یورپ اور انگریزی بولنے والے دوسرے ممالک میں مسلمانوں کو محمدی یا انگریزی میں محمڈن کہا جاتا ہے۔ محمد نبیوں کے سلسلہ کے آخری نبی ہیں جن کی طرف نسبت کرتے ہوئے ہر مسلمان کو محمدی کہا جاتا ہے۔[2] لفظ محمدی بسا اوقات مذہب کی طرف نسبت کرتے ہوئے اور کبھی پیغمبر کی طرف نسبت کرتے ہوئے بولا جاتا ہے۔[3][4] مسلمان خود کو لفظ مسلمان سے ہی تعبیر کرتے اور محمدی کہلانے پر اکثر اعتراض کرتے ہیں۔ گذشتہ دنوں میں لفظ مسلمان کا استعمال عام جبکہ محمدی یا محمڈن کا استعمال کم ہو رہا ہے۔

1883ء کا ایک نقشہ۔ محمڈن کہنے والے علاقے سرمئی رنگ میں۔[1]

اشتقاق ترمیم

اوکسفرڈ انگریزی لغت میں درج ہے کہ 1663ء میں پہلی دفعہ لفظ محمڈن (Muhammadan) استعمال کیا گیا۔ اس سے قبل لفظ Mahometan استعمال ہوتا تھا جو 1529ء میں پہلی بار مستعمل ہوا۔[5]

13ویں صدی میں مغربی یورپ کے عہد وسطی کے مسیحی سمجھتے تھے کہ محمد یا تو مسیحیت میں بدعت کر رہے ہیں یا پھر وہ خود خدا ہیں جن کی عبادت مسلمان کرتے ہیں۔[6] قرون وسطی میں یورپ کے بعض ادبا مسلمانوں کو پاگان سے بھی تعبیر کرتے تھے۔ کئی تصویروں اور آرٹ مثلاً اپالو، لوسیفر، مہونداور ترماگنت وغیرہ میں مسلمانوں کو بت کی عبادت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔[7] جس دور میں فرسان الہیکل میں بدعت عام ہو رہی تھی اس وقت بافومت کی عبادت کے حوالے ملتے ہیں اور اسے موہمت کے مساوی قرار دیا جاتا ہے۔ واضح ہو کہ موہمت رومن میں محمد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اگلے 500 برسوں تک یورپ میں لاطینی زبان کا ہی راج رہا اور یہ زبان رابطہ رہی اور اس طرح اہل ہورپ محمد کو خدا کے روپ میں پیش کرتے رہے ہیں۔[6] اس طرح کے نام بسا اوقات نزاع کا باعث بھی بنے ہیں جہاں مسلمان اور مسیحی باہم دست و گریباں نظر آتے ہیں۔ یہ وہ دور ہے جب یورپ اسلام سے آشنا ہونے لگا تھا کیونکہ مغربی رومی سلطنت پر قبضہ کرنے کے بعد مسلمان دھیرے دھیرے اصل یورپ کی طرف بڑھنے لگے تھے۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیان میں رابطہ بہت کم تھا اور یورپ کے دونوں کنارے ایک دوسرے کے صحیح حالات سے تقریباً نا آشنا تھے۔[8] تاہم جوں جوں مسلمان یورپ پر قبضہ کرتے گئے توں توں مسیحی مسلمانوں کو اپنا دشمن بناتے گئے اور ایک وقت وہ بھی آیا جب مسلمان مسیحیوں کے سب سے بڑن دشمن بن گئے۔

ترک استعمال ترمیم

مسلمانوں کے اعتراض اور ترک استعمال کی وجہ سے مسیحی اور اہل یورپ بھی لفظ محمدی کا استعمال کم کرنے لگے اور 1960ء کی دہائی سے اس کا استعمال تقریباً متروک ہو گیا۔[9] اب انگریزی میں مختلف تلفظ کے ساتھ "مسلم" ہی زیر استعمال ہے اور محمڈن یا محمدی کا استعمال یا تو حوالہ کے طور پر ہوتا ہے یا پھر توہین کے لیے کیونکہ مسلمان اسے پسند نہیں کرتے۔[10]

اس اصطلاح کا استعمال اب بہت محدود ہو گیا ہے۔ لاہور میں واقع گورنمنٹ محمڈن اینگلو اورینٹل کالج اپنے پرانے نام پر باقی ہے جبکہ علی گڑھ کا “محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کا نام بدل کر 1920ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کر دیا گیا۔ بنگلہ دیش میں کھیل کے کئی کلب ہیں جو محمڈن کے نام پر ہیں جیسے محمڈن اسپورٹنگ کلب (ڈھاکہ)، محمڈن اسپورٹنگ کلب (چٹگاوںمحمڈن اسپورٹنگ کلب (جھینیدہ) اور محمڈن ایس سی (کولکاتا)۔ علاوہ ازیں بھارت کے بہت سے ہندو افراد آج بھی مسلمانوں کے سماج کو محمڈن سے تعبیر کرتے ہیں۔

