مرتضی بھٹو
میر غلام مرتضی بھٹو ایک پاکستانی سیاست دان تھا۔[1][2] وہ سابقہ وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کا بیٹا تھا۔ وہ دہشت گرد تنظیم الذوالفقار کا بانی بھی تھا جو محمد ضیاء الحق کے دور میں اس کے والد کی سزائے موت کے رد عمل میں بنائی گئی تھی۔[3][4] وہ ایک مفرور کے طور پر افغانستان منتقل ہو گیا، فوجی ٹربیونل نے اس کی غیر حاضری میں اسے سزائے موت کا حکم جاری کیا۔جمعرات، 20 ستمبر 1996ء کی شام کو مرتضی بھٹو اور دیگر چھ پارٹی کارکنوں کو اس کی رہائش گاہ کے قریب ایک پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا۔
مير مرتضی بھٹو Mir Murtaza Bhutto | |
---|---|
(انگریزی میں: Murtaza Bhutto) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 18 ستمبر 1954 کراچی، پاکستان |
وفات | 20 ستمبر 1996 کراچی، پاکستان |
(عمر 42 سال)
شہریت | ![]() |
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی |
زوجہ | فوزیہ فصح الدین بھٹو غنوی بھٹو |
اولاد | فاطمہ بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو |
والدین | ذوالفقار علی بھٹو نصرت بھٹو |
والد | ذوالفقار علی بھٹو |
والدہ | نصرت بھٹو |
بہن/بھائی | شاہنواز بھٹو، صنم بھٹو، بینظیر بھٹو |
خاندان | بھٹو خاندان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہارورڈ یونیورسٹی کرائسٹ چرچ |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | سندھی |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
عسکری خدمات | |
وفاداری | الذوالفقار |
درستی - ترمیم ![]() |
سات سال بعد بہن بھائی کی ملاقاتترميم
سات سال بعد بہن بھائی کی ملاقات 7 جولائی 1996 کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی۔ بینظیر والہانہ انداز میں بھائی سے گلے ملیں۔ چھ گھنٹے کی اس ملاقات میں بیگم نصرت بھٹو بھی موجود تھیں۔ کچھ دیر کے لیے آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات سے بچھڑے ہوئے بہن بھائی سیاسی طور پر بھی قریب آ رہے تھے۔ اس ملاقات کے دو ماہ بعد 20 ستمبر 1996 کو مرتضیٰ بھٹو کو ان کی رہائش گاہ ستر کلفٹن کے قریب ان کے چھ ساتھیوں سمیت مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا۔
حوالہ جاتترميم
- ↑ Sethi, Najam: The Dilemma of Murtaza Bhutto, The Friday Times, (1993)
- ↑ "Anwar, Raja: The Terrorist Prince". 06 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2018.
- ↑ History of PIA: Hijackings
- ↑ al-Zufikar, the Unsaid History, DAWN 2010
بیرونی روابطترميم
- فاطمہ بھٹو کا انٹرویو از ریڈیو فرانس انٹرنیشنل