محمد المتوکل علی اللہ ثالث

محمد المتوکل علی اللہ ثالث یا محمد ابن یعقوب المستمسک باللہ(وفات: 1539ء، استنبول) مملوکی مصر میں خلافت عباسیہ کا آخری خلیفہ تھا جو 1508ء سے 1517ء تک خلافت کے عہدے پر فائز رہے۔ وہ قاہرہ میں سلاطین مملوک کے زیر سایہ ظاہری شان وشوکت کیساتھ مگر حقیقتاً بغیر کسی اختیار واقتدار کے زندگی بسر کر رہا تھا۔ مملوک سلطنت کے خاتمے کے بعد اس نے خلافت کے تمام حقوق وامتیاز سلطان سلیم اول کو تفویض کر دیے اور حرمین شریفین کی کنجیاں، نیز بعض آثار نبویہﷺ مثلا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار، علم اور چادر بطور سند خلافت اس کے حوالے کر دیے۔

محمد المتوکل علی اللہ ثالث
(عربی میں: المتوكل على الله الثالث ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 15ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1540ء (39–40 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استنبول   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت مملوک   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب سنی اسلام
والد المستمسک باللہ   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد بن يعقوب بن عبد العزيز بن يعقوب بن محمد بن ابو بكر بن سليمان بن احمد بن حسن بن ابی بكر بن حسن بن علی القبی بن الفضل بن احمد بن عبد الله بن محمد بن عبد الله بن احمد بن اسحاق بن جعفر بن احمد بن محمد بن جعفر بن محمد بن هارون بن محمد بن عبد الله بن محمد بن علی بن عبد الله بن العباس بن عبد المطلب۔

واقعاتِ حکومت

ترمیم

متوکل اپنے والد یعقوب المستمسک باللہ کے بعد خلیفہ مقرر ہوا۔ متوکل کے عہدِ حکومت میں 24 اگست 1516ء کو مرج دابق کے مقام پر الاشرف قانصوہ غوری اور عثمانی سلطان سلیم اول کے درمیان ایک خونریز جنگ ہوئی جس میں سلیم اول فتح یاب ہوا اور الاشرف قانصوہ غوری گھوڑے سے گر کر جاں بحق ہوا۔ یہ عثمانیوں اور مملوکوں کے مابین حلب، بلاد الشام میں آخری بڑا معرکہ تھا جس کے نتیجے میں بلاد الشام کے مقبوضات سلیم اول کے ہاتھوں میں چلے گئے۔

خلیفہ متوکل کی جنگ مرج دابق میں شرکت

ترمیم

مرج دابق کے معرکے میںالاشرف قانصوہ غوری خلیفہ متوکل اور مذاہب اربعہ کے قاضیوں کو لے کر حلب گیا تھا۔ جنگ مرج دابق میں الاشرف قانصوہ غوری کے قتل کے بعد سلیم اول نے حلب کے مضافات کے باہر ہی خلیفہ متوکل کا اپنی فرودگاہ میں خیرمقدم کیا اور خلعت شاہانہ پیش کی۔ سلطان سلیم اول نے خلیفہ متوکل کو حلب میں اقامت اختیار کرنے کی اجازت دے دی لیکن جب سلیم اول دمشق کے لیے روانہ ہوا تو خلیفہ متوکل کو اپنے ہمراہ لیتا گیا۔[1]

خلیفہ متوکل کی خلافت سے دستبرداری

ترمیم

1516ء میں الاشرف قانصوہ غوری جنگ مرج دابق کے لیے جب مصر سے روانہ ہوا تھا تو اپنے برادر زادے الاشرف طومان بائ ثانی کو مصر میں اپنا نائب بنا کر گیا تھا۔ الاشرف قانصوہ غوری کی وفات کی خبر سنتے ہی الاشرف طومان بائ ثانی کی بحیثیتِ مملوکی سلطانِ مصر بیعت کرلی گئی۔ سلیم اول جو مصر کی فتح کے لیے بلاد الشام سے مصر پہنچ رہا تھا، 22 جنوری 1517ء کو جنگ رضوانیہ کے معرکے میں الاشرف طومان بائ ثانی شکست کھا گیا اور فرار ہوکر اسکندریہ بھاگتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا۔ سلیم اول نے اُسے 10 دن اپنے پاس رکھا اور بطور قیدی 15 اپریل 1517ء کو اُسے پھانسی دے دی گئی اور مصر سے مملوکوں کی حکومت ختم ہو گئی۔ 22 جنوری 1517ء کو مصر پر سلیم اول کا قبضہ ہو گیا اور خلیفہ متوکل نے اُس کے حق میں خلافت سے دستبردار ظاہر کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تبرکات، علم، تلواریں، ردائے مبارک اور حرمین الشریفین کی کنجیاں سلطان سلیم اول کے حوالے کر دیں۔ سلطان سلیم اول اِس دستبرداری کے بعد خلیفہ کے خطاب سے بھی اور خادم الحرمین الشریفین کے لقب سے بھی سرفراز ہوا۔[2] خلیفہ متوکل بعد ازاں استنبول منتقل ہو گئے جہاں وہ سلطان سلیمان اول کے عہد حکومت میں مصری معاملات کے مشیر خاص بھی رہے۔

وفات

ترمیم

خلیفہ متوکل نے 38 یا 39 سال کی عمر میں 945ھ/ 1539ء میں استنبول میں وفات پائی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ ملت، جلد 2، صفحہ 936۔ مطبوعہ لاہور۔
  2. تاریخ ملت، جلد 2، صفحہ 937۔ مطبوعہ لاہور۔
محمد المتوکل علی اللہ ثالث
چھوٹی شاخ قریش
پیدائش: ؟ وفات: 1543ء
مناصب سنت
ماقبل  خلفائے قاہرہ
1508ء22 جنوری 1516ء
مابعد 
ماقبل  خلفائے قاہرہ
22 جنوری 1517ء
خالی
خلافت سلطان سلیم اول کو منتقل