محمد بن زیاد
محمد بن زیاد قرشی جمحی بصری، عثمان بن مظعون کے غلام، آپ مدنی تھے اور بصرہ میں مقیم تھے۔آپ ثقہ تابعی اور حدیث نبوی کے راوی ہیں ، امام احمد اور دوسرے محدثین نے اس پر اعتماد کرتے تھے۔ آپ کی وفات ایک سو بیس ہجری میں ہوئی۔ [1]
محمد بن زیاد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وجہ وفات | طبعی موت |
رہائش | مدینہ منورہ ، بصرہ |
شہریت | خلافت امویہ |
کنیت | ابو الحارث |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
طبقہ | 3 |
نسب | البصري، المدني، القرشي، الجمحي |
ابن حجر کی رائے | ثقہ |
ذہبی کی رائے | ثقہ |
استاد | عائشہ بنت ابی بکر ، ابو ہریرہ ، عبد اللہ بن عمر ، عبد اللہ بن زبیر |
نمایاں شاگرد | یونس بن عبید ، معمر بن راشد ، شعبہ بن حجاج ، ابراہیم بن طہمان ، ربیع بن مسلم ، حماد بن زید |
پیشہ | محدث |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
درستی - ترمیم |
روایت حدیث
ترمیمعائشہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمر، اور ابن الزبیر سے روایت ہے کہ ان کے پاس پچاس کے قریب احادیث ہیں۔ راوی: یونس بن عبید، معمر، شعبہ، ابراہیم بن طہمان، الربیع بن مسلم، حماد بن زید وغیرہ۔
جراح اور تعدیل
ترمیماحمد بن شعیب نسائی نے کہا ثقہ ہے ۔ امام ترمذی نے کہا ثقہ ہے ۔ ابو داؤد سجستانی نے کہا ثقہ ہے ۔ حافظ ذہبی نے کہا ثقہ ہے ۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ہے ۔ امام یحییٰ بن معین نے کہا ثقہ ہے ۔ ابو حاتم رازی نے کہا صدوق ہے۔ ابو حاتم بن حبان بستی نے کہا ثقہ ہے۔
وفات
ترمیمآپ نے 120ھ میں وفات پائی ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "إسلام ويب - سير أعلام النبلاء - الطبقة الثالثة - محمد بن زياد- الجزء رقم5"۔ islamweb.net (بزبان عربی)۔ 12 نوفمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2021