منور بدایونی
اردو زبان کے مشہور شاعر جن کی وجہ ٔ شہرت نعت گوئی تھی۔
منور بدایونی (پیدائش: 2 دسمبر 1908ء - وفات: 6 اپریل 1984ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر تھے۔اُن کا تخلص منور تھا۔
منور بدایونی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 دسمبر 1908ء بدایوں ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 6 اپریل 1984ء (76 سال) کراچی ، سندھ ، پاکستان |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، اردو |
کارہائے نمایاں | نعت |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممنور بدایونی 2 دسمبر، 1908ء کو لکھنؤ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ان کا اصل نام ثقلین احمد تھا۔ ان کے شعری مجموعوں میں منور نعتیں، منور غزلیں اور منور قطعات اور منور نغمات شامل ہیں۔ ان کی کی شعری کلیات منور کلیات کے نام سے اشاعت پزیر ہو چکی ہے۔ منور بدایونی کے چھوٹے بھائی محشر بدایونی بھی اردو کے ممتاز شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔[1]
تصانیف
ترمیم- منور نعتیں
- منور غزلیں
- منور قطعات
- منور نغمات
- کلیات منور
نمونۂ کلام
ترمیمنعت
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں، نہ کوئی قریب کی بات ہے | جسے چاہے اس کو نواز دے، یہ درِ حبیب کی بات ہے | |
جسے چاہا در پہ بلالیا، جسے چاہا اپنا بنالیا | یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے | |
وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی،یہ مچل کے در سے لپٹ گئی | وہ کسی امیر کی شان تھی، یہ کسی غریب کی بات ہے | |
ترے حسن سے تری شان تک ہے نگاہ و عقل کا فاصلہ | یہ ذرا بعید کا ذکر ہے، وہ ذرا قریب کی بات ہے | |
تجھے اے منور بے نوا، در شہ سے چاہیے اور کیا؟ | جو نصیب ہو کبھی سامنا، تو بڑے نصیب کی بات ہے[4] |
وفات
ترمیممنور بدایونی 6 اپریل 1984ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں عزیز آباد کے قبرستان آسودۂ خاک ہیں۔[1][3]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء<، ص 561
- ↑ منور بدایونی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، لاہور، اردو سائنس بورڈ، لاہور، 2006ء، ص 856
- ↑ انتخابِ منور بدایونی، اردو محفل فورم، پاکستان