مخدوم جاوید ہاشمی
سابق وزیر صحت۔ مسلم لیگ نواز کے قائم مقام صدر۔ ملتان کے ایک گاؤں مخدوم رشید میں یکم جنوری 1948ء کو پیدا ہوئے۔ پہلے ایم اے پولیٹکل سائنس کیا اور پھر فلسفے میں ایم اے کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اب ن لیک میی شمولیت کررھی ی
مخدوم جاوید ہاشمی | |
---|---|
وزارت صحت | |
مدت منصب 17 فروری 1997 – 12 اکتوبیر 1999 | |
صدر | رفیق تارڈ فاروق لغاری |
وزیر اعظم | نواز شریف |
Ministry of Youth Affairs | |
مدت منصب 26 May 1993 – 18 July 1993 | |
صدر | غلام اسحاق خان |
وزیر اعظم | نواز شریف |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 جولائی 1951ء (73 سال) ملتان |
رہائش | اسلام آباد |
شہریت | پاکستان |
مذہب | Islam |
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) |
اولاد | میمونہ ہاشمی [1] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنجاب گورنمنٹ ایمرسن کالج ملتان |
پیشہ | جغرافیائی سیاست دان ، سیاست دان ، وکیل |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
سیاست
ترمیممخدوم جاوید ہاشمی زمانہ طالب علمی میں جماعت اسلامی کی برادر مگر خود مختار طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے سرگرم رکن رہے اورسال 1971 میں پنجاب یورنیورسٹی کی سٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہوئے۔
مولانا مودودی سے مکالمہ
ترمیمتعلیم مکمل کرنے کے بعد جاوید ہاشمی مولانا مودودی کی خدمت میں حاضر ہوئے جنہیں وہ اپنا مرشد و رہنما تسلیم کرتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے مولانا مودودی سے کہا کہ میں تعلیم اور جمعیت سے فارغ ہو چکا ہوں مگر جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار نہیں کر رہا۔ میرے لیے دعا کریں۔ مولانا مودودی نے فورا دعا کے لیے ہاتھ اٹھادئے۔ اور دعا کی کہ یا اللہ اس نوجوان سے اپنے دین کی خدمت لے لے۔ (بحوالہ جاوید ہاشمی کی کتاب، ہاں میں باغی ہوں)
آمریت کا سایہ
ترمیممخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی عملی سیاست کا آغاز بھی پاکستان کے اکثرسیاستدانوں کی طرح فوجی آمریت سائے میں کیا اور انیس سو اٹھہتر میں پاکستان میں فوجی آمر جنرل ضیا الحق کی کابینہ میں وزیر مملکت برائے امور نوجوانان مقرر ہوئے۔
انیس سو پچاسی میں غیر جماعتی اسمبلی کے ارکان منتخب ہونے کے بعد اس اپوزیشن گروپ کے ارکان بنے جس نے ضیا الحق کی خواہشات کے برخلاف سید فخر امام کو سپیکر قومی اسمبلی منتخب کرایا۔
اہم کردار
ترمیمچار دفعہ قومی اسمبلی کے ارکان منتخب ہونے والے مخدوم جاوید ہاشمی نے اس وقت انتہائی اہم کردار ادا کیا جب انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے پارٹی کے اندر رہ کر ایک ایسے قانون کی مخالفت کی جو اگر پاس ہو جاتا تو کسی مجرم کو بھی شہر کے چوک میں پھانسی دی جا سکتی تھی۔
گرفتاری
ترمیمپاکستان کے موجودہ سیاست دانوں میں مخدوم جاوید ہاشمی نے ملک میں فوجی حکمرانی کے بارے میں ایک واضح موقف اختیار کیا اور اس کے لیے قربانی بھی دی۔ انھوں نے مشرف دور حکومت میں تقریبا چھ سال جیل میں گزارے۔ دو سال گرفتار رہنے کے بعد جب رہا ہوئے تو انیس اکتوبر سال 2003 کو ایک پریس کانفرنس میں ایک فوجی افسر کا خط پڑھنے کی وجہ سے انھیں بغاوت کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا۔ جاوید ہاشمی تقریباً چار سال تک اس جرم میں جیل میں رہے۔ چار اگست 2007ء کو سپریم کورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا۔ اور انھیں کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔ تمام سیاسی حلقوں نے ان کی رہائی کا خیر مقدم کیا۔
3 نومبر 2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کے "ہنگامی حالت" کے اعلان کے بعد آپ کو گرفتار کر لیا گیا۔
تصانیف
ترمیم- ہاں میں باغی یوں(2005ء)
- تختہ دار کے سائے تلے(2007)
تحریک انصاف
ترمیمجاوید ہاشمی نے 24 دسمبر، 2011 کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔[2] اور پارلیمان سے استعفی دے دیا۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.dawn.com/news/685744
- ↑ "جاوید ہاشمی: سٹوڈنٹ یونین سے تحریکِ انصاف تک"۔ بی بی سی موقع۔ 24 دسمبر 2011ء۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Javed Hashmi resigns from National Assembly"۔ ڈان۔ 30 دسمبر 2011۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا