محمد عمارہ

اسلامی مفکر

محمد عمارہ مصطفٰی عمارہ اسلامی مفکر، مصنف اور محقق تھے۔ جامع ازہر کی اسلامی ریسرچ اکیڈمی کے ارکان تھے۔[3][4][5]

محمد عمارہ
(عربی میں: مُحمَّد عمارة مُصطفى عمارة ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 8 دسمبر 1931ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صردہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 فروری 2020ء (89 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت مصر (1931–1952)
جمہوریہ مصر (1953–1958)
متحدہ عرب جمہوریہ (1958–1971)
مصر (1971–2020)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن هيئة كبار علماء الأزهر ،  مجمع البحوث الاسلامیہ مصر   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم (–1975)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم اسلامی فلسفہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف ،  دانشور ،  واعظ ،  صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تجدد   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

محمد عمارہ مصر کے شہر "قلین" کے دیہی علاقہ محافظہ کفر الشیخ میں 27 رجب 1350ہجری مطابق 8 دسمبر 1931عیسوی کو پیدا ہوئے، گاؤں کے مکتب ہی میں قرآن حفظ کر لیا تھا، بچپن ہی سے قومی اور عربی مفادات میں اشتغال پروان چڑھنے اور بڑھنے لگا تھا۔ ان کا پہلا مضمون جہاد فلسطین کے موضوع پر مصر کے ایک مجلہ "الفتاۃ" میں شائع ہوا تھا۔

محمد عمارہ نے بی اے، سنہ 1965ء میں جامعہ قاہرہ کے دار العلوم کالج سے، اسلامی علوم مین عربی زبان کے موضوع پر کیا، ماسٹر 1970ء میں جامعہ قاہرہ سے اسلامی علوم میں اسلامی فلسفہ کے موضوع پر کیا اور پی ایچ ڈی سنہ 1975ء میں جامعہ قاہرہ ہی سے اسلامی علوم میں اسلامی فلسفہ کے موضوع پر کیا۔

فکری تبدیلیاں

ترمیم

اکرم ذیاب جنھوں نے عمارہ کے نظریات کا جواب دینے کے لیے وسیع تحقیق شائع کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ "انھوں نے (ڈاکٹر عمارہ) کئی فکری تبدیلیوں کا تجربہ کیا ہے اور وہ مارکسیت سے اعتزال اور دوسرے فکری مراحل تک گذر چکے ہیں"۔ ڈاکٹر محمد عباس کہتے ہین کہ " محمد عمارہ ایک چمکدار ستارہ ہے جسے اللہ نے مارکسیت سے اسلام کی طرف ہدایت دی اور یہ ستارہ اسلامی انقلاب اور فکر کا سب سے چمکدار ستاری بن گیا۔" چنانچہ علامہ یوسف القرضاوی، ڈاکٹر عمارہ پر لکھی اپنی تصنیف میں لکھتے ہین کہ " محمد عمارہ اسلامی دنیا کے سب سے بڑے فلسفی اور اسلامی سرحدوں کے سب سے بڑے نگہبان تھے۔"

اہم خیالات

ترمیم

ان کے نظریہ اور فکر کی سب سے اہم خصوصیت ان کا ایمان و اعتقاد اور مسلم امت کے اتحاد کا دفاع ہے، اسی طرح بعض لوگوں کے رد کا جواب دینا اور اور اپنے نظریہ کو جواز اور تقویت فراہم کرنا ہے، یہاں تک کہ سیکولر طبقہ نے ڈاکٹر عمارہ کو اسلامی تحریک کا نمونہ قرار دے دیا تھا۔ عمارہ کہتے ہیں:

یہ شرف کی بات ہے، ان کا مقصد میری تعریف نہیں ہے بلکہ میرے خلاف اہل اقتدار کی مخالفت ہے۔

ڈاکٹر عمارہ کی فکر ایک معتدل فکر تھی اور وہ اعتدال کے داعی تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ اعتدال ایک جامع فکر ہے جو حق اور انصاف کے تمام عناصر کو اپنے اندر سمو لیتی ہے اور ایک نئی سمت دیتی ہے جو افراط و تفریط کی دونوں انتہاؤں سے جدا ہوتی ہے۔ اسلامی عقلیت، عقل و نقل کو جامع ہوتی ہے اور اسلامی اعتقاد، غیب و حاضر کو جامع ہوتا ہے۔ اسلامی اعتدال کے نظریہ کو اسلامی فکر اور مسلم امت کی اہم خصوصیت کے طور پر تعارف کرانا ضروری ہے۔ اسی طرح اسلامی فقہ کو شریعت اور حالات کے تقاضوں کے درمیان میں تطبیق دینا اور جمع کرنا ضروری ہے۔ اسی لیے قرآن نے ہم مسلم قوم کو سورہ بقرہ آیت 143میں امۃ وسطاً یعنی "معتدل امت" کہا ہے۔

