گوہرشاد بیگم
گوہر شاد سلطنت تیموریہ کے دوسرے فرمانروا شاہ رخ تیموری کی اہلیہ تھیں۔ وہ تیموری دورکی ایک با اثر اور اہم شخصیت غیاث الدین ترخان کی صاحبزادی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے خاندان کو ترخان کا خطاب بذات خود چنگیز خان نے دیا تھا۔ ہرات میں تیموری دربار میں انتظامی فرائض انجام دینے والے دو بھائیوں کے ساتھ مل کر گوہر شاد نے تیموری سلطنت کے ابتدائی دنوں میں اہم کردار ادا کیا۔ 1405ء میں ان کی خواہش پر ہی تیموری سلطنت کا دار الحکومت سمرقند سے ہرات لایا گیا۔ کیونکہ گوہر شاد کا تعلق فارس سے تھا اس لیے اُن کے عہد میں فارسی زبان اور فارسی ثقافت سلطنت تیموریہ کا ایک اہم جُز بن گئی۔ ملکہ اور شاہ رخ نے فن، تعمیرات، فلسفے اور شاعری کے لیے عظیم خدمات انجام دیں جس کے نتیجے میں معروف فارسی شاعر جامی سمیت اُس وقت کے بہترین فنکار، ماہرین تعمیرات، فلسفی اور شعرا نے تیموری دربار کا رخ کیا۔ ہرات میں آج بھی تیموری طرز تعمیر کی چند نشانیاں موجود ہیں۔ 1447ء میں شوہر کے انتقال کے بعد گوہر شاد نے اپنے من پسند پوتے (الغ بیگ) کو تخت پر بٹھایا اور اگلے دس سالوں تک وہ دریائے دجلہ سے چین کی سرحدوں تک پھیلی اس سلطنت کی حقیقی حکمران رہی۔ 19 جولائی 1457ء کو 80 سال کی عمر میں انھیں سلطان ابو سعید کے حکم پر قتل کر دیا گیا۔ گوہر شاد کا مزار ہرات میں اس کے قائم کردہ مدرسے کے احاطے میں واقع ہے جس کے مینار آج بھی سلامت ہیں۔ گوہر شاد نے 1418ء میں مشہد، خراسان میں ایک مسجد تعمیر کروائی تھی۔ فارسی و تیموری طرز تعمیر کا یہ عظیم شاہکار آج بھی مشہد میں ملکہ گوہر شاد کی یاد دلاتا ہے۔ خراسان میں ان کی بہن گوہر تاج کا مزار بھی واقع ہے۔
گوہر شاد بیگم | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
1405ء – 13 مارچ 1447ء | |||||||
شریک حیات | سلطان مرزا شاہ رخ تیموری | ||||||
نسل | مرزا الغ بیگ، بایسنقر، محمد جقی، مریم سلطان، سعادت سلطان، قتلغ ترخان آغا | ||||||
| |||||||
خاندان | تیموری | ||||||
والد | غیاث الدین ترخان | ||||||
پیدائش | 1377ء سمرقند، تیموری سلطنت، موجودہ ازبکستان | ||||||
وفات | 19 جولائی 1457ء (عمر: 80 سال) ہرات، تیموری سلطنت، موجودہ افغانستان | ||||||
تدفین | مقبرہ گوہرشاد بیگم، ہرات افغانستان | ||||||
مذہب | سنی اسلام |