موسیٰ الہادی
ابو محمد موسیٰ الہادی العباسی (پیدائش: 25 مارچ 764ء— وفات: 14 ستمبر 786ء) خلافت عباسیہ کا چوتھا حکمران اور خلیفہ اسلام تھا۔ ابوموسیٰ الہادی نے محض ایک سال (785ء سے 786ء تک) حکمرانی کی۔
موسیٰ الہادی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عربی میں: أبو محمد موسى الهادي) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 766ء رے |
||||||
وفات | 14 ستمبر 786ء (19–20 سال) بغداد |
||||||
شہریت | دولت عباسیہ | ||||||
والد | محمد المہدی | ||||||
والدہ | ملکہ خیزران | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | بنو عباس | ||||||
مناصب | |||||||
عباسی خلیفہ (4 ) | |||||||
برسر عہدہ 24 جولائی 785 – 14 ستمبر 786 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان ، گورنر ، خلیفہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | ||||||
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمچوتھے عباسی خلیفہ۔ اپنے والد المہدی کی وفات کے بعد 785ء میں عنان حکومت سنبھال لی۔ مہدی کی وفات کے وقت الہادی جرحان کی مہم میں مصروف تھا۔ اس کی عدم موجودگی میں ہارون الرشید نے اس کے لیے بیعت لی اور اطراف و اکناف میں مہدی کی وفات کی خبر کر دی۔ بیس روز کے بعد الہادی جرحان سے بغداد پہنچا اور تخت پر بیٹھنے کے بعد حاجب ربیع کو اپنا وزیر مقرر کر دیا۔ ملکہ خیزران کی خواہش تھی کہ مہدی اپنے بیٹے ہادی کی بجائے ہارون الرشید کو جانشین بنائے لیکن مہدی کی اچانک وفات کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ الہادی کو اپنے بھائی ہارون الرشید سے ایک گونہ بدگمانی تھی اور اپنی والدہ خیزران کے طرز عمل اک بھی شاکی تھا لہذا اس نے آہستہ آہستہ اپنی والدہ کو امور سلطنت سے بے دخل کر دیا۔ اس پر ماں بیٹے کے درمیان دوری کی فضا پیدا ہو گئی۔ اس کے مختصر دور حکومت میں جو اہم واقعات رونما ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
اہم واقعات
ترمیمہادی اپنے باپ کے مقابلہ میں مزاج کا سخت تھا۔ چنانچہ اہل بیت کے ایک فرد حسین بن علی نے مدینہ منورہ میں علم بغاوت بلند کیا۔ اہل مدینہ نے اس کے ہاتھ پر بیعت کرنا شروع کر دی۔ انھوں نے مدینہ کے گورنر کے مکان کا محاصرہ کر لیا۔ فریقین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں جس میں والی مدینہ مارا گیا۔ مگر الہادی نے بہت جلد اس بغاوت پر قابو پالیا مگر حسین بن علی کا ایک چچا زاد بھائی بچ کر مصر اور مراکش چلا گیا جہاں اس نے خود مختار ادریسی حکومت کی بنیاد رکھی۔
جزیرہ میں حمزہ بن مالک خزاعی نے بغاوت کر دی وہاں کے حاکم منصور بن زیاد نے شکست کھائی لیکن جلد ہی حمزہ کے اپنے آدمیوں نے اسے مروا دیا اس طرح یہ بغاوت ختم ہو گئی۔ الہادی کی تخت نشیینی کے بعد رومیوں نے سرحدی چوکی حدثیہ پر قبضہ کر لیا لیکن عباسی سپہ سالار نے جوابی حملہ کرکے یہ چوکی واپس چھین لی اور رومیوں کے سرحدی علاقوں میں داخل ہو کر ان کو زیر و زبر کر دیا۔ نتیجتاً رومی شرارتوں سے باز آ گئے ۔
سیرت و کردار
ترمیممورخین نے اس کی سیرت و کردار کے بارے میں بہت کم لکھا ہے کیونکہ اس کی مدت خلافت بہت کم تھی۔ ہادی اگرچہ مزاج کا کچھ سخت تھا لیکن امور سلطنت سے غافل نہ تھا اور دوسرے عباسی حکمرانوں کی طرح فیاض اور ذہین تھا۔ دربار میں قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کرتا لیکن پرائیوٹ مجالس میں خوش طبع اور پرتکلف تھا۔ طبعاً آزاد خیال اور کھیل کود کو پسند کرتا تھا لیکن دین کے دشمنوں اور ملحدوں اور زندیقوں کا سخت دشمن تھا۔
ولی عہدی میں تبدیلی
ترمیمالمہدی کی وصیت کے مطابق ہادی کے بعد ہارون الرشید نے تخت پر متمکن ہونا تھا۔ لیکن ہادی نے اپنے بیٹے جعفر کو اس کی جگہ ولی عہد نامزد کرنا چاہا اور اس کے لیے ہارون الرشید پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ ہارون شاید ولی عہدی سے دست بردار ہو جاتا لیکن یحییٰ برمکی کے حوصلہ دینے پر وہ میدان میں ڈٹا رہا۔ یہ کشمکش جاری تھی کہ ہادی کی وفات ہو گئی اور ہارون کے لیے راستہ خود بخود صاف ہو گیا۔
وفات
ترمیم15 ربیع الاول 170ھ، 786ء میں سوا سال کی حکمرانی کے بعد ہادی اچانک وفات پا گیا۔ مرنے سے پہلے اس نے ہارون کی ولی عہدی کی تصدیق کی اور اس طرح جھگڑے کی ہر صورت ختم ہو گئی۔
موسیٰ الہادی پیدائش: ؟ وفات: 786ء
| ||
مناصب سنت | ||
---|---|---|
ماقبل | خلیفۃ الاسلام 24 جولائی 785ءء – 14 ستمبر 786ءء |
مابعد |