متحدہ مجلس عمل کا قیام ریاست پاکستان کو بانی اسلام اور بانی پاکستان کے نظریہ اسلامی و فلاحی مملکت کی عملی صورت دینے کے لیے ہوا۔ یہ ایک سیاسی جماعت تھی یا سیاسی جماعتوں کا مجموعہ جس نے صدر پرویز مشرف اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی مخالفت کی۔ اس میں صرف ایک پارٹی نہیں بلکہ کہیں پارٹیوں کا اتحاد تھا۔

صدرفضل الرحمٰن
بانیجمعیت علمائے پاکستان
تحریک جعفریہ
جمیعت علمائے اسلام
جمیعت اہل حدیث
تاسیس2002ء، 2018ء (دوبارہ بحالی)
نظریاتاسلام پسندی
سماجی قدامت پسندی
قدامت پرستی
مغرب کی مخالفت
قوم پرستی
سیاسی حیثیتانتہائی-دائیں
مذہباسلام
ایوان بالا
7 / 104
قومی اسمبلی
16 / 342
بلوچستان اسمبلی
10 / 65
خیبر پختونخوا اسمبلی
13 / 124
سندھ اسمبلی
1 / 168
پنجاب اسمبلی
0 / 371
گلگت بلتستان اسمبلی
4 / 33
آزاد کشمیر اسمبلی
2 / 49
انتخابی نشان
کتاب
سیاست پاکستان

متحدہ مجلس عمل کا اتحاد 2002ء میں بطور حزب اختلاف ہوا جس کا مقصد پرویز مشرف کی امریکا نواز پالیسی کی مخالفت کرنا تھا، یہ اتحاد دینی جماعتوں کا تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام،تحریک جعفریہ پاکستان ،جمعیت علمائے اسلام (ف)،جمعیت اہل حدیث اور جماعت اسلامی پاکستان شامل تھے۔ 2002ء میں پرویز مشرف کے خلاف بھرپور انداز میں انھوں نے الیکشن لڑا مگر پارلیمان میں ایک تہائی اکثریت بحی حاصل نہ کرسکے۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے تین نشستوں کے علاوہ صوبے کے تمام قومی اسمبلی کے نشستیں انھوں نے جیت لیے اور اسی صوبے میں ان کی صوبائی حکومت بنی، اس کے علاوہ انھوں نے صوبہ سندھ 5،صوبہ پنجاب میں 3 اور صوبہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کے 6 نشستیں حاصل کیے۔ قومی اسمبلی میں انھوں نے کل 342 میں سے 63 نشستیں اور سینیٹ میں 100 میں سے 6 نشستیں حاصل کیے۔

مارچ 2018 میں اس اتحاد کو دوبارہ فعال کیا گیا تھا۔اگست 2018 میں جماعت اسلامی اس اتحاد سے باقاعدہ طور پر علاحدہ ہو گئی ۔[1]

مزید ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انصار عباسی (17 اگست ، 2018)۔ "جماعت اسلامی نے ایم ایم اے سے علیحدگی کا اصولی فیصلہ کرلیا"۔ جنگ