مفتی جمیل خان
مفتی جمیل خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1953ء کراچی |
وفات | 9 اکتوبر 2004ء (50–51 سال) کراچی |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن |
استاذ | محمد يوسف بنوری ، ولی حسن ٹونکی ، محمد ادریس میرٹھی ، عبداللہ کاکا خیل ، عبد الحمید خان سواتی ، عبداللہ درخواستی ، عبدالرزاق اسکندر |
پیشہ | مفتی ، عالم |
تحریک | عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیم1953ء (بمطابق پاسپورٹ)، کراچی
تعلیم
ترمیمتکمیل حفظ جامعہ علوم السلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی اور ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی اور تکیل بھی یہیں سے کی، تاہم درمیان میں ایک سال کے لیے گوجرانوالہ کے ایک عالم دین مولانا مفتی خلیل کے مدرسہ جامعہ اشرفیہ میں حصول علم کے لیے تشریف لے گئے تھے۔
تخصص فی فقہ کا دو سالہ کورس مکمل کر کے مفتی بنے۔
ممتاز اساتذہ
ترمیمبانی جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی مولانا یوسف بنوری، عالم دین مفتی ولی حسن ٹونکی، مولانا محمد ادریس میرٹھی، مفتی خلیل، مولانا بدیع الزمان، مولانا مصباح اللہ شاہ، محمد عبد اللہ کاکا خیل، مفتی احمد الرحمن، مولانا محمد سواتی، عبد القیوم چترالی، ڈکٹر عبد الرزاق سکندر، دورہ تفسیر مشہور عالم دین مولانا عبد اللہ درخواستی سے پڑھا۔
تدریس
ترمیمتعلیم سے فراغت کے بعد جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں تدریسی خدمات سر انجام دیں اور اس کے ساتھ انتظامی امور میں بھی حصہ لیا۔
اہم کارنامے
ترمیم- 1974ءاور 1984ءکی تحریکات ختم نبوت اور اس کے بعد سے تمام تحریکات ختم نبوت میں بھرپور شرکت۔ سواداعظم کی تحریک میں بھی حصہ لیا۔
- سندھ میں قادیانی وزیر کنور ادریس کی بطور وزیر تعیناتی کے خلاف 3 ماہ تک زبردست جِدوجُہد کی۔
- گیارہ سال کی عمر میں فلم "ڈان آف اسلام" کے خلاف مسلم بچوں کے ہمراہ احتجاجی جلوس نکالا جس کی پاداش میں میں انھیں پولیس نے گرفتار کر لیا اور انھیں تھانے کے لاک اپ میں رہنا پڑا۔
- 1974ء کی تحریک ختم نبوت کے دوران تحریک میں گرم جوشی سے حصہ لینے کی پاداش میں 20، 21 سال کی عمر میں پابند سلاسل ہوئے۔
- 1978ء- 1979ءسے روزنامہ جنگ کراچی کے ہفتہ روزہ اسلامی صفحہ اقراء میں محمد یوسف لدھیانویکے معاون خصوصی کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتے رہے تھے۔ یوسف لدھیانوی (مرحوم) کے بعد اس صفحہ کے انچارج آپ تھے۔
- دس سال آپ انگریزی روزنامہ دی نیوز کے اسلامی صفحہ کے انچارج بھی رہے۔
- ماہنامہ اقراء ڈائجسٹ کے پبلشرز تھے۔
- ہفت روزہ لولاک ملتان کی ادارت کی ۔
- ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کی مجلس ادارت کے رکن رہے۔
- اس کے علاوہ بے شمار رسائل و جرائد کی مجلس ادارت و مشاورت کے بھی رکن رکین تھے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک مختلف اسلامی کانفرنسوں، سیمیناروں اور پروگراموں کی رپورٹنگ کرتے تھے۔ صحیح معنی میں اخبارات کے ذریعہ اسلامی صحافت کے معمار تھے۔
- افغانستان پر روسی حملے کے خلاف ہونے والے جہاد میں شرکت کی، مجاہدین کی سرپرستی کی۔
- طالبان حکومت کی اعانت و سرپرستی کی۔
- افغانستان پر امریکی حملے کے خلاف دینی قوتوں کی جِدوجُہد میں بھرپور حصہ لیا۔
- دنیا بھر میں جہاد کے حوالے سے بین الاقوامی خدمات انجام دیں۔
تبلیغی دورے
ترمیمامریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، جنوبی افریقا سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے تبلیغی دورے کیے اور وہاں مختلف مواقع پر لیکچرز دیے اور دینی اجتماعات، کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کی۔
ختم نبوت کانفرنس
ترمیمختم نبوت کانفرنس برہنگم آپ کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی تھی۔ اس کانفرنس کی کامیابی کے لیے آپ نے بے مثال خدمات انجام دیں۔
تعلیمی خدمات
ترمیماقراء ایجوکیشنل سسٹم کی بنیاد رکھی۔ اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے آپ بانی اور نائب مدیر تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی اقراء مدارس کے ذریعہ قرآن کرین کی تعلیم کے فروغ میں خرچ کی۔
بیعت و خلافت
ترمیم- مفتی محمد جمیل نے سب سے پہلے اہنے پیرومرشد اشرف علی تھانوی کے خلیفہ مجاز فقیر محمد پشاوری ہیں جن آپ کو خلافت و اجازت بھی حاصل ہوئی۔
- ان کی وفات کے بعد آپ نے دوسری بیعت فقیر محمد پشاوری اور سید سلیمان ندوی کے خلیفہ مجاز عالم دین مولانا اشرف سے کی۔
- ان کی وفات کے بعد تیسری بیعت عالم دین مولانا یوسف لدھیانوی سے کی جنھوں نے آپ کو بیعت کے فوراً بعد خلافت و اجازت سے نوازا۔
- یوسف لدھیانوی کی کراچی میں قاتلانہ حملے میں انتقال کے فوراً بعد مشہور عالم دین خواجہ خان محمد سے بیعت کی تجدید کی۔
- اس کے علاوہ مشہور عالم دین مولانا سرفراز خان صفدر اور ڈاکٹر محمد اسماعیل مدنی (خلیفہ مجاز شیخ محمد زکریا کاندھلوی) سے خلافت و اجازت حاصل تھی۔
وفات
ترمیمآپ کی وفات 9 اکتوبر2004ء کو کراچی شہر میں قاتلانہ حملے سے ہوئی۔