علمی کارنامے

ترمیم

ڈاکٹر محمد عمارہ نے جدید مفکرین اور دانشوران پر نمایاں تحقیقی کام کیا ہے، مثلاً جمال الدین افغانی، محمد عبدہ اور عبد الرحمن کواکبی پر۔ اسی طرح جدید نامور مجددین پر کتابیں اور مقالات لکھا ہے، مثلاً عبد الرحمن سنہوری، شیخ محمد غزالی سقا، خیر الدین تیونسی پاشا، ابو الاعلیٰ مودودی، سید قطب اور حسن البنا پر۔ اسی طرح انھوں نے قرون اول کی بعض شخصیات پر بھی کتابیں لکھی ہیں، مثلاً علی بن ابی طالب، حسن بصری اور غیلان دمشقی پر۔ اس کے علاوہ قدیم و جدید اسلامی فکری انقلابات پر بھی خوب لکھا ہے۔

انھوں نے متعدد خصوصی فکری کارنامے انجام دیے، بے شمار علمی مجلسوں اور کانفرنسوں میں شرکت کی، متعدد فکری اور تحقیقی اداروں میں رکنیت حاصل کی، جس میں سے "سپریم کونسل برائے اسلامی امور" اور "معہد عالی برائے فکر اسلامی" ہے۔ ڈاکٹر عمارہ کی کتابوں اور تحقیقات کو عرب لائبریریوں نے اپنی زینت بنایا۔ تمام کتابوں کی کل تعداد تقریباً 200 تک پہنچتی ہے جو تجدید اور احیا پسندانہ نظریات اور عرب و مسلم امت کے لیے ایک مہذب نشاۃ ثانیہ کی دعوت دیتی ہیں۔

انھوں نے بہت سے ایوارڈ، اعزازات، تعریفی اسناد اور شیلڈ حاصل کیا، جن میں "فرینڈز آف بُک ایسوسی ایشن ایوارڈ" لبنان 1972ء میں، 1976 میں مصر میں "قومی حوصلہ افزائی ایوارڈ" اور 1998ء میں "اسلامی فکری انقلاب کے قائد" کا ایوارڈ ملا۔

