وقار احمد رضوی
پروفسیر ڈاکٹر سید وقار احمد رضوی (پیدائش: 5 دسمبر 1936ء - 11 اپریل 2021ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور نقاد، محقق اور جامعہ کراچی میں شعبہ اردو کے پروفیسر تھے۔
وقار احمد رضوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 5 دسمبر 1936ء امروہہ ، مرادآباد ضلع ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 11 اپریل 2021ء (85 سال) کراچی |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | لکھنؤ یونیورسٹی جامعہ پنجاب |
تعلیمی اسناد | ایم اے اردو ، پی ایچ ڈی ، ڈاکٹر آف لیٹرز |
ڈاکٹری مشیر | ابواللیث صدیقی |
پیشہ | استاد جامعہ ، ادبی نقاد |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | جامعہ کراچی |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیموقار احمد رضوی 5 دسمبر 1936ء میں امروہہ، ضلع مراد آباد، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کے مورثِ اعلیٰ مخدوم شاہ ابن بدرِ چشتی مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے عہد کے معروف صوفی بزرگ تھے۔ وقار احمد رضوی کے دادا احمد حسن امروہی محدث دار العلوم دیوبند کے اول شیخ الحدیث تھے، ان کے اکلوتے فرزند (وقار احمد رضوی کے والد) مولانا سید محمد رضوی اپنے وقت کے صف اول کے علما میں شمار ہوتے تھے۔[1] وقار احمد رضوی نے ابتدائی تعلیم کاچی گوڑہ ہائی اسکول حیدرآباد دکن سے حاصل کی۔ وقار رضوی نے فاضل درس نظامی 1944ء سے 1951ء کے درمیان اپنے دادا کے قائم کردہ دار العلوم جامع مسجد امروہہ سے مکمل کیا۔ پھر میٹرک یوپی بورڈ (بھارت) سے 1952ء میں اور انٹرمیڈیٹ 1954ء میں کیا۔ جبکہ ہندی رتن پنجاب یونیورسٹی (دہلی کیمپس) سے 1955ء میں کیا۔ بی اے آنرز (فارسی) پنجاب یونیورسٹی (دہلی کیمپس) سے 1959ء میں پاس کیا۔دہلی یونیورسٹی سے ایم اے اردو 1961ء میں کیا، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے (عربی) 1964ء میں کیا۔ 1984ء میں جامعہ کراچی سے ڈاکٹر ابو اللیث صدیقی کی نگرانی میں تاریخ جدید اردو غزل پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 2004ء میں جامعہ کراچی سے ڈی لٹ کی ڈگری کے مستحق قرار پائے۔ 1950ء کی دہائی کے آخر میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔ وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر محمود حسین نے ان کی علمی صلاحیتوں کو دیکھے ہوئے جامعہ کراچی میں شعبہ اردو میں لیکچرار مقرر کیا۔ انھوں نے تمام عمر حصول علم اور تقسیم علوم میں مصروف رہ کر نہایت طمانیت اور سکون سے زندگی گزاری۔ 1996ء میں جامعہ کراچی سے پروفیسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ انھوں نے تصنیف و تالیف کا سلسلہ آخر وقت تک جاری رکھا۔ وقار احمد رضوی نے بہت سارے شاگرد چھوڑے ہیں۔[2] [3] انھوں نے اصول تنقید پر ایک بنیادی کتاب بھی لکھی ہے جس کا نام معروضی تنقید ہے۔ یہ کتاب ایم اے کے نصاب میں بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ تاریخ ادب عربی، تاریخ جدید اردو غزل، خطبات اردو، تاریخِ نقد وغیرہ ان کی اہم کتب میں شامل ہیں۔
تصانیف
ترمیم- تاریخ ادب عربی (دورِ جاہلیت سے دورِ حاضر تک)
- تاریخ جدید اردو غزل (1988ء)
- معروضی تنقید (ناشر: رائل بک کمپنی، کراچی)
- مسلم سائنس دان (انگریزی، 1987ء)
- تاریخ ادب ہندی
- کلام شاہ عبد اللطیف بھٹائی کا اردو نثری ترجمہ
- تاریخ نقد
- ہندی ریڈر
- خطبات اردو
- مشاہیر کے خطوط (ڈاکٹر وقار احمد رضوی کے نام)
- نظرات
- مولانا الطاف حسین حالی: شخصیت اور فن (ناشر:اکادمی ادبیات پاکستان)
وفات
ترمیموقار احمد رضوی 11 اپریل 2021ء میں کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ خالد رضوی امروہوی، آہ! ڈاکٹر سید وقار احمد رضوی، مشمولہ: دُرِ مقصود (کراچی) شمارہ 73، مدیر حیات النبی امروہوی، سادات چشتیہ امروہہ ٹرسٹ (رجسٹرڈ) کراچی، ص 46
- ↑ "ساری عمر وادیِ علم کی سیاحی کرتے گزری ، ڈاکٹر وقار احمد رضوی، انٹرویو اقبال خورشید"۔ روزنامہ ایکسپریس۔ 27-فروری-2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2021
- ↑ دُرِ مقصود (کراچی) شمارہ 73، ص 47
- ↑ دُرِ مقصود (کراچی) شمارہ 73، ص 53