ملحدانہ نسائیت
حقوق نسواں کی وہ شاخ جو مذہبی تناظر میں خواتین کی آزادی کو ناممکن سمجھتی ہے
ملحدانہ نسائیت (انگریزی: Atheist feminism) نسائیت کی وہ شاخ ہے جو متصلًا الحاد کی بھی وکالت کرتی ہے۔ ملحدانہ نسائیت پسند یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ مذہب خواتین پر ظلم و ستم اور عدم مساوات کا اہم ماخذ ہے۔ یہ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بیش تر مذاہب جنسی امتیاز کے حامی اور عورتوں کے لیے ظالمانہ رخ رکھتے ہیں۔[1]
اس کے ساتھ ساتھ ملحدانہ نسائیت ملحدانہ آبادی میں ہی رائج جنسی امتیاز کی مخالفت کرتی ہے۔ مثلًا وکٹوریہ بیکیئیمپیس (Victoria Bekiempis) نے دی گارڈین میں لکھا ہے:
” | مگر دیگر ملحدانہ نسائیت پسند اپنے خود کے اس تجزیے سے متعلق بے پروا ہیں کہ الحاد اپنے پیرو کاروں کے جنسی خیالات کا آئینہ دار نہیں ہے۔ این لوری گیلور (Annie Laurie Gaylor)، جس نے اپنی ماں این نیکول گیلور کے ساتھ مل کر 1978ء میں فریڈم فرام ریلیجن فاؤنڈیشن قائم کیا تھا، اس بات کو مجوعی طور پر "ایک لفظی جنسی امتیاز" مختصرًا بیان کرتی ہے۔ گیلور کے شوہر ڈین بارکر (Dan Barker) جو اس تنظیم کو ان کے ساتھ چلاتے ہیں، ہی وہ شخص ہیں جنہیں تقریری مواقع پر بلایا جاتا ہے، حالاں کہ اہلیہ زیادہ عرصے تک تنظیمی قائد رہ چکی ہیں اور وہ الحاد پر متعدد کتابوں کی مصنفہ بھی رہ چکی ہیں۔[2] | “ |
ملحد سیکیوو ہچینسن نے ڈیوڈ سیلورمین کے ایتھیئیسٹ الائنس انٹرنیشنل کی جانب سے خدمات پر مامور کرنے کے بارے میں کہا ہے:
” | ایتھیئیسٹ الائنس انٹرنیشنل کی جانب سے امریکی ملحدوں کے سابق قائد ڈیوڈ سیلورمین کو خدمات پر مامور کرنا ایک اور اشارہ ہے کہ یہ ایک حسب معمول باز آباد کاری کی حکمت عملی ہے جو الحاد کی تحریک پر بھی چسپاں ہو سکتی ہے، جو کارپوریٹ امریکا کی طرح رشوت پر مبنی، کفش برداری سے متاثر اور حد سے زیادہ خواتین کے مخالف ہے۔[3] | “ |
ملحدانہ نسائیت پسند
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Does God Hate Women?"۔ New Statesman۔ 31 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2010
- ↑ [Why the New Atheism is a boys' club] by Victoria Bekiempis, دی گارڈین، Mon 26 Sep 2011 09.30 EDT, First published on Mon 26 Sep 2011 09.30 EDT
- ↑ Hiring of Accused Atheist Leader Is Reminder That #MeToo Is Still Needed in Organized Atheism آرکائیو شدہ 2019-12-08 بذریعہ وے بیک مشین by Sikivu Hutchinson, Rewire.News