماجھی لہجہ
ماجھی، جسے وسطی پنجابی بھی کہا جاتا ہے، پنجابی زبان کا ایک لہجہ اور قسم ہے۔ یہ پنجابی کا سب سے زیادہ بولے جانے والا لہجہ ہے۔ معیاری پنجابی، زیادہ تر، اس لہجے پر مبنی ہے کیونکہ یہ پنجابی زبان کی مشرقی اور مغربی اقسام کے درمیان عبوری ہے۔ پنجابی زبان کے اِس لہجہ کے متکلمین کی اکثریت پنجاب، پاکستان اور پنجاب، بھارت کے علاقوں میں آباد ہے۔ دریائے جہلم اور دریائے بیاس کے درمیان موجود علاقوں کے لیے ماجھا کے لفظ کا اطلاق ہوتا تھا۔
ماجھی | ||
---|---|---|
| ||
مستعمل | پاکستان، بھارت | |
خطہ | ماجھا (پنجاب) | |
کل متتکلمین | — | |
خاندان_زبان | ہند یورپی | |
نظام کتابت | شاہ مکھی گرمکھی | |
رموزِ زبان | ||
آئیسو 639-1 | None | |
آئیسو 639-2 | – | |
آئیسو 639-3 | – | |
یادآوری: اس صفحے پر یکرمز میں IPA کی صوتی علامات استعمال ہوسکتی ہیں۔ |
پاکستان
ترمیمموجودہ پاکستان کے شہروں میں لاہور، شیخوپورہ، قصور، اوکاڑہ، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، گوجرانوالہ، وزیرآباد، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، پاکستان، جہلم، پاکپتن، وہاڑی، خانیوال، ساہیوال، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین اور چنیوٹ کے اضلاع میں ماجھی لہجہ کے متکلمین آباد ہیں۔
بھارت
ترمیمموجودہ بھارت میں امرتسر، ترن تارن صاحب، گورداسپور کے اضلاع میں ماجھی لہجہ کے متکلمین آباد ہیں جبکہ ہریانہ، پنجاب، بھارت، اتر پردیش دہلی اور ممبئی میں بھی پنجابی ماجھی لہجہ کے بولنے والے آباد ہیں۔
ماجھی پنجابی کیونکہ ایک بڑے خطے پر بولی جاتی ہے اس لیے ہر ڈسٹرکٹ میں اس کے لہجے میں تھوڑا فرق پایا جاتا ہے جیسے لاہور کے رہنے والے (لتی اُو، دیتی اُو، ڈیش بازیاں) جیسے الفاظ الفاظ استعمال کرتے ہیں، سیالکوٹ کے ماجھی لہجے میں” ر” کو” ڑ” بولا جاتا ہے اور ترلے کو تڑلا بولا جاتا ہے اور گُجرات میں "سُو” کا استعمال زیادہ ہوتا ہے جیسے (گیا سُو، آیا سُو) وغیرہ۔