اردو شاعر ،نقاد اور ماہر تعلیم۔ قصبہ اجنالہ ضلع امرتسرمیں پیدا ہوئے۔ 1904ء میں پہلے والد پھر والدہ نے وبائے طاعون میں انتقال کا۔ میاں نظام الدین رئیسلاہور نے جو ان کے خالو تھے پرورش کی۔ فورمین کرسچن کالج لاہور سے 1926ء میں ایم اے کی ڈگری لی۔ اسی سال اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ کچھ عرصے بعد مستعفی ہو کر محکمہ اطلاعات سے وابستہ ہو گئے۔ 1928ء میں دوبارہ اسلامیہ کالج میں آ گئے۔ 1934ء میں انگلستان چلے گئے اور کیمبرج سے پی۔ ایچ۔ ڈی کیا۔

محمد دین تاثیر
معلومات شخصیت
پیدائش 28 فروری 1902ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اجنالا، پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 دسمبر 1950ء (48 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت آل انڈیا مسلم لیگ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سلمان تاثیر   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی پیمبروک   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  ادبی نقاد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ پنجاب ،  اسلامیہ کالج لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک ترقی پسند تحریک   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1936ء میں ایم۔ اے او کالج امرتسر میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم تک مختلف عہدوں پر کام کیا۔ 1947ء میں سری نگر گئے اور پھر پاکستان آکر آزاد کشمیر کے محکمہ نشر و اشاعت کے انچارچ ہو گئے۔ 1948ء میں اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے اور زندگی کے آخری ایام تکاسی کالج سے وابستہ رہے۔

ڈاکٹر تاثیر کی ادبی زندگی کا آغاز لڑکپن ہی میں ہو گیا تھا۔ کالج میں ان صلاحیتوں نے جلا پائی۔ اور 1924ء تک ادبی دنیا میں خاصے معروف ہو گئے۔ انھی دنوں ’’ نیرنگ خیال‘‘ لاہور کی ادارت ان کے سپرد ہوئی۔ دیگر ممتاز رسائل میں ان کی نقلیں اور مضامین شائع ہوتے تھے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے بانیوں میں سے تھے۔ انھوں نے روایت سے بغاوت کی اور مروجہ اسلوب سے ہٹ کر آزاد نظم کو ذریعۂ اظہار بنایا ۔

وہ پاکستانی صوبہ پنجاب کے سابقہ مقتول گورنر سلمان تاثیر کے والد تھے۔

غازی علم دین شہید کے جسد مبارک کے لیے صندوق و بانس کا اہتمام ڈاکٹر محمد دین تاثیر نے کیا تھا۔[2]

تصانیف

ترمیم

کنول (ناول)

آتش کدہ (شعری مجموعہ)

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم