ہشام بن عبد الرحمٰن الداخل

اندلس کا دوسرا اموی خلیفہ جس نے 788ء سے 796ء تک حکومت کی

ہشام اول یا ہشام بن عبد الرحمٰن الداخل (پیدائش: 26 اپریل 757ء — وفات: 16 اپریل 796ء) امارت قرطبہ کا دوسرا حکمران تھا جس نے 788ء سے 796ء تک حکمرانی کی۔ وہ امارت قرطبہ کے بانی اور پہلے حکمران عبد الرحمٰن الداخل کا بیٹا تھا۔ وہ ادب و علم پرور، تاریخ پر گہری نظر رکھنے اور اپنے محاسن و اخلاق کی بنا پر ہر دلعزیز تھا۔

ہشام بن عبد الرحمٰن الداخل
(عربی میں: هشام بن عبد الرحمن الداخل ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 26 اپریل 757ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 اپریل 796ء (39 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قرطبہ ،  امارت قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قصر قرطبہ ،  قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت امارت قرطبہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد الحکم بن ہشام   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عبد الرحمٰن الداخل   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان بنو امیہ (قرطبہ)   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
امیر قرطبہ (2  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
788  – 796 
امیر   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 اکتوبر 788  – 16 اپریل 796 
عبد الرحمٰن الداخل  
الحکم بن ہشام  
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

پیدائش  اور ابتدائی حالات

ترمیم

ہشام کی پیدائش 4 شوال 139ھ مطابق 26 اپریل 757ء کو قرطبہ میں ہوئی۔[1] وہ عبد الرحمٰن الداخل کا پہلا فرزند تھا جو اُس کی حکومت کے اوائل دور میں حلل نامی ایک کنیز کے بطن سے پیدا ہوا۔ ہشام کی کنیت ابوالولید تھی۔عبدالرحمٰن الداخل نے اپنی زندگی میں ہی ہشام کو اپنا ولی عہد مقرر کرکے بطور جانشین مقرر کر دیا تھا۔ہشام کے بڑے بھائی سلیمان کو اِس پر ملال تھا لیکن عبدالرحمٰن الداخل نے بڑی احتیاط سے مختلف امتحانات اور آزمائشوں کے ذریعہ سے اِن دونوں میں موازنہ کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا۔

ایک مرتبہ عبدالرحمٰن الداخل نے اِن دونوں کا موازنہ کرنے کے لیے ہشام کے سامنے دو اَشعار پڑھے اور پوچھا کہ یہ کس کے شعر ہیں؟ ہشام نے کہا کہ یہ اشعار امرؤ القیس کے ہیں اور ایسے معلوم ہوتا ہے کہ گویا ہمارے امیر ہی کی شان میں کہے ہوئے ہیں۔ عبدالرحمٰن نے اُسے سینے سے لگا لیا اور پھر دوسرے اشعار سلیمان کے سامنے پڑھے مگر اُس نے کہا کہ میرے پاس دوسرے ضروری کام ہیں۔ عربوں کے اشعار یاد کرنے کی فرصت نہیں۔ عبدالرحمٰن یہ سن کر خاموش ہو گیا۔[2]

تخت نشینی

ترمیم

30 ستمبر 788ء کو عبدالرحمٰن الداخل کا انتقال ہو گیا۔ اُس کی وفات کے وقت سلیمان طلیطلہ کا گورنر اور ہشام ماردہ کا گورنر تھا۔ قرطبہ میں ہشام کا چھوٹا بھائی عبد اللہ موجود تھا اور اُسی نے باپ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ ابن خلدون نے لکھا ہے کہ: ’’جس وقت عبدالرحمٰن نے سفر آخرت اِختیار کیا تو اُس وقت اُس کا بڑا بیٹا سلیمان طلیطلہ میں حکمرانی کر رہا تھا اور اُس کا دوسرا بیٹا ہشام ماردہ کی کرسیٔ حکومت پر تھا۔ عبدالرحمٰن نے اِسی کو اپنا ولی عہد بنایا تھا۔ تیسرا بیٹا عبد اللہ مسکین وفات کے وقت قرطبہ میں موجود تھا۔ اپنے نامور باپ کے مرنے پر اپنے بھائی ہشام کی حکومت کی بیعت کرلی اور اُس کو خبر پہنچائی۔ چنانچہ ہشام ماروہ سے قرطبہ آیا اور حکمرانی کی عباء پہن کر کرسیٔ حکومت پر بیٹھ کر حکمرانی کرنے لگا۔[3] وہ یکم جمادی الاول 172ھ مطابق 5 اکتوبر 788ء کو قرطبہ میں داخل ہوا اور اِسی روز تخت نشین ہوا۔

