کوٹا شیوارام کارناتھ

بھارتی مصنف

کوٹا شیوارام کارناتھ (انگریزی: K. Shivaram Karanth) (10 اکتوبر 1902ء-9 دسمبر 1997ء) ایک بھارتی جامع العلوم تھے۔ وہ کنڑ زبان کے ناول نگار، ڈراما نویس اور محافظ ماحولیات بھی تھے۔ رامچندر گوہا کہتے ہیں “وہ عہد جدید کے رابندرناتھ ہیں اور آزادی کے بعد کے بہترین ناول نگاروں اور سماجی کارکنوں میں سے ایک ہیں۔“[4] وہ کنڑ زبان کے تیسرے لکھاری تھے جنہیں گیان پیٹھ انعام سے نوازا گیا ہے۔[5][6]

کوٹا شیوارام کارناتھ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 10 اکتوبر 1902ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اڈوپی ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 دسمبر 1997ء (95 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان کنڑ زبان [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

ابتدائی زندگی

ترمیم

شیوارام کارناتھ کی ولادت 10 اکتوبر 1902ء[7] کو بھارت کی ریاست کرناٹک کے اڈوپی ضلع کے اڈوپی شہر کے ایک کنڑ زبان بولنے والے خاندان میں ہوئی۔ والد کا نام شیشا کارناتھ اور والدہ کا نام لکشھمما تھا۔ شیوارام والدین کی 5ویں اولاد تھے۔ ان کی ابتدائی تعلیم کنڈاپور اور منگلور میں ہوئی۔ وہ گاندھیت سے بہت زیادہ متاثر تھے اور انھوں نے گاندھی کی تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا۔ وہ ان کے کالج کا زمانہ تھا۔ تحریک عدم تعاون کی وجہ سے وہ کالج کی تعلیم مکمل نہ کرسکے اور 1922ء میں تعلیم ترک کردی۔ وہ کھادی پہننے لگے اور سودیشی تحریک کا حصہ بن گئے۔[8] وہ اس میں پانچ برس تک ملوث رہے۔[7] اسی زمانہ میں انھوں نے لکھنا شروع کر دی اور کئی ناول اور ڈرامے لکھے۔ ۔[7]

کیرئر

ترمیم

کارناتھ نے 1924ء میں لکھنا شروع کیا اور بہت جلد اپنی کتاب راشٹرگیت سودھاکر شائع کردی۔ یہ شاعری کا مجموعہ تھا۔ ان کا پہلا ناول وچتر کوٹ تھا۔ اس کے بعد انھوں نے نربھاگیہ جنم اور سولیا سامسرا جیسی کتابیں لکھیں جو غربت اور سماج میں پھیلی غربت کی برائیوں پر مبنی تھی۔ 1928ء میں ان کا شاہکار دیودوتارو شائع ہوا جو عصری بھارت کا ایک تنقیدی جائزہ تھا۔[9]

وفات

ترمیم

انھیں 2 دسمبر 1997ء کو کستوربا میڈیکل کالج، منی پال میں داخل کیا گیا۔ انھیں نزلہ کی شکایت تھی۔ ایک دن بعد انھیں حرکت قلب میں ہریشانی ہوئی اور کومہ میں چلے گئے۔ 8 دسمبر کو ان کے گردے جواب دینے لگے۔ بھارتی معیاری وقت کے مطابق 11:35 صبح 95 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا حکومت کرناٹک نے دو دن کے ماتم کا اعلان کیا۔[10][9][10]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12364235c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12364235c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. http://www.jnanpith.net/page/jnanpith-laureates
  4. The Arun Shourie of the left آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ thehindu.com (Error: unknown archive URL)۔ Thehindu.com (26 نومبر 2000)۔ Retrieved on 2018-11-15.
  5. "Jnanapeeth Awards"۔ Ekavi۔ 27 اپریل 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2006 
  6. "Jnanpith Laureates Official listings"۔ گیان پیٹھ انعام Website۔ 13 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. ^ ا ب پ Ramachandra Guha (13 اکتوبر 2002)۔ "The Kannada colossus"۔ The Hindu۔ 12 اپریل 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2006 
  8. Si En Rāmacandran (2001)۔ K. Shivarama Karanth (بزبان انگریزی)۔ Sahitya Akademi۔ صفحہ: 7–22۔ ISBN 9788126010714۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 نومبر 2018 
  9. ^ ا ب
  10. ^ ا ب "Literary legend Karanth dead"۔ The Indian Express۔ Press Trust of India۔ 10 December 1997۔ 17 اگست 2003 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2018