نادر بیگ مرزا

سندھی زبان کے نامور افسانہ نگار، قانون دان اور مرزا قلیچ بیگ کے فرزند

نادر بیگ مرزا (پیدائش: 16 مارچ 1891ء - وفات: 3 فروری 1940ء) سندھی زبان کے مشہور و معروف افسانہ نگار، قانون دان اور سندھ کے شہرہ آفاق ادیب مرزا قلیچ بیگ کے فرزندِ ارجمند تھے۔ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی سابق سربراہ اور نامور ماہرِ تعلیم انیتا غلام علی نادر بیگ مرزا کی نواسی ہیں۔ نادر بیگ سندھی افسانے کے بنیاد گزاروں میں سے ایک تھے۔ وہ سماجی حقیقت نگاری کے مکتبِ فکر کے نمائندہ افسانہ نگاروں میں شامل تھے۔

نادر بیگ مرزا

معلومات شخصیت
پیدائش 16 مارچ 1891ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوٹری ،  سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 فروری 1940ء (49 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ٹنڈو ٹھوڑو ،  حیدرآباد ،  سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مرزا قلیچ بیگ   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ افسانہ نگار ،  بیرسٹر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی ترمیم

نادر بیگ مرزا 16 مارچ 1891ء کو سندھ کے شہر کوٹری میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والد مرزا قلیچ بیگ مختیارکار کے عہدے پر متعین تھے۔ ابتدائی تعلیم کوٹری، حیدرآباد اور کراچی میں حاصل کی۔ 1906ء میں پندرہ سال کی عمر میں لندن روانہ ہوئے، 1912ء میں بیرسٹری کی سند حاصل کر کے وطن واپس لوٹے اور لاڑکانہ میں وکالت کرنے لگے۔ بعد میں مجسٹریٹ مقرر ہوئے اور سندھ کے مختلف شہروں میں خدمات انجام دیں۔[1]

ادبی خدمات ترمیم

لندن کے سفر نے ان کے خیالات میں وسعت اور مشاہدے میں گہرائی پیدا کر دی تھی۔ اپنے والد سے انھیں ادبی ذوق وراثت میں ملا۔ نادر بیگ مرزا سندھی افسانے کے بنیادگزاروں میں شامل تھے۔ وہ سندھی افسانے میں سماجی حقیقت نگاری سے تعلق رکھتے تھے اور انھوں نے اپنے عم عصروں امر لعل ہنگورانی، آسانند مامتورا اور عثمان علی انصاری سے مل کر سندھی افسانے کو معاشرتی حقائق اور آس پاس کی دنیا کی عکاسی کرنا سکھایا۔ ہر چند انھوں نے بہت زیادہ کہانیاں نہیں لکھی تھیں لیکن ان کی کہانیاں اپنا ایک حلقہ اثر ضرور رکھتی تھیں اور بول چند راج پال کے رسالے سندھو میں شائع ہوتی تھیں۔ نادر بیگ مرزا کی کہانیوں کا یک مختصر مجموعہ ان کے بھتیجے نصیر مرزا نے مرتب کیا جسے 1991ء میں انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی جامشورو نے شائع کیا، جس میں ان کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کتابوں کی فہرست بھی دی گئی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ نادر بیگ کا ایک ناول دل کشا کے نام سے بھی انگریزی زبان میں شائع ہوا تھا۔ وہ ابتدائی دور کے افسانہ نگاروں میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ ان کے افسانوں میں طنز کی تیکھی چبھن ملتی ہے۔ ان کے ہاں سماجی حقیقت نگاری کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ بعض ابتدائی کہانیوں میں منشی پریم چند اور سدرشن کے اثرات نمایاں ہیں، زیادہ تر انھوں نے ہندو اور کہیں کہیں پارسی معاشرے کو اپنا موضوع بنایا تھا۔ ان کے منتخب افسانوں میں اچھوت، مس رستم جی، ماں کا قہر، موہنی، عینک کی آواز اور بھاوج نمایا ں ترین افسانے ہیں۔[2] اس کے علاوہ وہ انگریزی زبان میں شاعری بھی کرتے تھے۔

تصانیف ترمیم

  • دلکشا (انگریزی، ناول، صفحات 228، سن اشاعت نام معلوم) مطبوعہ
  • محبوب کربلا (سندھی، ناول، صفحات 258، ناشر:انجمن امامیہ، قدم گاہ مولا علی، حیدرآباد، سن اشاعت نام معلوم) مطبوعہ
  • برھم عدیا مالا 7 (سندھی، صفحات 112، ناشر: جیٹھمل پراسرار گلراج بندھو آشرم حیدرآباد، سن اشاعت نام معلوم) مطبوعہ
  • دیوان نادر بیگ مرزا (سندھی، سال ترتیب: 1937ء) غیر مطبوعہ
  • پھاکن جی حکمت (سندھی ضرب الامثال پر ایک کتاب) غیر مطبوعہ

وفات ترمیم

نادر بیگ مرزا 3 فروری 1940ء کو کراچی میں وفات پا گئے۔ انھیں ٹنڈو ٹھوڑو ، حیدرآباد میں ان کے آبائی قبرستان بلند شاہ میں سپردِ خاک کیا گیا۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب نادر بيگ مرزا جون کہانیون، ترتیب: نصیر مرزا، انسٹی ٹیوٹ آف سندھولاجی جامشورو، 1991ء
  2. مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، سید مظہر جمیل، ادارہ فروغ قومی زبان پاکستان، 2017ء، ص 268