مجنوں گورکھپوری

نقاد، افسانہ نگار، مترجم، پروفیسر

پروفیسر مجنوں گورکھپوری (پیدائش: 10 مئی1904ء - وفات: 4 جون 1988ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز محقق، افسانہ نگار، نقاد، مترجم اور پروفیسر تھے۔

مجنوں گورکھپوری
معلومات شخصیت
پیدائش 10 مئی 1904ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گورکھپور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 جون 1988ء (84 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن سخی حسن   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی
جامعہ کلکتہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ادبی نقاد ،  پروفیسر ،  افسانہ نگار ،  مترجم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل افسانہ ،  انگریزی ادب ،  ادبی تنقید ،  غالبیات ،  ترجمہ ،  ناول   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ،  جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

مجنوں گورکھپوری 10 مئی 1904ء کو گورکھپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔</ref>[3][4] ان کا اصل نام احمد صدیق تھا۔ انھوں نے انگریزی اور اردو میں ایم اے کیا۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ کراچی سے بطور استاد وابستہ رہے۔[5]

ادبی خدمات

ترمیم

مجنوں گورکھپوری کا شمار اردو کے چند بڑے نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تنقیدی کتب میں نقوش و افکار، نکات مجنوں، تنقیدی حاشیے، تاریخ جمالیات، ادب اور زندگی، غالب شخص اور شاعر، شعر و غزل اور غزل سرا کے نام اہم ہیں[6]۔ وہ ایک اچھے افسانہ نگار بھی تھے اوران کے افسانوں کے مجموعے خواب و خیال، مجنوں کے افسانے، سرنوشت، سوگوار شباب اور گردش کے نام سے اشاعت پزیر ہوئے۔ وہ انگریزی زبان و ادب پر بھی گہری نظر رکھتے تھے اور انھوں نے شیکسپیئر، ٹالسٹائی، بائرن، برنارڈشا، آسکر وائلڈ اور جان ملٹن کی تخلیقات کو بھی اردو میں منتقل کیا۔[6]

تصانیف

ترمیم
  • تین مغربی ڈرامے (ترجمہ)
  • سراب
  • دُوش و فردا (تنقید)
  • سمن پوش اور دوسرے افسانے (افسانے)
  • آغاز ہستی (ترجمہ)
  • مریم مجدلانی (ترجمہ)
  • سالومی (ترجمہ)
  • سرنوشت (ناول)
  • سوگوار شباب (افسانے)
  • شعر و غزل
  • گردش (ناولٹ)
  • غزل سرا
  • خواب و خیال
  • نقوش و افکار (تنقید)
  • نکاتِ مجنوں (تنقید)
  • تنقیدی حاشیے (تنقید)
  • اقبال اجمالی تبصرہ (تنقید)
  • تاریخِ جمالیات
  • مجنوں کے افسانے (افسانے)
  • زہر عشق
  • پردیسی کے خطوط
  • غالب شخص اور شاعر (غالبیات)
  • انتخاب دیوان شمس تبریز
  • ادب اور زندگی
  • ارمغانِ مجنوں
  • سنگھاسن بتیسی

وفات

ترمیم

مجنوں گورکھپوری 4 جون، 1988ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے اور سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[5][4][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/250911507 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اگست 2024
  2. مصنف: آرون سوارٹز — او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL6725785A?mode=all — بنام: Aḥmad Siddīq Majnūn Gorakhpūrī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب پروفیسر محمد اسلم، خفتگانِ کراچی، ادارہ تحقیقات پاکستان، دانشگاہ پنجاب لاہور، نومبر 1991، ص 273
  4. ^ ا ب مجنوں گورکھپوری،بائیو ببلوگرافی ڈاٹ کام، پاکستان
  5. ^ ا ب پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 633
  6. ^ ا ب دی کوزہ اردو، کیلیگری، کینیڈا، 4 جون 2014ء[مردہ ربط]