مطیع اللہ نازش

ہندوستانی نثر نگار و شاعر

مطیع اللہ نازش (پیدائش: 25 نومبر 1958ء) ایک ہندوستانی نثر نگار، شاعر، ناقد، مصنف اور عالم دین ہیں۔ وہ اڈیشا اردو اکادمی، بھوبنیشور کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ نیز وہ جمعیۃ علمائے اڈیشا (الف) کے نائب صدر اور ”عکسِ بصیرت“، ”اڈیشا میں اردو نثر نگاری“ اور ”اڈیشا کے مجاہدینِ آزادی“ جیسی دستاویزی کتابوں کے مصنف ہیں۔

مولانا
مطیع اللہ نازش
معلومات شخصیت
پیدائش (1958-11-25) 25 نومبر 1958 (عمر 65 برس)
دیوان بازار، کٹک، اڑیسہ (اڈیشا)، بھارت
قومیت  بھارت
عملی زندگی
تعليم بی اے، فاضل حدیث، فاضل اردو (ایم اے)
مادر علمی جامعہ مفتاح العلوم جلال آباد، ضلع مظفر نگر، اترپردیش
اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، اڈیشا
اتکل یونیورسٹی، بھوبنیشور
وردھا یونیورسٹی، مہاراشٹر
پیشہ نثرنگار، ناقد، مصنف، شاعر، مدرس
پیشہ ورانہ زبان اڑیا، اردو، فارسی
دور فعالیت 1989ء تا حال
اعزازات
امجد نجمی ایوارڈ برائے سال 2022ء

ابتدائی و تعلیمی زندگی

ترمیم

مطیع اللہ نازش 25 نومبر 1958ء کو صوبۂ اڈیشا کے شہر کٹک کے محلہ دیوان بازار میں محمد آزاد خاں اور قدرۃ النساء کے گھر پیدا ہوئے۔[1]

وہ دینی اور دنیوی دونوں طرح کی تعلیم سے بہرہ ور ہیں۔ انھوں نے دینی تعلیم جامعہ مفتاح العلوم جلال آباد، مظفر نگر، اترپردیش سے حاصل کی، تصوف کے سلاسل اربعہ یعنی قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ اور نقش بندیہ میں وہ مسیح اللہ خان جلال آبادی، سید اسعد مدنی اور قاری امیر حسن سے فیض یاب ہوئے ہیں۔[2] نیز وہ بی اے، فاضل حدیث اور فاضل اردو (ایم اے) کے سند یافتہ ہیں۔[3]

تدریسی و عملی زندگی

ترمیم

مطیع اللہ نازش 1978ء سے تعلیم و تعلم سے وابستہ ہیں اور مدرسہ مکرم العلوم حسینیہ، اڈیا بازار، کٹک کے ناظم ہیں۔ 1981ء سے سرکاری اسکول میں اردو اور فارسی کے استاذ کی حیثیت سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ فی الحال راونشا کالجیٹ اسکول، کٹک میں ہیڈ مولوی کے عہدے پر فائز ہیں۔[4]

اداروں سے وابستگی

ترمیم

مطیع اللہ نازش آل اڈیشا اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے بانی و جنرل سیکریٹری، اڈیشا اردو اکادمی کے بانی ارکان میں سے ایک، اڈیشا حج کمیٹی – حکومت اڈیشا کے سابق رکن، اڈیشا اسٹیٹ بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کے سابق رکن، مدرسہ مکرم العلوم حسینیہ، اڈیا بازار، کٹک کے بانی و ناظم، اڈیا – اردو ڈکشنری کی مجلس ادارت کے رکن، اردو رائٹرس گِلڈ اور جمعیۃ علمائے اڈیشا (الف) کے نائب صدر ہیں۔[5][6][7]

انھوں نے شہر کٹک کے اڑیا بازار کے علاوہ کیسر پور میں بھی ایک مدرسے کی بنیاد رکھی، ان کی کوششوں کے نتیجے میں سی-ڈی-اے (نیو کٹک) میں مسلم ویلفیئر سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا۔[6]

اڈیشا میں اردو تعلیم کے تئیں ان کی خدمات

ترمیم

پہلی کلاس سے لے کر دسویں کلاس تک کی تدوین کتب درسیات، چھٹی اور ساتویں کلاس کی تدوین کتب فارسی درسیات، آٹھویں سے دسویں تک کی تدوین کتب قواعدِ اردو زبان اور ڈپلوما اِن ایلیمنٹری ایجوکیشن کی تدوین کتب درسیات و فارسی کی مجالسِ ادارت کے رکن ہیں۔[5]

مطیع اللہ نازش کی تصنیف ”عکسِ بصیرت“ اڈیشا اسٹیٹ بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کے تحت فاضلِ اردو کے نصاب اور اتکل یونیورسٹی کے درجہ + 3 (اردو آنرس) کے نصاب میں شامل ہے۔[5]

