مہدی خواجہ پیری (ہندی: मेहदी ख्वाजा पीरी) [1] مرکز بین الاقوامی نور میکرو فیلم[2] نئی دہلی کے بانی ہیں۔ مہدی خواجہ پیری (1955) تہران میں واقع یحییٰ مزار (امام زادہ) کے پاس ایک مذہبی خاندان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ہندوستان میں کتابوں کی تجدید کاری میں اپنی زندگی کے تقریباً 35؍سال گزارے۔ مرمّت ،پیسٹنگ اور ایک ہی مسودات (مخطوطات) سے کئی کاپیوں کے پرنٹ اور نئے طریقے جو قدیم متن کے تحفظ میں ایک جدید قدم ہے۔[3] اسی دوران وہ ہندوستان کی مختلف ثقافتوں [4] سے بھی واقف ہوئے اور اس کے علاوہ ہندی، انگریزی اور عربی زبان میں بھی مہارت حاصل کی ۔

مہدی خواجہ پیری
 

معلومات شخصیت
پیدائش 30 اپریل 1955ء (69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل Persian
مذہب Islam , shiaa
عملی زندگی
پیشہ مہتمم کتب خانہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعلیمی اہلیت

ترمیم

مہدی خواجہ پیری نے اپنی مذہبی تعلیم احمد مجتہدی تہرانی مدرسہ سے مکمل کی انھیں شیخ جعفر خندق آبادی، مرزا علی آقا سعدیان اور جناب جوادی کا طالب علم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ پھر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے قم چلے گئے۔ اسی وقت سے مسودات کے جمع کرنے میں دلچسپی بڑھی۔

1978 میں انھوں نے اسلامی لائبریریوں کو دیکھنے کے مقصد سے ہندوستان کا سفر کیا اور یہیں پر مقیم ہو گئے۔ ہندوستان میں رہتے ہوئے وہ بڑے بڑے علما کرام جیسے علامہ سعادت حسین ،سید علی رضوی (سربراہ جامعۃ السلطانیہ) علامہ وصی محمد (سربراہ مدرسۃ الواعظین) سے مستفید ہوئے اور وہ جامعہ سلطانیہ سے اساتذہ کے طور پر بھی منسلک رہے۔ انھوں نے لکھنؤ یونیورسٹی سے ’’ہسٹری آف عرب کلچر اینڈ سویلایزیشن میں پی۔ ایچ۔ ڈی ‘‘کی ڈگری حاصل کی۔ اسی دوران انھیں سنی فرقہ کے اسکول اجمل العلوم ’’سنبھل ‘‘سے ’’افضلیت ‘‘کی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔

سرگرمیاں

ترمیم

1983 میں مہدی خواجہ پیری نے سید احمد حسینی کی مدد سے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچر ہاؤس میں فارسی تعلیمی ادارے کی بنیاد رکھی اور اس ادارے کے سربراہ بھی بنے۔ انہی سالوں کے دوران انھوں نے دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کی لائبریری میں فارسی ،عربی مسودات کی دو جلدیں، فہرست بھوپال اور اشاعتکشمیر، پبلیکیشنز،گارجینز آف پر شین لنگویجز اِن انڈیا اور لائبریری راجا محمودآباد کی فہرستیں شائع کیں۔ 1995 میں جناب آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر انھوں نے نور انٹر نیشنل مائیکروفلم سینٹر[5][6] کی بنیاد رکھی۔ نورانٹرنیشنل مائیکروفلم کی بنیاد کے علاوہ سینٹر میں مختلف شعبے بھی قائم کیے۔ جیسے کہ شعبۂ فہرست نگاری،شعبۂ تحفظ و مرمّت،شعبۂ طباعت،شعبۂ کمپیوٹر اور ایک منفرد طریقے سے ایک کاپی سے کئی کاپیاں بنانا وغیرہ۔ ہندوستانی لائبریری کی عربی، فارسی، اُردو، انگریزی مسودات کے 62 کیٹلاگ (فہرست نگاری بترتیب حروفِ تہجی) کی نگرانی کرنا۔ مختلف لائبریریوں کی مسودات کے 27 تفصیلی کیٹلاگ تیار کرنا جیسے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی، درگاہ پیر محمدشاہ، درگاہ عالیہ چشتیہ، کتب خانہ آصفیہ، حیدرآباد اُردو ادب کا کتب خانہ، محکمۂ فارسی زبان اِن تمام کیٹلاگ کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی کیا گیا۔ اس کے علاوہ حیدرآباد آصفیہ کتب خانہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کتب خانہ، جامعہ ہمدرد کے 8 عربی کیٹلاگ تیار کیے۔ اِن 30 برسوں کے دوران انھوں نے 60 ہزار سے زائد مسودات اور 20؍ہزار سنگی طباعت کی مائیکروفلم و تصاویر تیار کیں۔ لیڈ پرنٹ کتابیں، ثقافتی، تعلیمی، تحقیقی مراکز جو ہندوستان کی مختلف لائبریریوں میں دستیاب ہیں۔ یہ تمام کام ان کی اہم سرگرمیوں میں شامل ہیں۔

طباعت کے جدید طریقے

ترمیم

پرنٹنگ کے نئے نئے طریقے ایجاد کرکے جیسے مرمت، پیسٹنگ اور ایک مسودات کی کاپی سے کئی کاپیاں تیار کرنا۔ انھوں نے پرنٹنگ کے نئے طریقوں کے ذریعہ قدیمی متن کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔ ابھی تک 200 سے زائد عنوانات کی کاپیاں تیار کی جا چکی ہیں۔ جس میں دنیا کی سب سے قدیمی کتاب ’’نہج البلاغہ‘‘[7] اور’’ کلیات سعدی‘‘ کی مرمت اور سات سو کاپیاں تیارکیں جیسے کام قابل ستائش ہیں۔

اشاعت

ترمیم

کتابیں

ترمیم

مضامین[8]

ترمیم

مقبرہ قاضی نور اللہ شوشتری

ترمیم

مہدی خواجہ پیری دیگر دوسرے کاموں کے علاوہ آگرہ شہر میں واقع قاضی نورالله شوشتری کے مقبرے کی مرمت و دیکھ بھال میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "IBNA - Manuscripts replication revives ancient texts"۔ 06 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2015 
  2. The Write Angle | The Indian Express
  3. "مواد گیاهی جادویی برای نگهداری اوراق خطّی"۔ Ical.ir۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2014 
  4. taqiabbas۔ "گفتاری پیرامون عزاداری محرم در هند"۔ Miuindia.in۔ 05 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2014 
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2015 
  6. "آرکائیو کاپی"۔ 06 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولا‎ئی 2015 
  7. "ettelaat newspaper"۔ Ettelaat.com۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2014 
  8. Searching for Persian Architecture in India

بیرونی روابط

ترمیم