والدہ سلطان سلطنت عثمانیہ کے حکمران سلطان کی ملکہ ماں کا خطاب تھا۔[1] رسمی طور پر یہ خطاب سب سے پہلے عائشہ حفصہ سلطان کو دیا گیا جو سلیم اول کی بیوی اور سلیمان اعظم کی ماں تھیں۔

والدہ سلطان سلطنت عثمانیہ
سابقہ سیاسی عہدہ
عائشہ حفصہ سلطان کا مجسمہ جو پہلی والدہ سلطان تھیں
اولین عہدہدارعائشہ حفصہ سلطان
آخری عہدہداررحیمہ پریستو سلطان
اندازوالدہ سلطان آفندی
سرکاری رہائش گاہتوپ قاپی محل
دولماباغچہ محل
یلدز محل
آغاز  عہدہ30 ستمبر 1520ء
اختتام عہدہ11 دسمبر 1904ء
موجودہ دعویدارمنصب ختم
اٹھارہویں صدی عیسوی میں والدہ سلطان کی شبیہ (غالباً رابعہ گلنوش سلطان) جس کے عقب میں حرم سلطانی کا ایک سیاہ فام آغا بھی موجود ہے۔ فرانسیسی مصور جین بیپٹسٹ وینمور (سال مصوری: 1700ء1737ء)
عائشہ حفصہ سلطان کا مقبرہ– یاوز سلیم مسجد، ضلع فاتح، استنبول
آخری والدہ سلطان رحیمہ پریستو سلطان کی قبر– مقبرہ مہر شاہ سلطان، ضلع ایوب، استنبول
توپ قاپی محل میں والدہ سلطان کے کمرہ خاص کی ایک بناوٹی تشکیل – مارچ 2008ء

فہرست والدہ سلطان

ترمیم
شمار نام والدہ سلطان پیدائشی نام علاقائی تعلق دور وفات وجہ معزولی سلاطین
1 عائشہ حفصہ سلطان خان کریمیا منکلی گرائی کی بیٹی، اولاً مسیحی 30 ستمبر 1520ء – 19 مارچ 1534ء 19 مارچ 1534ء وفات سلیمان اول
2 نور بانو سلطان 15 دسمبر 1574ء – 7 دسمبر 1583ء 7 دسمبر 1583ء وفات مراد ثالث
3 صفیہ سلطان 15 جنوری 1595ء – 22 دسمبر 1603ء 1619ء سلطان  مراد ثالث

کی وفات پر معزولی

محمد ثالث
4 خنداں سلطان ہیلینا غالباً یونانی النسل 22 دسمبر 1603ء – 12 نومبر 1605ء 12 نومبر 1605ء وفات احمد اول
5 حلیمہ سلطان ابخاز قوم 22 نومبر 1617ء – 26 فروری 1618ء

19 مئی 1622ء – 10 ستمبر 1623ء

10 ستمبر 1623ء پہلا اور دوسرا دور سلطان

مصطفٰی اول

کی معزولی پر ختم ہوا۔

مصطفٰی اول

(بیٹا)

6 ماہ پیکر کوسم سلطان اناستاسیا یونانی،  کوسم سلطان کی

پیدائش تینوس،  جمہوریہ وینس میں ہوئی۔

10 ستمبر 1623ء – 2 ستمبر 1651ء 2 ستمبر 1651ء قتل مراد رابع(بیٹا)،

ابراہیم اول

(بیٹا)،

محمد رابع

(پوتا)

7 تورخان خدیجہ سلطان نادیہ قدیمی یوکرینی قبائل 2 ستمبر 1651ء – 4 اگست 1683ء

ماہ پیکرکوسم سلطان کی وفات کے بعد والدہ سلطان بن گئیں۔

 4 اگست 1683ء وفات محمد رابع

(بیٹا)

8 صالحہ دل آشوب سلطان قطارینہ غالباً سربیائی 8 نومبر 1687ء – 4 دسمبر 1689ء 4 دسمبر 1689ء وفات سلیمان ثانی

(بیٹا)

9 رابعہ گلنوش سلطان اِیومنیا وورِیا یونانی 6 فروری 1695ء – 6 نومبر 1715ء  6 نومبر 1715ء وفات مصطفٰی ثانی

(بیٹا)

احمد ثالث

(بیٹا)

10 صالحہ سلطان الیگزینڈرا یونانی النسل تھیں مگر پیدائش استنبول میں ہوئی۔ 20 ستمبر 1730ء – 21 ستمبر 1739ء 21 ستمبر 1739ء وفات محمود اول

(بیٹا)

11 عائشہ خانم سلطان 21 ستمبر 1739ء – 1747ء 1747ء وفات محمود اول

(سوتیلا بیٹا)

12 شہسوار سلطان 13 دسمبر 1754ء – 16 اپریل 1756ء 16 اپریل 1756ء وفات
13 مہر شاہ سلطان 7 اپریل 1789ء – 16 اکتوبر 1805ء 16 اکتوبر 1805ء وفات
14 عائشہ سینہ پرور سلطان 29 مئی 1807ء – 28 جولائی 1808ء 11 دسمبر 1828ء سوتیلے بیٹے کی معزولی

پر والدہ سلطان

کے عہدے سے معزول ہوگئیں۔

مصطفٰی رابع

(سوتیلا بیٹا)

15 نقش دل سلطان 28 جولائی 1808ء – 22 اگست 1817ء 22 اگست 1817ء وفات محمود ثانی
16 بزم عالم سلطان سُوزی جارجیائی، اولاً مسیحی تھیں، بعد ازاں اسلام قبول کر لیا۔ 2 جولائی 1839ء – 2 مئی 1853ء 2 مئی 1853ء وفات سلطان

عبدالمجید اول

(بیٹا)

17 پرتیونیال سلطان حسنہ خاطر 25 جون 1861ء – 30 مئی 1876ء سلطان

عبد العزیز اول

کی معزولی پر

والدہ سلطان کے عہدہ سے معزول کردی گئیں۔

سلطان

عبد العزیز اول

(بیٹا)

18 شوق افزا سلطان وِلما 30 مئی 1876ء – 31 اگست 1876ء سلطان

مراد خامس

(بیٹا)

19 رحیمہ پریستو سلطان رحیمہ جوگان اولاً مسیحی تھیں، بعد ازاں اسلام قبول کر لیا۔ 31 اگست 1876ء– 11 دسمبر 1904ء 11 دسمبر 1904ء 11 دسمبر 1904ء کو رحیمہ پریستو سلطان کی وفات کے بعد یہ عہدہ خالی ہو گیا اور سلطان محمد وحید الدین

کی معزولی تک خالی رہا۔

سلطان

عبدالحمید ثانی

(بیٹا)

حوالہ جات

ترمیم
  1. Fanny Davis (1986)۔ "The Valide"۔ The Ottoman Lady: A Social History from 1718 to 1918۔ ISBN 0-313-24811-7۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2014