عہد حکومت

ترمیم
 
175ھ میں ہشام کا جاری کردہ نقرئی درہم

سلیمان اور عبد اللہ کی بغاوت

ترمیم

ہشام کی حکومت قائم ہوتے ہی اُس کے بڑے بھائی سلیمان نے بغاوت کردی اور اپنے ہمراہ طلیطلہ کے باشندوں سمیت جنگ پر اُتر آیا۔ ہشام کا چھوٹا بھائی عبد اللہ بھی پس پردہ سلیمان سے جا ملا اور محض غائبانہ بیعت کی آڑ میں موقع پاکر قرطبہ سے فرار ہو گیا اور سلیمان کے پاس پہنچ کر بغاوت کے منصوبے میں اُس کا شریکِ کار ہو گیا۔ ہشام نے دونوں کو پیش قدمی کرنے کا موقع نہ دِیا خود فوج لے کر روانہ ہو گیا۔ طلیطلہ شہر کا محاصرہ کرتے ہوئے وہاں مقابلہ نہ کرنے کا سوچا۔ طلیطلہ کے محاصرے کو دو مہینے گذر گئے مگر مقابلے کے لیے سلیمان کی کوئی سپاہ نہ نکلی اور ہشام واپس قرطبہ آگیا۔ عبد اللہ نے جب دیکھا کہ ہشام کی فتح مندی عروج پر ہے تو وہ سلیمان کو چھوڑ کر تمرد چلا گیا اور ہشام پر بھروسا کرتے ہوئے بغیر امان طلب کیے بغیر کسی اطلاع کے قرطبہ میں آگیا جہاں ہشام نے اُس سے حسن سلوک سے پیش آیا۔کچھ روز بعد سلیمان نے مصالحت کرنی بہتر سمجھی اور ہشام نے اُسے اپنے خاندان سمیت اندلس سے چلے جانے کی اجازت دے دی۔جہاں سے وہ مراکش میں بربر قبائل کے ساتھ سکونت پر آمادہ ہو گیا اور یوں برادرانہ جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔ [4] [5][6][7]

 
جامع مسجد قرطبہ کی تعمیر ہشام کے عہد میں مکمل ہوئی۔

وفات

ترمیم

ہشام نے محض 39 سال 4 ماہ (قمری) کی عمر میں 3 صفر 180ھ مطابق 16 اپریل 796ء کو قرطبہ میں وفات پائی اور اپنے بیٹے الحکم بن ہشام کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ ہشام کی تدفین قصر قرطبہ کی گئی۔ اُس کا عہد حکومت 7 سال 6 ماہ 10 دن ہے۔ہشام نے اپنی اولاد میں چھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ابن الابار: الحلہ السیرۃ، صفحہ 42، مطبوعہ دارالمعارف، قاہرہ، 1985ء
  2. احمد محمد المقری: نفح الطیب من غصن الاندلس الرطیب، جلد 1، صفحہ 157۔
  3. ابن خلدون: تاریخ ابن خلدون ، امیرانِ اندلس و خلفائے مصر، صفحہ 276 تا 287۔
  4. ابن اثیر جزری: تاریخ الکامل، جلد 6، صفحہ 289/290۔
  5. مجموعہ اخبار اندلس: صفحہ 138/139۔
  6. ابن خلدون: تاریخ ابن خلدون، جلد 4، صفحہ 128۔
  7. افتتاح الاندلس: صفحہ 167۔
  8. ابن عذاری: البیان المغرب فی اختصار اخبار ملوک الاندلس والمغرب، جلد 2، صفحہ 73۔ مطبوعہ 2013ء
ہشام بن عبد الرحمٰن الداخل
چھوٹی شاخ بنو قریش
ماقبل  امیر قرطبہ
(امارت قرطبہ)

6 اکتوبر 788ء16 اپریل 796ء
مابعد