مراد رابع کو مراد چہارم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مراد اربع 1623ء سے 1640ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ انھیں سلطنت عثمانیہ کا مؤسس ثانی بھی کہا جاتا ہے۔ وہ 26 یا 27 جولائی 1612ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 8 یا 9 فروری 1640ء کو وفات پائی۔ وہ سلطان احمد اول کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان کوسم سلطان تھیں۔ مراد چہارم نے عائشہ خاتون سے شادی کی۔

مراد رابع
(عثمانی ترک میں: مراد رابع ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 27 جولا‎ئی 1612ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسطنطنیہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 فروری 1640ء (28 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسطنطنیہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن استنبول   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ عائشہ خاتون   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد کایا سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد احمد اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ کوسم سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان عثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
10 ستمبر 1623  – 9 فروری 1640 
مصطفی اول  
ابراہیم اول  
دیگر معلومات
پیشہ حاکم ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

سلطان مراد رابع گیارہ برس کی عمر میں سلطان بنے جبکہ ان کی والدہ کوسم سلطان نے نائب کی حیثیت سے سلطنت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالی۔

مراد رابع کے آخری ایام میں بایزید کا قتل ایک اہم موڑ تھا، جو بغاوت کے الزام میں سلطان مراد رابع کے زیر عتاب آگیا۔ اگرچہ بایزید بغاوت سے لاتعلق تھا، مگر اس کی والدہ گلبہار خاتون سازش اور بغاوت میں متواتر پیش پیش تھی، یہ بات بایزید کو بہ خوبی معلوم تھی، مگر وہ خاموش رہا، اسی کی خاموشی قتل کا الزام بنی ، بایزید حقیقتاً سلطان مراد رابع کا بھائی تھا اور وہ کبھی بھی بغاوت جیسے کاموں میں ملوث نہ تھا، اکثر مراد رابع کے ساتھ باغیوں کے خلاف لڑتا اور بھرپور کارروائی کرتا۔ شہزادہ بایزید کو محل سے فرار ہونے کے لیے وزیر نے پیش کش کی مگر شہزادے نے انکار کر دیا اور کہا کہ جو حکم آقا نے دیا اسے بجا لاؤ ں گا شہزادہ سلطان احمد کا بیٹا اور گلبہار خاتون کا لخت جگر تھا جبکہ کے مراد کا بھائی والد کی طرف سے تھا۔

سلطان مراد رابع نے تمام عمر باغیوں کی سرکوبی میں صرف کی ایک دن بھی آرام سے نہیں بیٹھا، ینی چری کی شرکسی کو فرو کرنے میں کامیاب ہوا،

اپنی آخری عمر میں اس نے تمام شہزادوں کو قتل کا حکم دے دیا، مگر خوش قسمتی سے ابراہیم اول بچ نکلے جو بعد ازاں خلیفہ بنے، مراد کو یقین تھا کہ بعد میں ان کے ساتھ بھی عثمان ثانی جیسا سلوک ہو سکتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Murad-IV — بنام: Murad IV — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
مراد رابع
پیدائش: جون 16، 1612 وفات: فروری 9، 1640
شاہی القاب
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
ستمبر 10، 1623 – فروری 9، 1640
مابعد 
مناصب سنت
ماقبل  خلیفہ
ستمبر 10، 1623 – فروری 9، 1640
مابعد 

سانچہ:عثمانی شجرہ نسب