محمد اشرف سیالوی
شیخ الحدیث علامہ محمد اشرف سیالوی: مذہبی علم و فضل کی مشہور شخصیت تھے۔
ولادت
ترمیمابو الحسنات محمد اشرف سیالوی1359ھ/ 1940ء کو گاؤں غوثے والا ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے۔ والد محترم کا نام فتح محمد ہے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمقصبہ بڑانہ میں مڈل تک تعلیم حاصل کی، اس کے بعد کلی طور پر دینی تعلیم کے حصول کی طرف متوجہ ہو گئے۔ درسِ نظامی کے دوران جامعہ محمدی (جھنگ) اور دار العلوم مظہریہ اِمدادیہ بندیال (خوشاب) میں تعلیم حاصل کی ملک المدرّسین علامہ عطا محمد بندیالوی آپ کے اساتذہ رہے۔
بیعت
ترمیمخواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے دست مبارک پر سلسلۂ چشتیہ میں بیعت کا شرف حاصل کیا۔
علمی خدمات
ترمیم1962ء سے وصال تک پورے پچاس سال ملک کے عظیم الشان مدارس مثلاً دار العلوم ضیاء شمس الاسلام سیال شریف، جامعہ نعیمیہ لاہور، جامعہ نظامیہ لاہور، جامعہ رکن الاسلام حیدر آباد، جامعہ غوثیہ مہریہ منیر الاسلام سرگودھا، دار العلوم شمسیہ رضویہ سلانوالی میں علومِ دینیہ کی تدریس کی۔
آپ کے چشمۂ علم سے ہزاروں تشنگان سیراب ہوئے جن میں شرفِ ملت علامہ محمد عبد الحکیم شرف قادری، شیخ الحدیث قاضی عبد الرزّاق بھترالوی، محقق العصر مفتی محمد خان قادری، اُستاذ المجوّدین قاری محمد یوسف سیالوی، صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر نقشبندی، مناظر اِسلام علامہ سعید احمد اسد، علامہ مفتی محمد رفیق حسنی، ڈاکٹر خالق دادملک (صدرِ شعبۂ عربی پنجاب یونی ورسٹی)، ڈاکٹر محمد شریف سیالوی، پروفیسر دوست محمد شاکر، ڈاکٹر خورشید حسین خاور (گورڈن کالج راول پنڈی)، مولانا نذیر احمد سیالوی، علامہ محمد اکرم الازہری،پروفیسرمفتی محمد علی اقتدار ( گورنمنٹ کالج خیرووال) ڈاکٹر محمد عارف علوی (فیڈرل گورنمنٹ کالج سیالکوٹ )علامہ سہیل احمد سیالوی، علامہ حافظ فریاد علی قادری وغیرہ بڑے فضلا شامل ہیں۔
تصنیفات
ترمیمدرجن سے زائد آپ نے کتابیں تصنیف کیں جن میں
- ’’کوثر الخیرات لسید السادات‘‘ (تفسیر سورۂ کوثر)،
- ’’تحفۂ حسینیہ‘‘،
- ’’متعہ اور اِسلام‘‘،
- ’’جلاء الصدور فی سماع اہل القبور‘‘،
- ’’گلشن توحید و رسالت‘‘،
- ’’ہدایۃ المتذبذب الحیران‘‘،
- ’’اِزالۃ الریب‘‘،
- ’’تحقیقات‘‘اس کتاب نے انھیں اہلسنت کے ہاں متنازع بنا دیا۔
- ’’تنویر الابصار بنور نبی المختار‘‘،
- ’’انبیاے سابقین اور بشاراتِ سیّد المرسلین‘‘،
- ’’دی ہولی بائبل اور شانِ انبیا میں گستاخیاں‘‘ مشہور ہیں۔
تراجم
ترمیمتراجم میں
- ’’مجموعہ صلوات الرسول‘‘ (خواجہ عبد الرحمن چھوہروی)،
- ’’الوفا‘‘ (ابن جوزی)،
- ’’شواہد الحق‘‘ (علامہ نبہانی)،
- ’’سیرتِ حلبیہ‘‘ (علی حلبی) ہیں۔
وفات
ترمیم75 سال عمر پاکر چند دن کی بیماری کے بعد 12 رجب 1434ھ/ 23 مئی 2013ء جمعرات کو صبح ساڑھے سات بجے وصال فرماگئے۔[1]