منگھوپیر ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع اورنگی کا ایک انتظامی قصبہ ہے جو 2015ء میں قائم ہوا۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق منگھوپیر سب ڈویژن کی آبادی دس لاکھ اکیاسی ہزار 1,081,753 افراد پر مشتمل ہے۔


Manghopir Town
منگھوپیر ٹاؤن
سرکاری نام
منگھوپیر مزار کے پالتو مگرمچھ
منگھوپیر مزار کے پالتو مگرمچھ
نعرہ: عزم، محنت، ترقی
منگھوپیر ٹاؤن کا نقشہ
منگھوپیر ٹاؤن کا نقشہ
ملک پاکستان
صوبہ سندھ
ماتحتضلع اورنگی
تشکیل2015؛ 9 برس قبل (2015)
مرکزی دفترڈی ایم سی غربی
تعداد انجمن مجلس
۱۶
  • مائی گھاڑی
    منگھوپیر
    پختون آباد
    سرجانی
    یوسف گوٹھ
    رحیم گوٹھ
    کے ڈی اے فلیٹس
    بھٹی گوٹھ
    خدا کی بستی
    لیاری ایکسپریس وے ریسیٹلمنٹ پراجیکٹ
    حسن گوٹھ
    گلشن معمار
    ملا حسین بروہی
    کواری کالونی
    ایم پی آر کالونی
    گبول کالونی
حکومت
 • قسمقصبہ بلدیاتی تنظیم
 • صدر قصبہنواز علی بروہی
 • قائم مقام منتظماحمد علی صدیقی
 • حلقہاین اے۔244 (کراچی غربی۔1)
 • رکن ایوان زیریںفاروق ستار (متحدہ قومی موومنٹ)
رقبہ
 • کل342 کلومیٹر2 (132 میل مربع)
بلندی60 میل (200 فٹ)
بلند ترین  پیمائش528 میل (1,732 فٹ)
پست ترین  پیمائش28 میل (92 فٹ)
آبادی (مردم شماری پاکستان 2023ء)
 • کل1,081,753
 • کثافت3,163.02/کلومیٹر2 (8,192.2/میل مربع)
نام آبادیکراچی والے
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+05:00)
 • گرما (گرمائی وقت)مشاہدہ نہیں کیا جاتا (UTC)
رمزیہ ڈاک75890
ٹیلی فون کوڈ021

تاریخ

ترمیم

13 ویں صدی میں جب منگول عراق پر حملہ کر رہے تھے تو اس وقت منگھو پیر عراق سے یہاں تشریف لے آئے۔ منگھو نے جنوبی پنجاب اور صوبہء سندھ سے سفر کرتے ہوئے یہاں (موجودہ کراچی) میں سکونت اختیار کی تھی۔اس وقت کراچی میں ماہی گیروں کے چھوٹے چھوٹے گاؤں آباد تھے اور منگھو جس جگہ عبادت کرنے کے لیے ٹھہرے، وہ الگ تھلگ، ایک پہاڑی کے اوپر قائم اور کھجور کے درختوں سے گھری ہوئی تھی۔جلد ہی ماہی گیروں کے دیہاتوں کے لوگوں نے ان کی پیروی شروع کر دی۔ جب ان کی وفات ہوئی تو مقامی لوگوں نے اسی جگہ پر چھوٹا سا مزار تعمیر کر دیا۔ ایک روایت کہ یہ ڈاکوتھے بابا فرید کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور جرائم سے تائب ہو گئے۔ منگھو وسا نے پھر بابا فرید کی رہنمائی میں تصوف کی مشق شروع کر دی اور انھیں بعد میں پیر کا خطاب دیا گیا جس سے وہ منگھو پیر کہلانے لگے۔ آپ کے مسکن کے نزدیک گندھک والے گرم پانی کا ایک چشمہ جاری ہو گیا ہے جہاں آج بھی زائرین جلد کے امراض کے علاج کی امید میں غسل کرنے جاتے ہیں اور شفا پاتے ہیں۔ ہر سال 8 ذوالحجہ کو ہزاروں عقیدت مند سلطان سخی منگھوپیر کا عرس مناتے ہیں۔ اس کے علاوہ ساون کے مہینے سے پہلے میلہ بھی منعقد کرتے ہیں۔[1][2]

2015ء کو منگھوپیر کو ضلع کراچی غربی کا انتظامی قصبہ بنا دیا گیا تھا۔

علم آبادیات

ترمیم

مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق منگھوپیر سب ڈویژن کی آبادی دس لاکھ اکیاسی ہزار 1,081,753 افراد پر مشتمل ہے جن میں اردو بولنے والے افراد 584,229 ہیں، 169,149 افراد پشتو، 73,612 پنجابی، 72,841 سندھی، 70,043 سرائیکی، 44,211 بلوچی، 18,941 براہوی، 12,410 ہندکو، 4,330 میواتی، 2,549 کشمیری، 627 کوہستانی، 592 بلتی، 229 شینا، 123 کلاشہ اور 27,867 افراد دیگر زبانیں بولتے ہیں۔


 

منگھوپیر سب ڈویژن کی زبانیں (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق)

  اردو (54.00%)
  پشتو (15.63%)
  پنجابی (6.80%)
  سندھی (6.73%)
  بلوچی (4.08%)
  سرائیکی (6.47%)
  دیگر (6.25%)

حوالہ جات

ترمیم
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔
 
 
منگھوپیر
کراچی میں منگھو پیر جھیل کا مقام