ناصر امروہوی
ڈاکٹر ناصر امروہوی کی پیدائش 25 ستمبر 1985ء کو صوبہ اتر پردیش کے ادبی شہر امروہہ میں جناب محمد یاسین کے یہاں ہوئی۔
ناصر امروہوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1985ء (عمر 38–39 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ڈاکٹر ناصر امروہوی | |
---|---|
پیدائش | ناصر پرویز 25 ستمبر 1985 شہر امروہہاتر پردیش ہندوستان |
رہائش | بنیاد منزل شہر امروہہاتر پردیش ہندوستان |
اسمائے دیگر | ڈاکٹر ناصر پرویز |
پیشہ | ادب سے وابستگی، درس و تدریس |
وجہِ شہرت | شاعری |
مذہب | اسلام |
شریک حیات | ماریہ منذر |
اولاد | یوشع ناصر اور حوریا ناصر |
ابتدائی حالات
ترمیمڈاکٹر ناصر پرویز ناصر امروہوی کی پیدائش 25 ستمبر 1985کو شہر امروہہ کے ایک عزت دار اور شریف خاندان میں ہوئی۔ گھر کے مالی حالات کچھ خاص اچھے نہ تھے، آبائی پیشہ شیر فروشی تھا لیکن پیدائش کے وقت آپ کے والد نے ٹافی بسکٹ کی دکان قائم کر لی تھی، اسی وقت بیڑی کا کاروبار شروع کیا جو والد کی محنت شاقہ کی بدولت چل نکلا۔ آپ کے گھر کا ماحول تعلیمی تو نہ تھا لیکن آپ کے والد کو علم حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا۔ تاہم مالی تنگی نے یہ شوق پورا ہونے نہ دیا اورآپ کے والد نے بعد میں گھر یا دکان پر ٹیوشن کے ذریعے تعلیم حاصل کی۔ ناصر امروہوی کی ابتدائی تعلیم امروہہ میں ہی فاطمہ کانونٹ اسکول میں ہوئی۔ بعد ازیں شہر کے معروف مسلم انٹر کالج عبد الکریم خان انٹر کالج سے انٹر کی تعلیم کے بعد معروف ادارے جے ایس ہندو پی جی کالج، امروہہ سے بی اے کیا اور مراداباد کے معروف ادارے ایم ایچ پی جی کالج، مراداباد سے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، انھوں نے کالج میں سب سے زیادہ نمبر بھی حاصل کیے تھے۔ ایم اے کرنے کے اگلے ہی سال انھوں نے روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور گورنمنٹ رضا پی جی کالج، رام پور کے شعبہ اردو میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی نگرانی میں پاکستان کے معروف عزل گو شاعر ناصر کاظمی کی حیات اور خدمات پر تحقیق کی اور ڈاکٹریٹ حاصل کی۔ انھوں نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، دہلی کے ذریعے منعقدہ قومی اہلیتی امتحان نیٹ میں بھی کامیابی حاصل کی اور انھیں سرکار کی جانب سے تحقیق کے لیے فیلوشپ بھی دی گئی۔ ناصر امروہوی نے امروہہ کے ہی آر بی ایم مسلم کالج سے بی ایڈ بھی کیا۔ ان کا تعلیمی سفر جاری ہے اور وہ جلد ہی پی ایچ ڈی کے بعد کی متعینہ مدت پوری کر کے ڈی لٹ کے لیے تحقیق شروع کریں گے۔
ادبی خدمات
ترمیمناصر امروہوی کے والد انھیں بچپن میں ہی شعری محفلوں میں لے جاتے تھے،خود شعر نہیں کہتے لیکن ذوق رکھتے ہیں۔ ناصر امروہوی نے آنکھ کھولی تو گھر میں نئی دنیا اور قومی آواز جیسے اخبار دیکھے، اردو سے رغبت ہوئی اور ہمیشہ کے لیے دونوں ایک دوسرے کے لیے کب لازم و ملزوم ہو گئے پتا ہی نہ چلا۔ شعری محفلوں میں والد صاحب کے ساتھ جاتے جاتے ناصر صاحب کچھ الٹے سیدھے مصرعے لکھنے لگے اور2003 میں جب وہ بی اے میں پڑھتے تھے تو ایک دوشیزہ کی طرف مائل بھی تھے، اس وقت ناصر کے ایک دوست نے شعر سنایا:
- "میں نے ہر چیز کو نفرت سے لگا دی ٹھوکر-
- اک ترا غم ہے جو سینے سے لگا رکھا ہے"
اس شعر کو سن کر ناصر نے برجستہ مطلع کہا
- "تونے پیروں کو جو مہندی سے سجا رکھا ہے-
- میں نے بھی راہ میں پلکوں کو بچھا رکھا ہے"
یہ ناصرامروہوی صاحب کا پہلا باقاعدہ شعر تھا۔ 2008ء سے ناصر امروہوی نے شہر امروہہ کے استاد شاعر حضرت سیفی امروہوی سے اصلاح لینا شروع کی لیکن 2010ء میں ان کی بیماری کی وجہ سے امین عالم رابن سے رجوع کیا اور 2014ء تک کلام پر اصلاح لیتے رہے۔ رابن نے فارغ الاصلاح قرار دے دیا لیکن وہ آج تک نعت و منقبت اپنے استاد کو ضرور سناتے ہیں البتہ غزل کے معاملے میں انھیں ذوق سلیم کی رہنمائی ہی قبول ہے۔ ہندوستان بھر کے کل ہند مشاعروں میں شرکت کرتے ہیں اور امروہہ میں بزم زندہ دلان امروہہ بھی قائم کی ہوئی ہے نیز بزم ذوق ادب امروہہ کے نائب صدر بھی ہیں۔ ناصر فی الوقت شہر امروہہ کے قریبی قصبے جویا کے معروف ادارے عبد الرزاق پی جی کالج کے شعبہ اردو میں صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔
تصانیف وتخلیقات
ترمیمناصر کے مضامین امریکا، انگلینڈ، پاکستان اور بھارت کے معتبر رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ اردو کی تدریس اور مختلف مقابلہ جاتی امتحان کے تعلق سے کئی کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں نیز ایک ادبی کتاب بعنوان
- ڈاکٹر شریف احمد قریشی بحیثیت فرہنگ نویس نومبر 2015 میں منظر عام پر آئی۔
- ناصر کاظمی : حیات اور ادبی خدمات 2016 میں منظر عام پر آ چکی ہے۔
- مجموعہ کلام بعنوان جرم صداقت زیر ترتیب ہے۔
ناصر امروہوی متعدد قومی سیمیناروں میں ریسرچ پیپر پڑھ چکے ہیں نیز کلکتہ گرلس کالج، کولکاتا میں ناصر کاظمی کی غزل گوئی اور ایم ایچ پی کالج، مراداباد میں فراق گورکھ پوری کی حیات اور شاعری پر توسیعی خطبات دے چکے ہیں۔ ناصر امروہوی کی شاعری ملک کے مختلف اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہے۔