مسلمانوں کا اعتراض ترمیم

دور جدید کے کچھ مسلمان اس لفظ پر اعتراض کرتے ہیں۔[11] ان کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام محمد نے بھی اپنے ابتدائی ماننے والوں کے لیے اس لفظ کا استعمال نہیں کیا تھا۔ اسلام میں صرف خدا کی عبادت کرنا جائز ہے جسے توحید کہتے ہیں۔ اگر خدا کے ساتھ محمد کی بھی عبادت کی تو وہ شرک ہو جائے گا جس سے اسلام سختی سے منع کرتا ہے کیونکہ اسلام کی تعلیم ہی شرک کے خلاف توحید کا اعلان ہے۔ اسی لیے دور جدید کے مسلمان کہتے ہیں کہ لفظ محمڈن میں کہیں نہ کہیں یہ شائبہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا کے ساتھ محمد کی بھی عبادت کی جا رہی ہے جیسے مسیحی حضرت مسیح کی عبادت کرتے ہیں اور عیسائی یا مسیحی کہلاتے ہیں۔[12] ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اصطلاح “المحمدیہ“ ایک مخصوص نظریاتی فرقہ کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جسے سارے مسلمانوں پر نافذ کرنا ظلم اور نا انصافی ہے۔[13][14]

تصوف ترمیم

اسلام میں موجودہ اور قدیم دور میں کئی فرقے، مسالک اور سلسلے ہوئے ہیں۔ تصوف میں 18ویں صدی میں ایک سلسلہ بنام ‘طریقہ محمدیہ‘‘ ظاہر ہوا جس نے فلسفہ تصوف کو قران و حدیث سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی۔[15]

انڈونیشیا میں اہل سنت کا ایک فرقہ بنام فرقہ محمدیہ نکلا جس کا مقصد اسلام میں مذہبی و سماجی اصلاح ہے۔ یہ اسلام کو قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کے خالص ڈھانچہ کی طرف لے جانا چاہتا ہے تاکہ دین اسلام کو اپنی اصلی شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کیا جا سکے۔[13]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Error's chains: how forged and broken. A complete, graphic, and comparative history of the many strange beliefs, superstitious practices, domestic peculiarities, sacred writings, systems of philosophy, legends and traditions, customs and habits of mankind throughout the world, ancient and modern"۔ archive.org 
  2. John Bowker. "Muhammadans"۔ The Concise Oxford Dictionary of World Religions۔ 1997. p. 389.
  3. -Ologies & -Isms. Copyright 2008 The Gale Group, Inc.
  4. Webster's Revised Unabridged Dictionary, edited by Noah Porter, published by G & C. Merriam Co.، 1913
  5. A concise etymological dictionary of the English language, By Walter William Skeat
  6. ^ ا ب Kenneth Meyer Setton (1 جولائی 1992)۔ "Western Hostility to Islam and Prophecies of Turkish Doom"۔ DIANE Publishing. آئی ایس بی این 0-87169-201-5۔ pg 4–15 – "Some Europeans believed that Moslems worshipped Mohammed as a god,[…]" (4)
  7. Brewer's Dictionary of Phrase and Fable، "Termagant
  8. Watt, Montgomery,Muhammad: Prophet and Statesman. Oxford University Press, 1961. from pg. 229
  9. See for instance the second edition of A Dictionary of Modern English Usage by HW Fowler، revised by Ernest Gowers (Oxford, 1965)
  10. The American Heritage Dictionary of the English Language, Fourth Edition (2000) annotates the term as "offensive"۔ The اوکسفرڈ انگریزی لغت has "its use is now widely seen as depreciatory or offensive"، referring to English Today no. 39 (1992): "The term Mohammedan […] is considered offensive or pejorative to most Muslims since it makes human beings central in their religion, a position which only Allah may occupy"۔ Other dictionaries, such as میریام ویبسٹر، do not label the term as offensive.
  11. see e.g. Mohammedanism a Misnomer[مردہ ربط]، by R. Bosworth Smith, Paul Tice; Definition of Mohammedanism، آرکائیو شدہ 7 جون 2011 بذریعہ وے بیک مشین Farlex Encyclopedia; What does Islam mean?، Islamic Bulletin
  12. Sir Hamilton Gibb (1969)۔ Mohammedanism: an historical survey۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 1۔ Modern Muslims dislike the terms Mohammedan and Mohammedanism, which seem to them to carry the implication of worship of Mohammed, as Christian and Christianity imply the worship of Christ. 
  13. ^ ا ب JOHN BOWKER. "Muhammadans." The Concise Oxford Dictionary of World Religions. 1997. Retrieved 8 جون 2012
  14. Strothmann, R.۔ " al-Muḥammadīya." Encyclopaedia of Islam, First Edition (1913–1936)۔ Brill Online, 2012. 8 جون 2012
  15. Green, Nile, Sufism: A Global History, Jon Wiley & Sons, 2012 pg 167-168