محمد بشارت راجہ

پاکستان میں سیاستدان

محمد بشارت راجا ، ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو پنجاب کے صوبائی وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور اور پنجاب کے صوبائی وزیر برائے بیت المال اور سماجی بہبود رہے۔ وہ اگست 2018ء سے جنوری 2023ء تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔ وہ راولپنڈی کے سابق ممبر قومی اسمبلی پاکستان راجا لال کے بیٹے ہیں۔

محمد بشارت راجہ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 اگست 1951ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن پنجاب صوبائی اسمبلی [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سنہ
15 اگست 2018 
حلقہ انتخاب پی پی-14  
پارلیمانی مدت 17 ویں صوبائی اسمبلی پنجاب  
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ گورڈن کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بشارت راجا پہلی بار 1979ء میں چیئرمین ضلع کونسل راولپنڈی منتخب ہوئے۔ اس سے قبل وہ 1990ء سے 1999ء اور پھر 2003ء سے 2007ء تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔ انھوں نے 1997ء سے 1999ء کے درمیان پنجاب کے صوبائی وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور اور وزیر اطلاعات، ثقافت اور امور نوجوانان کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ 2003ء اور 2007ء کے درمیان پنجاب کے صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور وزیر قانون، پارلیمانی امور اور پبلک پراسیکیوشن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 21 نومبر 2020ء کو انھیں پنجاب کا صوبائی وزیر برائے کوآپریٹو مقرر کیا گیا۔ وہ 7 اگست 2022ء سے 22 دسمبر 2022ء تک وزیر اعلیٰٰ چوہدری پرویز الٰہی کی کابینہ میں پبلک پراسیکیوشن اور کوآپریٹو کے صوبائی وزیر بھی رہے۔

ابتدائی اور ذاتی زندگی

ترمیم

وہ 11 اگست 1948ء کو راولپنڈی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ [2] ان کا تعلق خطہ پوٹھوہار کے دھامی جنجوعہ راجپوت قبیلے سے ہے۔ یہا قبیلہ دھمیال راجگان چکرا، رانیال، بجنیال، چک جلال الدین اور راولپنڈی کے دیگر خاندانوں کے راجگان کے ساتھ خون کے رشتے رکھتا ہے۔ وہ سابق ایم پی اے راجا لال خان کے بیٹے ہیں۔ ان کے چچا نے 1947ء کی آزادی سے قبل ضلعی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ انھوں نے 1976ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بیچلر آف لاز کی ڈگری حاصل کی۔ [2] وہ دھمیال ہاؤس راولپنڈی میں رہائش پزیر ہیں۔جو ان کی ذاتی رہائش گاہ ہے اور وہاں ایک پبلک سیکرٹریٹ بھی موجود ہے۔ وہ سابق تحصیل ناظم راولپنڈی حامد نواز راجا کے کزن ہیں۔ ان کے بھائی راجا ناصر بھی سینئر سیاست دان ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

شادی کا تنازع

ترمیم

2017ء میں پنجاب اسمبلی کی سابق رکن سیمل راجا نے بشارت راجا کو 2 ارب روپے کا ہتک عزت کا نوٹس بھیجا اور دعویٰ کیا کہ بشارت راجا نے اگست 2014ء میں ان کے ساتھ شادی کی تھی لیکن انھوں نے عوامی طور پر اس شادی کو قبول کرنے سے انکار کر دیا جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ سیمل راجا نے بشارت راجا اور ان کے خاندان پر زیورات، نقدی اور گاڑی سمیت اس کے اثاثے ضبط کرنے کا بھی الزام لگایا۔ جولائی 2018ء میں سیمل راجا نے دعویٰ کیا کہ بشارت راجا نے اس پر تشدد کیا اور اسے اپنے گھر سے نکال دیا۔

سیاسی کیریئر

ترمیم

بشارت راجا نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1970ء کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی سے کیا اور پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 1990ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-4 (راولپنڈی-IV) سے اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ انھوں نے 45,389 ووٹ حاصل کیے اور ذاکر حسین شاہ کو شکست دی۔ [3] وہ 1993ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-4 (راولپنڈی-IV) سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ انھوں نے 47,811 ووٹ حاصل کیے اور ذاکر حسین شاہ کو شکست دی۔ [3]

