میتھلی شرن گپت (3 اگست 1886ء – 12 دسمبر 1964ء) ایک ہندوستانی ممتاز جدید ہندی شاعری تھے۔[4] ان کا شمار کھڑی بولی شاعری کے پہل کاروں میں ہوتا ہے۔ جس وقت اکثر ہندی شعرا برج بھاشا کے لہجے کو ترجیح دے رہے تھے انھوں نے کھڑی بولی میں لکھا۔[5] وہ بھارت کے تیسرے بڑے شہری اعزاز پدم بھوشن یافتہ تھے۔[6] بھارت کی جدوجہدِ آزادی کے دوران ان کی کتاب بھارت بھارتی (1912ء)[7] کا کثرت سے حوالہ دیا جاتا اور مہاتما گاندھی نے انھیں "راشٹر کوی" (شاعرِ ریاست) کا خطاب دیا تھا۔

میتھلی شرن گپت
 

معلومات شخصیت
پیدائش 3 اگست 1886ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چرگاؤں   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 دسمبر 1964ء (78 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  شاعر ،  سیاست دان ،  مترجم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری [3]،  ڈراما [3]،  ترجمہ [3]،  سیاست [3]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

سوانح ترمیم

ان کا اتر پردیش میں چرگاؤں، جھانسی میں دولت مند زمیندار خاندان میں جنم ہوا، مگر ان کی پیدائش کے وقت ہی تمام دولت چلی گئی۔[8] ان کے والد سیٹھ رام چرن گپتا اور والدہ کاشی بائی تھیں۔ بچپن میں انھوں نے اسکول جانا ناپسند کیا اسی لیے والد نے گھر ہی میں انتظام کر دیا۔ لڑکپن میں انھوں نے سنسکرت، انگریزی اور بنگالی سیکھی۔ 1900ء تک نثر معیاری ہندی میں لکھی جاتی تھی لیکن شاعری کے لیے برج بھاشا کا استعمال ہوتا تھا۔ مہاویر پرشاد دودیدی کی وجہ سے جن لوگوں نے معیاری ہندی میں شاعری شروع کی ان میں میتھلی شرن گپت کا مقام سب سے اونچا ہے۔ شرن گپت کا بیاہ 1895ء میں ہوا۔[9]

ان کی پہلی تصنیف "رنگ میں بھنگ" 1910ء میں شائع ہوئی۔ مہاویر پرشاد دودیدی نے ان سے اصرار کیا تھا کہ وہ الطاف حسین حالی کے مسدس کی طرح ہندی میں کوئی چیز لکھیں۔ انھوں نے 1913ء میں اس فرمائش کے مطابق "بھارت بھارتی" لکھی[10] جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ہندوستان ماضی میں ایک عظیم و شان دار حیثیت رکھتا تھا۔ اس نے سبھی میدانوں میں ترقی کی تھی۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان انگریزوں کا غلام ہو گیا۔ اس کی ساری خوبیاں نہ جانے کہاں کھو گئیں۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں تو پھر دوبارہ اپنی کھوئی عزت کو پا سکتے ہیں۔ بھارت بھارتی سے میتھلی شرن گپت کو پورے ملک میں شہرت حاصل ہوئی۔ انگریز حکومت نے کچھ عرصہ کے لیے بھارت بھارتی پر پابندی لگا دی تھی۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں جن لوگوں نے عدم تشدد کے ساتھ انگریزوں سے لوہا لیا اور جو انقلاب پسند نوجوان پھانسی پر لٹکے وہ سب بھارت بھارتی کو بہت پسند کرتے تھے۔

بھارت بھارتی کے بعد "گپت جیون" میں انھوں نے ہندوستان کی تاریخ اور دیومالا کو شاعری کے ذریعے اس طرح پیش کیا کہ لوگوں میں اپنی تہذیب کے بارے میں شعور پیدا ہوا۔ "منگل گھٹ"، "گُروکُل"، "ہندوتو" ان کے ایسے ہی شعری مجموعے ہیں۔ انھوں نے مہابھارت کی کچھ کہانیوں کو نئے ڈھنگ سے پیش کیا۔ اس ڈھنگ کی شاعری میں "جئے درتھ ودھ" (1910ء) دواپر اور "جے بھارت" (1912ء) قابل ذکر ہیں۔ گوتم بدھ پر ان کے دو شعری نمونے ملتے ہیں، اناگھ اور یشودھرا۔ حسن و حسین کی شہادت پر کعبہ اور کربلا لکھا۔

ساکیت (1932ء) شرن گپت کی عظیم ترین تصنیف ہے۔ اس میں انھوں نے رام چندر کی کتھا اس ڈھنگ سے لکھی ہے کہ لکشمن کی بیوی اُرمِلا کا کردار قاری کے ذہن پر چھا جاتا ہے۔ ان سے پہلے کسی شاعر کا خیال ارملا پر نہیں گیا تھا۔ شرن گپت بھگوان رام کے بھگت تھے اور انھوں نے ساکیت میں اپنی بھگتی کا اظہار کیا ہے۔

شرن گپت آسان زبان میں نظم لکھتے تھے۔ وہ ہندوستان کی پرانی تہذیب کے ترجمان ہیں۔ تقریباً پچاس سال تک انھوں نے ہندی پڑھنے لکھنے اور سمجھنے والوں کی رہنمائی کی۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12287300z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12287300z — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0309836 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 دسمبر 2023
  4. Sanjeev Chandan (4 August 2009) 'Anthropologists' work inspired by Premchand' آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.timesofindia.indiatimes.com (Error: unknown archive URL). Times of India.
  5. Rupert Snell، Ian Raeside (1998)۔ Classics of Modern South Asian Literature۔ Otto Harrassowitz Verlag۔ صفحہ: 240–۔ ISBN 978-3-447-04058-7 
  6. "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 اکتوبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2015 
  7. राष्ट्रकवि व उनकी भारत भारती, जागरण, Oct 15, 2012
  8. Shri hargovind, "Dadda Ki Chhaya Me", in Raashhtarkavi Maithiliisharana Gupt Abhinandan Granth, Ed. Agravaal Vaasudevasharana, 1959, Raashhtarkavi Maithiliisharana Gupt Abhinandan Committee Calcutta, p. 101.
  9. Rishi jaimini Kaushik Barua,, "Ikhattara Varshon ki Abhinandaniya Gatha", in Raashhtarkavi Maithiliisharana Gupt Abhinandan Granth, Ed. Agravaal Vaasudevasharana, 1959, Raashhtarkavi Maithiliisharana Gupt Abhinandan Committee Calcutta, p. 150.
  10. Sisir Kumar Das (2005)۔ History of Indian Literature: 1911-1956, struggle for freedom : Triumph and tragedy۔ ISBN 9788172017989