اعزازات

ترمیم

مطیع اللہ نازش کو ان کی تعلیمی و تدریسی، ادبی و لسانی، سماجی و ثقافتی اور تصنیفی و تالیفی خدمات کے اعتراف میں 1988ء میں اڈیشا سوابھیمان، کٹک کی طرف سے، 2008ء میں سما انسٹی ٹیوٹ، بھوبنیشور کی طرف سے اور 2011ء میں مائنارٹی کمیونٹی ڈویلپمنٹ سوسائٹی، کٹک کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا۔ اِن کے علاوہ 27 اکتوبر 2018ء کو انھیں نجمی اکیڈمی، کٹک کی جانب سے نجمی اکیڈمی ایوارڈ برائے 2016ء سے اور 5 ستمبر 2019ء کو صدائے اڈیشا، کٹک کی جانب سے بھی اعزاز سے نوازا گیا۔[8]

30 نومبر 2022ء کو بھوبنیشور میں انھیں اڈیشا اردو اکادمی کی جانب سے امجد نجمی ایوارڈ برائے سال 2022ء سے نوازا گیا۔[9]

ادبی و قلمی خدمات

ترمیم

مطیع اللہ نازش کے قلمی و ادبی سفر کا آغاز 1989ء سے ہوا۔ وہ شاعر بھی ہیں؛ مگر بہ حیثیت نثر نگار انھیں زیادہ جانا پہچانا گیا۔ شاعری میں غزل اور حمد و نعت ان کے گوشہ ہائے سخن ہیں۔ مختلف اخبارات و رسائل میں ان کے تنقیدی، تحقیقی، سائنسی، تاریخی اور دینی مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔[10] اخبارات و رسائل میں اردو کے علاوہ اڈیا زبان میں بھی ان کے مضامین شائع ہوا کرتے ہیں۔[11]

کرامت علی کرامت (1936–2022ء) رقم طراز ہیں:[12]

مطیع اللہ نازش کے مضامین کے موضوعات میں تنوع پایا جاتا ہے۔ انھوں نے ادبی، تنقیدی، مذہبی، لسانی اور سماجی مسائل پر مبنی، نیز اڑیسہ اور اڑیسہ سے باہر کی تاریخی شخصیات کے سوانحی حالات کی عکاسی کرتے ہوئے مضامین لکھ کر دامنِ اردو کو مالا مال کیا ہے۔

ایک جگہ کرامت علی کرامت؛ مطیع اللہ نازش کی تذکرہ نگاری کا تذکرہ کرتے ہوئے یوں لکھتے ہیں:[13]

مطیع اللہ نازش کوزے میں سمندر سمونے کے فن سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اڑیسہ میں اردو شاعروں کے تذکروں کو راقم الحروف (کرامت علی کرامت) اور... حفیظ اللہ نیولپوری نے جہاں لا کر چھوڑا تھا، وہیں سے نازش نے اس روایت کو آگے بڑھا کر حال یعنی 2021ء تک پہنچا دیا ہے۔

تصانیف

ترمیم

مطیع اللہ نازش کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں:[14][15]

  • ہدایاتِ حج (اردو اور اڈیا میں)
  • عکسِ بصیرت (تنقیدی مضامین کا مجموعہ) – 2007ء
  • عکسِ تہذیب (انتقادِ اسلامی عمرانیات پر مبنی مقالات کا مجموعہ) – 2015ء
  • اڈیشا میں اردو نثر نگاری (انتقادِ ادبیات پر مشتمل مضامین کا مجموعہ) – 2018ء
  • عکسِ معاشرہ (انتقادِ اسلامی عمرانیات و کشکولِ ادبیات) – 2019ء
  • کشکولِ اردو ادب (انتقادِ ادبیات اور نثری منظومات کا مجموعہ) – 2021ء
  • اڈیشا کے مجاہدینِ آزادی (تاریخی سوانح نگاری پر مشتمل مضامین کا مجموعہ) – 2023ء
  • ندائے وقت (شعری مجموعہ) – 2023ء
  • مخزنِ اردو ادب (غیر مطبوعہ)

حوالہ جات

ترمیم
  1. نازش 2018, p. 90.
  2. کرامت 2021, p. 390.
  3. رحمانی 2007, p. 90.
  4. نازش 2018, p. 227.
  5. ^ ا ب پ نازش 2023, p. 335.
  6. ^ ا ب رحمانی 2007, p. 91.
  7. راحت ابرار (1996ء)۔ کل ہند تعلیمی کارواں۔ علی گڑھ: یوپی رابطہ کمیٹی۔ صفحہ: 64 
  8. نازش 2023, p. 336.
  9. سومیا رنجن پٹنائک (1 دسمبر 2023ء)۔ "୨୦ ବର୍ଷ ପରେ ଓଡ଼ିଶା ଉର୍ଦୁ ଏକାଡେମୀ ପୁରସ୍କାର" [20 سال بعد اڈیشا اردو اکادمی ایوارڈ]۔ سمباد (بزبان اڈیا)۔ کٹک۔ 40 (56): 7 
  10. نازش 2018, pp. 227–228.
  11. رحمانی 2007, p. 76.
  12. کرامت 2021, p. 393.
  13. نازش 2021, p. 33.
  14. نازش 2023, pp. 334–335.
  15. محمد وسیم الحق (19 اگست 2023ء)۔ "عکس مطالعہ: حلیم صابر"۔ اخبار مشرق کلکتہ۔ 44 (223)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 ستمبر 2023ء 

کتابیات

ترمیم