حاجی محمد محسن ((بنگالی: হাজী মহম্মদ মহসীন)‏) ‏(1732ء – 29 فروری 1812ء) بنگال کے ایک انتہائی معروف مخیر تھے۔ ہوگلی محسن کالج اور ہوگلی امام باڑہ کی تعمیر ان کے قابل ذکر کارنامے ہیں۔ سنہ 1769 اور 70 میں بنگال میں زبردست قحط پڑا، اس قحط میں محمد محسن کا تابناک کردار رہا۔ انھوں نے ہزاروں قحط زدہ افراد کی مدد کی اور جی کھول کر رقم صرف کی۔

محمد محسن
محمد محسن
مقامی نامহাজী মহম্মদ মহসীন
پیدائش1732ء
چنسورہ، بنگال، مغلیہ سلطنت (موجودہ مغربی بنگال، بھارت)
وفات1812ء (عمر 79–80)
چنسورہ، بنگال پریزیڈنسی، برطانوی راج
مذہباسلام (فرقہ شیعہ[1][2])

ابتدائی زندگی

ترمیم

محمد محسن کی پیدائش سنہ 1732ء میں ہوگلی، مغربی بنگال میں ہوئی۔ ان کے والد کا نام فیض اللہ اور والدہ کا نام زینب خانم تھا۔ ان کی تعلیم گھر ہی میں ہوئی۔ قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں وہ ایشیا کے مختلف ملکوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔ اس سفر میں وہ ایران، ترکی اور جزیرۃ العرب بھی گئے۔ حج بھی کیا اور مدینہ، کوفہ، کربلا اور دیگر مقدس مقامات کی زیارت کی۔[3]

داد و دہش

ترمیم

سفر سے واپسی کے بعد محمد محسن نے اپنی سوتیلی بہن منو جان کی جائداد کا انتظام سنبھال لیا۔ وہ نواب بنگال کے نائب فوجدار مرزا صلاح الدین کی بیوہ تھی۔ انھیں اپنی والدہ زینب کی وراثت سے خاصی جائداد ملی تھی۔ زینب کے پہلے خاوند آغا مطہر کی ہوگلی، جیسور، مرشد آباد اور ناڈیا میں بہت ساری زمینیں تھیں ۔

سنہ 1803ء میں منو جان وفات پا گئیں تو محسن ان کے وارث بنے۔ انھوں نے سنہ 1806ء میں ایک وقف کی بنیاد رکھی اپنی جائداد کو رفاہی کاموں کے لیے وقف کر دیا۔ اس وقت ان کی املاک کا اندازہ ایک لاکھ چھپن ہزار ٹکا لگایا گیا تھا۔ محسن نے اپنی جائداد کا تہائی حصہ تعلیم اور مذہبی پروگراموں کے لیے، چار بٹا نو حصہ معذورین اور بوڑھوں کے لیے اور بقیہ دو بٹا نو حصہ دو متولیوں کے اخراجات کے لیے مختص کیا۔ نیز انھوں نے بیالیس ایکڑ زمین میں سے چالیس ایکڑ زمین گورنمنٹ بی ایل کالج، کھلنا بنگلہ دیش کو دی جو جنوبی بنگلہ دیش کے سب سے پہلا کالج ہے۔

وفات اور ترکہ

ترمیم

29 نومبر 1812ء کو محسن نے وفات پائی۔

تعلیم کے میدان میں محسن کی زبردست شراکت کی وجہ سے ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ان کے نام پر کئی تعلیمی ادارے قائم کیے گئے۔ چنسورہ، مغربی بنگال میں واقع نیو ہوگلی کالج جسے اب ہوگلی محسن کالج کہا جاتا ہے، انہی کا قائم کردہ ہے۔[4][5] چٹاگانگ، بنگلہ دیش[6] کے حاجی محمد محسن کالج اور ڈھاکہ یونیورسٹی کے حاجی محمد ہال کے نام بھی انہی کے نام پر رکھے گئے ہیں۔[7] اسی طرح بنگلادیش بحریہ کے بیس کا نام بھی ان کے نام پر رکھا گیا ہے۔[8]

حواشی

ترمیم
  1. Haji Mohammed Mohsin Waqf Estate
  2. "Hooghly Imambargah"۔ 21 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2018 
  3. Muhammad Ansar Ali (2012)۔ "Mohsin, Haji Muhammad"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh 
  4. "Archived copy"۔ 19 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2014 
  5. See Dey (1893: 96/192) pp.286-287, and (1893: 97/194), pp.354-366.
  6. http://www.mohsincollege.gov.bd/%7B%7Bdead آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mohsincollege.gov.bd (Error: unknown archive URL) link|date=February 2018 |bot=InternetArchiveBot |fix-attempted=yes}}
  7. "University of Dhaka"۔ 20 ستمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2014 
  8. "Bangladesh Navy"۔ 24 مارچ 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2014 

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم