مجنوں گورکھپوری
پروفیسر مجنوں گورکھپوری (پیدائش: 10 مئی1904ء - وفات: 4 جون 1988ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز محقق، افسانہ نگار، نقاد، مترجم اور پروفیسر تھے۔
مجنوں گورکھپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 مئی 1904ء [1] گورکھپور |
وفات | 4 جون 1988ء (84 سال)[2] کراچی |
مدفن | سخی حسن |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | الہ آباد یونیورسٹی جامعہ کلکتہ |
تعلیمی اسناد | ایم اے |
پیشہ | ادبی نقاد ، پروفیسر ، افسانہ نگار ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
شعبۂ عمل | افسانہ ، انگریزی ادب ، ادبی تنقید ، غالبیات ، ترجمہ ، ناول |
ملازمت | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، جامعہ کراچی |
تحریک | ترقی پسند تحریک |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممجنوں گورکھپوری 10 مئی 1904ء کو گورکھپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔</ref>[3][4] ان کا اصل نام احمد صدیق تھا۔ انھوں نے انگریزی اور اردو میں ایم اے کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ کراچی سے بطور استاد وابستہ رہے۔[5]
ادبی خدمات
ترمیممجنوں گورکھپوری کا شمار اردو کے چند بڑے نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تنقیدی کتب میں نقوش و افکار، نکات مجنوں، تنقیدی حاشیے، تاریخ جمالیات، ادب اور زندگی، غالب شخص اور شاعر، شعر و غزل اور غزل سرا کے نام اہم ہیں[6]۔ وہ ایک اچھے افسانہ نگار بھی تھے اوران کے افسانوں کے مجموعے خواب و خیال، مجنوں کے افسانے، سرنوشت، سوگوار شباب اور گردش کے نام سے اشاعت پزیر ہوئے۔ وہ انگریزی زبان و ادب پر بھی گہری نظر رکھتے تھے اور انھوں نے شیکسپیئر، ٹالسٹائی، بائرن، برنارڈشا، آسکر وائلڈ اور جان ملٹن کی تخلیقات کو بھی اردو میں منتقل کیا۔[6]
تصانیف
ترمیم- تین مغربی ڈرامے (ترجمہ)
- سراب
- دُوش و فردا (تنقید)
- سمن پوش اور دوسرے افسانے (افسانے)
- آغاز ہستی (ترجمہ)
- مریم مجدلانی (ترجمہ)
- سالومی (ترجمہ)
- سرنوشت (ناول)
- سوگوار شباب (افسانے)
- شعر و غزل
- گردش (ناولٹ)
- غزل سرا
- خواب و خیال
- نقوش و افکار (تنقید)
- نکاتِ مجنوں (تنقید)
- تنقیدی حاشیے (تنقید)
- اقبال اجمالی تبصرہ (تنقید)
- تاریخِ جمالیات
- مجنوں کے افسانے (افسانے)
- زہر عشق
- پردیسی کے خطوط
- غالب شخص اور شاعر (غالبیات)
- انتخاب دیوان شمس تبریز
- ادب اور زندگی
- ارمغانِ مجنوں
- سنگھاسن بتیسی
وفات
ترمیممجنوں گورکھپوری 4 جون، 1988ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے اور سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[5][4][3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/250911507 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اگست 2024
- ↑ مصنف: آرون سوارٹز — او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL6725785A?mode=all — بنام: Aḥmad Siddīq Majnūn Gorakhpūrī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پروفیسر محمد اسلم، خفتگانِ کراچی، ادارہ تحقیقات پاکستان، دانشگاہ پنجاب لاہور، نومبر 1991، ص 273
- ^ ا ب مجنوں گورکھپوری،بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
- ^ ا ب پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 633
- ^ ا ب دی کوزہ اردو، کیلیگری، کینیڈا، 4 جون 2014ء[مردہ ربط]