عبد الرزاق اسکندر

ایک پاکستانی عالم دین

عبد الرزاق اسکندر (1935 – 30 جون 2021) ایک پاکستانی عالم دین اور مصنف تھے۔ وہ جامعہ العلوم الاسلامیہ کے مہتمم و استاذِ حدیث ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر تھے۔ وہ دارالعلوم کراچی ، جامعہ العلوم الاسلامیہ ، جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ اور جامعہ الازہر سے فارغ التحصیل تھے۔ آپ " الطریقۃ العصریۃ لتعلیم اللغۃ العربیۃ " اور " تحفظِ مدارس اور علما و طلبہ سے چند باتیں " جیسی کتابوں کے مصنف تھے۔

عبد الرزاق اسکندر
جامعہ العلوم الاسلامیہ کے چوتھے مہتمم
مدت منصب
2 نومبر 1997 – 30 جون 2021
حبیب اللہ مختار
 
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے آٹھویں امیر
مدت منصب
2015 – 30 جون 2021
عبد المجید لدھیانوی
ناصرالدین خاکوانی
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتویں صدر
مدت منصب
5 اکتوبر 2017 – 30 جون 2021
سلیم اللہ خان
محمد تقی عثمانی
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نویں نائب صدر
مدت منصب
30 ستمبر 2001 – 5 اکتوبر 2017
حسن جان
انوار الحق حقانی
اقرأ روضۃ الاطفال ٹرسٹ کے پانچویں صدر
مدت منصب
1 فروری 2015 – 30 جون 2021
عبد المجید لدھیانوی
 
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوکل   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 30 جون 2021ء (85–86 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سعید خان اسکندر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن
جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ
جامعہ الازہر
دارالعلوم کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ محمد يوسف بنوری ،  سیّد عبدالحق نافع کاکاخیل   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص سید عدنان کاکاخيل ،  مفتی جمیل خان   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ چانسلر ،  عالم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن ،  وفاق المدارس پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

عبد الرزاق 1935 میں کاکول ، ضلع ایبٹ آباد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ دار العلوم چھوہر شریف ، ہری پور اور احمد المدارس سکندر پور سے ہوئی۔ بعد کی تعلیم دار العلوم کراچی سے حاصل کی اور 1956 میں جامعہ العلوم الاسلامیہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ وہ جامعہ العلوم الاسلامیہ میں درس نظامی کے پہلے طالب علم تھے۔[1] بعد میں انھوں نے 1962 میں جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ میں داخلہ لیا اور چار سال تک علومِ نبویہ حاصل کیے۔ انھوں نے 1972 میں جامعہ الازہر سے ڈاکٹریٹ کی تعلیم مکمل کی۔[1] وہ تصوف میں محمد یوسف لدھیانوی و محمد سرفراز خان صفدر کے مجازِ بیعت تھے۔ ان کے اساتذہ میں محمد یوسف بنوری، عبد الحق نافع کاکاخیل اور ولی حسن ٹونکی شامل ہیں۔[1]

عبد الرزاق صاحب نے اپنے تدریسی مرحلہ کا آغاز 1955 میں کیا۔[1] وہ جامعہ العلوم الاسلامیہ میں نظام الدین شامزئی کے بعد شیخ الحدیث بنائے گئے اور 1997 میں حبیب اللہ مختار کی شہادت کے بعد مہتمم بنائے گئے۔[2][3] انھیں 1997 میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کا رکن بنایا گیا اور 2001 میں اس کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔ بعد میں انھوں نے مفتی سلیم اللہ خان کی وفات کے بعد نو ماہ تک اس کے قائم مقام صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ 5 اکتوبر 2017 کو اس صدر مقرر ہوئے تھے۔[1]

1981میں وہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مجلسِ شورٰی کے رکن منتخب ہوئے۔ 2008 میں سید نفیس الحسینی کی وفات کے بعد نائب امیر مرکز مقرر ہوئے۔ 2015ء میں عبد المجید لدھیانوی کی وفات کے بعد آپ اس کے مرکزی امیر منتخب کیے گئے۔[1] آپ نے اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔[4]

اگست 2016ء میں برمنگھم مرکزی مسجد میں ایک جماعت سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد الرزاق نے کہا کہ "دینِ اسلام کے کامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب اس میں کسی اضافہ، کسی ترمیم، کسی تبدیلی کی گنجائش نہیں اور اب کسی نئے نبی کی بھی ضرورت نہیں"۔ انھوں نے یہ بھی کہا: "منکرینِ ختم نبوت نے اپنے پیشوا کو نبی مان کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا رشتہ ختم کر لیا، وہ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے باغی ہیں"۔[5]

وفات

ترمیم

30 جون 2021ء کو کراچی میں مفتی عبد الرزاق اسکندر کی وفات ہوئی۔[6][7] ان کی وفات پر گورنر سندھ ، عمران اسماعیل اور سربراہ پاک فوج ، قمر جاوید باجوہ نے تعزیت پیش کیا۔[3][2]

تصنیفی خدمات

ترمیم

مفتی عبد الرزاق کی تصانیف میں یہ بھی شامل ہیں:[1][8]

  • الطریقۃ العصریۃ لتعلیم اللغۃ العربیۃ (2 جلدیں)، اس کتاب کو وفاق المدارس کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔
  • مشاہدات و تأثرات : عالمِ اسلام کی چند عظیم شخصیات کا تذکرہ
  • تحفظِ مدارس اور علما و طلبہ سے چند باتیں
  • تبلیغی جماعت اور اس کا طریقۂ کار

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "مولانا عبد الرزاق اسکندر کون ہیں؟"۔ انتباہ۔ 21 مارچ 2020۔ 10 جولا‎ئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021 
  2. ^ ا ب امتیاز علی (30 جون 2021)۔ "Prominent scholar and head of Jamia Binoria Maulana Abdul Razzaq passes away" [ممتاز اسکالر اور جامعہ بنوریہ کے سربراہ مولانا عبد الرزاق کا انتقال ہوگیا]۔ ڈان (اخبار)۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021 
  3. ^ ا ب "مہتمم جامعہ بنوریہ نیو ٹاؤن مولانا عبدالرزاق انتقال کر گئے"۔ جیو ٹی وی۔ 30 جون 2021۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021 
  4. مظفر اعجاز (19 فروری 2020)۔ "وفاق المدارس کی تقریب اور مدارس"۔ جسارت ڈاٹ کام۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جولا‎ئی 2020 
  5. "دین اسلام میں کسی اضافے کی ضرورت نہیں، مولانا عبدالرزاق"۔ جیو ٹی وی۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021 
  6. "جامعہ العلوم الاسلامیہ کے مہتمم مولانا عبدالرزاق اسکندر انتقال کرگئے" [The chanellor of Jamia al-Uloom al-Islamia, Mawlana Abdur Razzaq passes away]۔ سماء ٹی وی۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021 
  7. عامر خان (30 جون 2021)۔ "Renowned Islamic scholar Maulana Abdur Razzaq Iskander passes away"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2021 
  8. "Profile of Abdur Razzaq Iskander at WorldCat"۔ ورلڈ کیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2021