تصنیفات

ترمیم
  • التفسیر المارکسی للاسلام۔
  • المعتزلہ ومشکلہ الحریہ الانسانیہ۔
  • معالم المنہج الاسلامی۔
  • الاسلام والمستقبل۔
  • نہضتنا الحدیثہ بین العلمانیہ والاسلام۔
  • معارک العرب ضد الغزاہ۔
  • الغارہ الجدیدہ على الاسلام۔
  • جمال الدین الافغانی بین حقائق التاریخ واکاذیب لویس عوض۔
  • الشیخ الغزالی: الموقع الفکری والمعارک الفکریہ۔
  • الوعی بالتاریخ وصناعہ التاریخ۔
  • التراث والمستقبل۔
  • الاسلام والتعددیہ۔
  • الابداع الفکری والخصوصیہ الحضاریہ۔
  • الدکتور عبد الرازق السنہوری باشا: اسلامیہ الدولہ والمدنیہ والقانون۔
  • الاسلام والسیاسہ: الرد على شبہات العلمانیین۔
  • الجامعہ الاسلامیہ والفکرہ القومیہ۔
  • قاموس المصطلحات الاقتصادیہ فی الحضارہ الاسلامیہ۔
  • جمال الدین الافغانی موقظ الشرق وفیلسوف الاسلام۔
  • محمد عبدہ: تجدید الدنیا بتجدید الدین۔
  • ابو الاعلى المودودی۔
  • الاعمال الکاملہ لرفاعہ الطہطاوی، (تحقیق)۔
  • الاعمال الکاملہ لجمال الدین الافغانی، (تحقیق)۔
  • الاعمال الکاملہ للشیخ محمد عبدہ، (تحقیق)۔
  • الاعمال الکاملہ لعبد الرحمن الکواکبی، (تحقیق)۔
  • الاعمال الکاملہ لقاسم امین، (تحقیق)۔
  • الاعمال الکاملہ لعلی مبارک، (تحقیق)۔
  • رسائل العدل والتوحید، (تحقیق)۔
  • کتاب الاموال لابی عبید القاسم بن سلام، (تحقیق)۔
  • معرکۃ المصطلحات بین الغرب والاسلام۔
  • القدس الشریف رمز الصراع وبوابہ الانتصار۔
  • ہذا اسلامنا: خلاصات الافکار۔
  • الصحوہ الاسلامیہ فی عیون غربیہ۔
  • الغرب والاسلام۔
  • ابو حیان التوحیدی۔
  • ابن رشد بین الغرب والاسلام۔
  • الانتماء الثقافی۔
  • التعددیہ: الرؤیہ الاسلامیہ والتحدیات الغربیہ۔
  • صراع القیم بین الغرب والاسلام۔
  • الدکتور یوسف القرضاوی: المدرسہ الفکریہ والمشروع الفکری۔
  • عندما دخلت مصر فی دین اللہ۔
  • الحرکات الاسلامیہ: رؤیہ نقدیہ۔
  • المنہج العقلی فی دراسات العربیہ۔
  • النموذج الثقافی۔
  • تجدید الدنیا بتجدید الدین۔
  • الثوابت والمتغیرات فی فکر الیقظہ الاسلامیہ الحدیثہ۔
  • نقض کتاب الاسلام واصول الحکم۔
  • التقدم والاصلاح بالتنویر الغربی ام بالتجدید الاسلامی۔
  • الحملۃ الفرنسیہ فی المیزان۔
  • الحضارات العالمیہ: تدافع ام صراع۔
  • اسلامیۃ الصراع حول القدس وفلسطین۔
  • القدس بین الیہودیہ والاسلام۔
  • الاقلیات الدینیہ والقومیہ: تنوع ووحدہ ام تفتیت واختراق۔
  • السنہ النبویہ والمعرفہ الانسانیہ۔
  • خطر العولمہ على الہویہ الثقافیہ۔
  • مستقبلنا بین العالمیہ الاسلامیہ والعولمہ الغربیہ۔
  • بین الغزالی وابن رشد۔
  • الدین والدولہ والمدنیہ عند السنہوری باشا۔
  • ہل المسلمون امۃ واحدہ۔
  • الغناء والموسیقى حلال ام حرام۔
  • ازمۃ العقل العربی۔
  • المواجہہ بین الاسلام والعلمانیہ۔
  • تہافت العلمانیہ۔
  • الحرکۃ الاسلامیہ: رؤیہ مستقبلیہ۔
  • القرآن۔
  • محمد۔
  • عمر بن الخطاب۔
  • علی بن ابی طالب۔
  • قارعہ سبتمبر۔
  • العرب والتحدی، سلسلہ عالم المعرفہ، کویت، شمارے 29.
  • الاسلام وحقوق الانسان، سلسلہ عالم المعرفہ، کویت، شمارے 89.
  • معالم المشروع الحضاری فی فکر الشیخ محمد الغزالی۔
  • التشیع الفارسی المعاصر - خفایا المؤامرہ

وفات

ترمیم

جمعہ کی شام 28 فروری، 2020ء کو 3 ہفتوں کی علالت کے بعد ڈاکٹر محمد عمارہ کی وفات کا اعلان کیا گیا۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ناشر: مصراوی — وفاة الدكتور محمد عمارة عضو هيئة كبار العلماء بعد صراع مع المرض — اخذ شدہ بتاریخ: 29 فروری 2020 — سے آرکائیو اصل فی 29 فروری 2020
  2. ناشر: الیوم السابع — وفاة الداعية الإسلامى محمد عمارة.. وتشييع جنازته اليوم بكفر الشيخ — اخذ شدہ بتاریخ: 29 فروری 2020 — سے آرکائیو اصل فی 29 فروری 2020
  3. اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
  4. "معلومات عن محمد عمارة على موقع id.worldcat.org"۔ id.worldcat.org۔ 2019-12-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  5. "معلومات عن محمد عمارة على موقع viaf.org"۔ viaf.org۔ 2019-12-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  6. اسکرپٹ نقص: «Citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