ملا واحدی

اردو کے صاحب طرز ادیب، صحافی

ملا واحدی دہلوی (پیدائش: 17 مئی 1888ء- وفات: 22 اگست 1976ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے صاحب طرز ادیب اور صحافی تھے۔ وہ دہلی سے متعلق تصانیف کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

ملا واحدی دہلوی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام سید محمد ارتضیٰ
پیدائش 17 مئی 1888ء
دہلی، برطانوی ہندوستان
وفات 22 اگست 1976ء (88 سال)
کراچی، سندھ، پاکستان
مدفن پاپوش نگر ،  کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
عرفیت ملا واحدی
نسل مہاجر قوم، پاکستانی
مذہب اسلام
زوجہ منظور فاطمہ   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
صنف تذکرہ نگاری، یاداشتیں، صحافت، مضامین، سوانح نگاری
پیشہ ادیب، صحافی
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل سوانح نگار ،  صحافت ،  سوانحی مضمون   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں میرے زمانے کی دلی
دلی کا پھیرا
دلی جو ایک شہر تھا
میرا افسانہ
سوانح خواجہ حسن نظامی
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

ملا واحدی 17 مئی 1888ء کو دہلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1][2][3]۔ ملا واحدی کے بزرگوں نے تو ان کا نام سید محمد ارتضیٰ رکھا تھا مگر خواجہ حسن نظامی صاحب نے انھیں 'ملا واحدی' کا خطاب دیا اور اس خطاب کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ اصل نام خطاب کے پردے میں پوشیدہ ہو گیا۔ تعلیم دہلی ہی میں پائی۔[3] 1934ء میں دہلی میونسپل کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے۔ یہاں 1946ء تک متواتر دو بار رکن منتخب ہوتے رہے اور 1940ء میں راشننگ آفیسر مقرر ہوئے۔[2]

ادبی و صحافتی خدمات

ترمیم

ابتداہی سے انھیں ادب اور صحافت کا شوق تھا۔ ان کی عمر پندرہ برس تھی جب انھوں نے ملک کے مؤقر اخبارات اور جرائد میں لکھنے لکھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ جن میں 'ماہنامہ زبان' دہلی، 'ماہنامہ وکیل' امرتسر، 'ہفتہ وار وطن' لاہور اور روزنامہ پیسہ اخبار لاہور جیسے اخبارات و جرائد شامل تھے۔[3] جولائی 1909ء میں جب خواجہ حسن نظامی نے حلقہ نظام المشائخ کے مقاصد کی تبلیغ کے لیے رسالہ 'نظام المشائخ' جاری کیا تو ملا واحدی ان کے نائب مدیر کی حیثیت سے ان کا ہاتھ بٹانے لگے۔ 1912ء میں جب خواجہ صاحب 'نظام المشائخ' کی ملکیت سے دستبردار ہو گئے تو ملا واحدی نے نظام المشائخ کے ساتھ کتابوں کی اشاعت کا کام بھی شروع کر دیا اور مصور غم علامہ راشد الخیری اور دوسرے مصنفین سے کتابیں لکھوا کر اپنے کاروبار کو وسعت دی۔ اسی دوران انھوں نے چند اور رسالے بھی جاری کیے۔ جن میں ہفتہ وار 'درویش'، ہفتہ وار 'طبیب'، ہفتہ وار 'خطیب'، ہفتہ وار 'انقلاب' اور روزنامہ 'رعیت' شامل تھے۔ لیکن ان تمام پرچوں کی عمر بہت کم تھی۔[3]

تقسیم ہند

ترمیم

تقسیم ہند کے بعد ملا واحدی پاکستان منتقل ہو گئے اور پھر یہاں سے جنوری 1948ء میں کراچی سے نظام المشائخ کو ازسرنو جاری کیا جو 1960ء تک جاری رہا۔ تاہم اس کے بعد بھی ملا واحدی کا تحریر کا شغف جاری رہا اور دلی اور دلی والوں کے بارے میں ان کی تحریریں ملک کے مؤقر اخبارات و جرائد کی زینت بننے لگیں۔[3] ملا واحدی کی تصانیف میں تین جلدوں میں 'حیات سرور کائنات'، 'میرے زمانے کی دلی'، 'سوانح عمری خواجہ حسن نظامی'، 'حیات اکبر الٰہ آبادی'، 'میرے زمانے کی دلی'، 'دلی کا پھیرا'، 'تاثرات'، ' دلی جو ایک شہر تھا'، 'میرا افسانہ' (آپ بیتی) کے نام شامل ہیں۔[3]

تصانیف

ترمیم
  1. حیات سرور کائنات(تین جلد)
  2. میرے زمانے کی دلی (دلی کی یاداشتیں)
  3. دلی کا پھیرا (سفرنامہ)
  4. دلی جو ایک شہر تھا (دلی کی یاداشتیں)
  5. میرا افسانہ (آپ بیتی)
  6. سوانح عمری خواجہ حسن نظامی
  7. تاثرات (مضامین)
  8. حیات اکبر الٰہ آبادی (سوانح)

وفات

ترمیم

ملا واحدی 22 اگست 1976ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی کے پاپوش نگر قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2][3]

حوالہ جات

ترمیم