محمد بن علی بن عبد اللہ
آپ کا نام (محمد) اور کنیت (ابو ابراہیم) ہے آپ علی بن عبد اللہ بن عباس کے سب سے بڑے بیٹے ہے آپ 62 ھ میں پیدا ھوئے آپ کی والدہ عباس بن عبد المطلب کی پوتی تھی۔
محمد بن علی بن عبد اللہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 671ء حمیمہ |
تاریخ وفات | سنہ 744ء (72–73 سال) |
اولاد | ابوالعباس السفاح ، ابو جعفر المنصور ، ابرایم الامام |
والد | علی ابن عبد اللہ ابن عباس |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی تعلیم
ترمیمآپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت ماں باپ کے آغوش میں ھوئی۔ آپ نے علم حدیث اپنے والد علی بن عبد اللہ بن عباس سے حاصل کی اور علم تفسیر آپ کو دادا عبد اللہ بن عباس سے ورثہ میں ملی۔
جانشینی
ترمیمآپ کا شمار تابع تابعین میں ہوتا ہے۔ آپ عباسی، شیعہ اور راوندیہ کے پانچویں امام تھے۔ امام عبد اللہ ابو ہاشم علوی نے محمد بن علی کو اپنا جانشین مقرر کیا کیونکہ آپ لاولد تھے۔ محمد بن علی نے امامت پر فائز ھوتے ہی دعوت بنی عباس کا آغاز فرمایا اور مختلف مقامات پر اپنے داعی روانہ فرمائے عراق کی طرف میسرہ کو بھیجا، محمد بن خنیس، ابو عکرمتہ السراج جن کو ابو محمد صادق بھی کہتے ہے اور حبان العطاء جو ابراہیم بن سلمہ کے ماموں تھے ان سب کو خراسان بھیجا۔ یہ زمانہ عمر بن عبد العزیز کا تھا ان کی طرف سے خراسان کا حاکم جراح بن عبد اللہ حکمی تھا امام نے داعی کو روانہ کرتے وقت کو یہ ہدایت کی تھی، "میری اور میرے اہل بیت کی طرف لوگوں کو ترغیب دو اور عام طور پر اس امر کی طرف توجہ کرو کہ امام میں ہی ھوں اور جو تمھاری دعوت قبول کر لیں ان کے دستخط بھی لے لینا"
دعوتِ بنی عباس میں کامیابی
ترمیم109ھ میں امام محمد بن علی نے دعوتبنی عباس کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اپنے معتبر داعی زیاد کوخراسان بھیجا اور ہدایت کی قبیلۂ یمن میں ٹھہرنا اور قبیلہ مْضَر کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا۔ قبیلہ ابر میں ایک غالب نامی شخص ہے اس سے تعلقات نہ رکھنا کیونکہ وہ آل ابی طالب کا طرفدار ہے۔ زیاد نے مرو میں قیام کیا۔ یحییٰ بن عقیل خزاعی اور ابراہیم بن الخطاب عددی ان سے آکر ملے اس نے ان میں سرگرمی عمل کی روح پھونک دی۔ نقباء نے مضافات خراسان میں جاکر آل عباس کی فضیلت اور بنو مروان کے ظلم و تشدد حالت بیان کرنی شروع کی۔ لوگ جوق در جوق دعوت بنی عباس کے ہمنوا ہو گئے۔
امام محمد کی پیشن گوئی
ترمیمآپ نے فرمایا تھا ہمارے لیے تین وقت مقرر ہیں ایک ظالم یزید بن معاویہ کی موت، دوسرا ہجرت کی پہلی صدی کا خاتمہ اور تیسرا افریقا کا فتنہ اس آخری موقع ہر ہمارے داعی علی الاعلان ہمارے لیے تحریک کریں گے اور مشرق سے ہمارے انصار ایسی زبردست جمعیت کے ساتھ امنڈ آئیں گئے کہ تمام مغرب ان کے گھوڑوں سے پر ہو جائے گا اور ظالموں کے تمام خزانوں پر قبضہ کر لیں گے۔ چنانچہ آپ کی یہ پیشن گوئی حرف بحرف درست ثابت ہوئی۔
وفات
ترمیمامام محمد بن علی زہد و تقوٰی کے ساتھ سیاسی آدمی تھے یہی وہ بزرگ ہیں جو اپنے حسن لیاقت سے دعوت بنی عباس کو بڑے پیمانے پر بروئے کارلائے آپ کی وفات 125ھ میں ہوئی آپ نے اپنے بیٹے ابراہیم بن محمد بن علی کو اپنا جانشین مقرر کیا۔
اولاد
ترمیمآپ کے آٹھ بیٹے تھے ابراہیم بن محمد بن علی، ابو العباس السفاح، ابو جعفر المنصور، عیسٰی بن محمد بن علی، عبد الصمد بن محمد بن علی، صالح بن محمد بن علی، اسماعیل بن محمد بن علی اور داؤد بن محمد بن علی[1][2]