محمد مقیم خان کھوسو
سردار محمد مقیم خان کھوسو (12 اکتوبر 1949 – 17 اپریل 2016)، ایک پاکستانی سیاست دان اور کھوسو قبیلے کے سردار تھے۔ [1] [2] وہ 1988 میں اپنے آبائی حلقے NA-156 جیکب آباد-I سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ 2007 کی نگراں حکومت میں سندھ کے صوبائی وزیر برائے ماہی گیری بھی رہے۔ 17 اپریل 2016 کو اپنی وفات کے وقت، وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر PS-14 (جیکب آباد-II) سے سندھ کی صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ [3]
محمد مقیم خان کھوسو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | جکوبباد |
تاریخ وفات | سنہ 2016ء |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
سیاسی کیریئر
ترمیممحمد مقیم خان کھوسو نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز جماعت اسلامی میں شمولیت سے کیا۔ انھوں نے پارٹی کے بغیر 1985 کے پاکستانی عام انتخابات میں حصہ لیا اور سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد انھوں نے 1988 کے عام انتخابات میں حلقہ NA-156 جیکب آباد-I سے حصہ لیا اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر تاج محمد جمالی اور قومی اسمبلی کے سابق سپیکر الٰہی بخش سومرو جیسے سیاست دانوں کو شکست دی۔ [4] 1990 کے عام انتخابات کے دوران سومرو کی درخواست پر دوبارہ گنتی کے بعد کھوسو کو نااہل قرار دے دیا گیا اور خود فاتح قرار پائے تھے۔ کھوسو کو پھر پیپلز پارٹی کا ضلعی صدر بنا دیا گیا۔ مشرف دور میں 2001 کے بلدیاتی انتخابات کے دوران انھیں ضلعی ناظم اور نائب ضلع ناظم کے عہدوں پر الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ اس لیے انھوں نے پی پی پی چھوڑ کر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا۔ انھیں شبیر بجارانی نے شکست دی۔ [5] کھوسو نے پھر اپنی پارٹی بنائی اور اس کا نام سماجی انقلابی محاذ رکھا۔ بعد ازاں یہ پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شامل ہو گئے۔ محمد میاں سومرو کی قیادت میں سندھ کابینہ کے نگراں سیٹ اپ میں کھوسو صوبائی وزیر فشریز بنے۔ بعد ازاں انھوں نے 21 دسمبر 2007 کو جیکب آباد میں منعقدہ جلسہ عام کے دوران پی پی پی میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کیا۔
2013 کے پاکستانی عام انتخابات میں، وہ دوبارہ گنتی کے بعد PS-14 (جیکب آباد-II) سے پی پی پی کے ایم پی اے کے طور پر منتخب ہوئے جس میں انھیں 15,838 ووٹ ملے۔ [6] [7] [8] وہ اپنی موت تک ثقافت، سیاحت اور نوادرات، جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات اور آبپاشی سے متعلق اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے رکن تھے۔ [9]
موت
ترمیم17 اپریل 2016 کو کھوسو جگر کی بیماری کے باعث آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی میں انتقال کر گئے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس، جو اگلے روز ہونا تھا، ان کی موت کی وجہ سے [10] 24 گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس ملتوی کرنے سے قبل وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے جیکب آباد کے عوام کے لیے ان کی سیاسی اور سماجی خدمات کو یاد کیا۔ [9] ان کے پسماندگان میں چار بیٹیاں، دو بیٹے اور تین بیویاں ہیں۔ ان کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاؤں قادر پور میں ادا کی گئی جو جیکب آباد کے نواح میں واقع ہے، جس میں سابق وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے متعدد ایم این ایز اور ایم پی اے نے شرکت کی۔ انھیں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ [11]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Correspondent, The Newspaper's (18 اپریل 2016). "MPA Sardar Muqeem Khan Khoso passes away". DAWN.COM (انگریزی میں). Retrieved 2022-03-01.
- ↑ "Court Bungalow, Jacobabad"۔ heritage.eftsindh.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-01
- ↑ "Welcome to the Website of Provincial Assembly of Sindh"۔ 17 مارچ 2014۔ 2014-03-17 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-01
- ↑ "NA-156 Jacobabad I Detail Election Result 1988"۔ www.electionpakistani.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-01
- ↑ Khan, Mohammad Hussain (2 فروری 2018). "OBITUARY: BIJARANI — A HUMBLE TRIBAL CHIEF". DAWN.COM (انگریزی میں). Retrieved 2022-03-01.
- ↑ "PS-14 Jacobabad Detail Election Result 2013 Full Information"۔ www.electionpakistani.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-03-01
- ↑ "Recounting polls: PPP wins PS-14 Jacobabad". The Express Tribune (انگریزی میں). 1 جون 2013. Retrieved 2022-03-01.
- ↑ "PPPP wins Jacobabad PS-14 seat after recount – Pakistan Peoples Party" (امریکی انگریزی میں). Retrieved 2022-03-01.
- ^ ا ب "PA session adjourned to mourn death of MPA Muqeem Khoso". www.thenews.com.pk (انگریزی میں). Retrieved 2022-03-01.
- ↑ "Sindh Assembly Offers Prayers for Deceased Lawmaker". Free and Fair Election Network (امریکی انگریزی میں). 18 اپریل 2016. Retrieved 2022-03-01.
- ↑ "Obituary: PPP's Sardar Muqeem Khoso passes away". The Express Tribune (انگریزی میں). 17 اپریل 2016. Retrieved 2022-03-01.