بشارت راجا 1997ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-4 (راولپنڈی-IV) سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ انھوں نے 46,253 ووٹ حاصل کیے اور زمرد خان کو شکست دی۔ [3] پنجاب اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے اپنے دور میں، انھوں نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی صوبائی کابینہ میں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے قانون و پارلیمانی امور کے ساتھ اطلاعات، ثقافت اور امور نوجوانان کے اضافی وزارتی قلمدان کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ [4] انھوں نے 1999ء کی پاکستانی بغاوت کے بعد مسلم لیگ ن چھوڑ دی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے اس فیصلے کے بعد ان کے قبائل کی بڑی تعداد نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی اور میاں نواز شریف کے ساتھ وفادار رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا ساتھ دیا۔ انھوں نے 2002ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی-6 (راولپنڈی-VI) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 14701 ووٹ حاصل کیے اور وہ نشست مسلم لیگ ن کے امیدوار راجا ارشد محمود سے ہار گئے۔ [5] 3 جنوری 2003ء کو انھیں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں وزیر اعلیٰ پنجاب کا مشیر مقرر کیا گیا۔ وہ 15 جنوری 2003ء کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں حلقہ پی پی-110 (گجرات-III) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ انھوں نے 82,057 ووٹ حاصل کیے اور پیپلز پارٹی کے امیدوار چوہدری طارق جاوید کو شکست دی۔ [5] ان پر الیکشن جیتنے کے لیے ریاستی مشینری کا غلط استعمال کرنے کا الزام تھا۔ پنجاب اسمبلی کے ارکان کی حیثیت سے اپنے دور میں، انھوں نے پنجاب کے صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے ساتھ اضافی وزارتی قلمدان برائے قانون، پارلیمانی امور اور پبلک پراسیکیوشن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ [2]

بشارت راجا نے 2008ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ این اے 54 (راولپنڈی – V) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 10,400 ووٹ حاصل کیے اور وہ نشست ملک ابرار احمد سے ہار گئے۔ اسی الیکشن میں انھوں نے حلقہ پی پی 6 (راولپنڈی-VI) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی نشست پر بھی حصہ لیا لیکن ناکام رہے انھوں نے 17771 ووٹ حاصل کیے اور چوہدری سرفراز افضل سے نشست ہار گئے۔ [6] انھوں نے 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ این اے 52 (راولپنڈی-III) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا لیکن وہ ناکام رہے۔ انھوں نے 43,866 ووٹ حاصل کیے اور نثار علی خان سے نشست ہار گئے۔ [7] جون 2018ء میں، پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا۔ وہ 2018ء کے پنجاب کے صوبائی انتخابات میں PP-14 راولپنڈی-IX سے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے لیے دوبارہ منتخب ہوئے۔ 27 اگست 2018ء کو انھیں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور انھیں پنجاب کا صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور مقرر کیا گیا۔ 9 فروری 2019ء کو، انھیں لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کا اضافی وزارتی قلمدان دیا گیا۔ 19 جولائی 2019ء کو انھیں صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے چارج سے ہٹا دیا گیا۔ 19 جولائی 2019ء کو انھیں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے بیت المال اور سماجی بہبود کا اضافی وزارتی قلمدان دیا گیا۔ 21 نومبر 2020ء کو انھیں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے کوآپریٹو کا اضافی چارج دیا گیا۔

وہ 2023ء کے پنجاب کے صوبائی انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پی پی-12 راولپنڈی-VII سے صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ [8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.pap.gov.pk/members/profile/en/21/1268
  2. ^ ا ب پ "Profile"۔ www.pap.gov.pk (بزبان انگریزی)۔ Punjab Assembly۔ 27 فروری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  3. ^ ا ب پ "Punjab Assembly election results 1988-97" (PDF)۔ ECP۔ 30 اگست 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  4. "Punjab Assembly 1997"۔ papmis.pitb.gov.pk (بزبان انگریزی)۔ Punjab Assembly۔ 03 ستمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  5. ^ ا ب "2002 election result" (PDF)۔ ECP۔ 26 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  6. "2008 election result" (PDF)۔ ECP۔ 05 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  7. "2013 election result" (PDF)۔ ECP۔ 01 فروری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2018 
  8. "List of PTI Candidates for Provincial Elections In Punjab | 2023"۔ Pakistan Tehreek-e-Insaf (بزبان انگریزی)۔ 2023-04-19۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اپریل 2023