معین اختر پاکستان ٹیلیوژن، اسٹیج اور فلم کے ایک مزاحیہ اداکار اور میزبان ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بطور فلم ہدایت کار، پروڈیوسر، گلوکار اور مصنف کام کر چکے ہیں۔ انہیں اردو کامیڈی کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔

معین اختر
معلومات شخصیت
پیدائش 24 دسمبر 1950ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 اپریل 2011ء (61 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مزاحیہ اداکار ،  مصنف ،  فلم ہدایت کار ،  گلو کار ،  ٹیلی ویژن اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

ابتدائی حالات

ترمیم

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر نے پاکستان ٹیلی ویژن پر اپنے کام کا آغاز 6 ستمبر، 1966ء کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع کی تقاریب کے لیے کیے گئے پروگرام سے کیا۔ جس کے بعد انھوں نے کئی ٹی وی ڈراموں، اسٹیج شوز میں کام کرنے کے بعد انور مقصود اور بشرہ انصاری کے ساتھ ٹیم بنا کر کئی معیاری پروگرام پیش کیے۔

نقالی کی صلاحیت کو اداکاری کا سب سے پہلا مرحلہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ اداکاری کی معراج نہیں ہے۔ یہ سبق معین اختر نے اپنے کیرئر کی ابتدا ہی میں سیکھ لیا تھا۔ چنانچہ نقالی کے فن میں ید طولٰی حاصل کرنے کے باوجود اس نے خود کو اس مہارت تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس سے ایک قدم آگے جا کر اداکاری کے تخلیقی جوہر تک رسائی حاصل کی۔

انتقال

ترمیم

مورخہ 22 اپریل 2011ء کو دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال کر گئے ۔[2]

کا رہائے نمایاں

ترمیم

انھوں نے کئی زبانوں میں مزاحیہ اداکاری کی ہے جن میں انگریزی، سندھی، پنجابی، میمن، پشتو، گجراتی اور بنگالی کے علاوہ کئی دیگر زبانیں شامل ہیں اور اردو میں انکا کام ان کو بچے بڑے، ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول بناتا ہے۔ وہ اداکار لہری سے متاثر تھے ۔

ٹیلی وژن ڈرامے

ترمیم
  • روزی
  • مرزا اور حمیدہ
  • آخری گھنٹی
  • ہیلو ہیلو
  • انتظار فرمائیے
  • مکان نمبر 47
  • ہاف پلیٹ
  • فیملی 93
  • عید ٹرین
  • بندر روڈ سے کیماڑی
  • سچ مچ
  • آنگن ٹیڑھا
  • بے بی
  • رفتہ رفتہ
  • گم
  • ڈالر مین
  • لاؤ تو میرا اعمال نامہ
  • ہریالے بنے
  • سچ مچ پارٹ2
  • سچ مچ کا الیکشن
  • کچھ کچھ سچ مچ
  • رانگ نمبر
  • سچ مچ کی عید
  • چار سو بیس
  • نوکر کے آگے چاکر

اسٹیج ڈرامے

ترمیم
  • بڈھا گھر پہ ہے
  • یس سر نو سر

میزبانی

ترمیم

ٹی وی شو

ترمیم
  • ففٹی ففٹی PTV
  • 1970 الیکشن پروگرام
  • شو شا PTV
  • شو ٹائم PTV
  • سٹوڈیو ڈھائی PTV
  • اسٹوڈیو پونے تین PTV
  • یس سر نو سر PTV
  • معین اختر شو PTV
  • چار بیس NTM
  • لوز ٹاک ARY
  • ایکسیوز می
  • تم سا نہيں دیکھا (1974) [3]
  • مسٹر کے ٹو
  • مسٹر تابعدار

گانے

ترمیم

البم تیرا دل بھی یوں ہی تڑپے

  • چھوڑ کر جانے والے
  • چوٹ جگر پہ کھائی ہے
  • رو رو کے دے رہا ہے
  • تیرا دل بھی یوں ہی تڑپے
  • درد ہی صرف دل کو ملا ہے
  • دل رو رہا ہے
  • ہوتے ہيں بے وفا

اعزازات

ترمیم

انھیں ان کے کام کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے تمغا حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازہ گیا ہے۔

تاثرات

ترمیم

معین اختر نے اگرچہ کئی بار بھارت جا کر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اگر پاکستان اور بھارت کے تعلقات اچھے ہوتے تو شاید بمبئی اسٹیج کی دنیا بھی معین اختر کے سِحر سے نہ بچ سکتی لیکن بھارتی فنکاروں پر دھاک بٹھانے کے لیے معین اختر کو دوبئی کا راستہ مل گیا۔ جس کے ذریعے انھوں نے وہاں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ معین اختر نے مشرق وسطٰی میں کئی بار شو منعقد کیے اور برِصغیر کے سب سے بڑے ادا کار دلیپ کمار تک کو اپنا فین بنا لیا۔ دلیپ کمار نے فاطمید فاؤنڈیشن کے لیے جب بھی بین الاقوامی شو منعقد کیے، میزبان کے طور پر معین اختر کو مدعو کیا اور معین اختر نے کسی معاوضے کی پروا کیے بغیر خون کے عطیات جمع کرنے والی اس انجمن کا خیراتی کام پوری دلجمعی سے کیا ۔[4] انڈيا میں اک شو میں رضا مراد نے معین اختر کے کام کو ان الفاظ میں سراہا کہ معین اختر اسٹیج کی دنیا میں ایسے ہی ہے جیسے عمران خان اور سنیل گواسکر کرکٹ کی دنیا میں اور دلیپ کمار فلم کی دنیا میں ۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://web.archive.org/web/20121022145404/http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2011%5C04%5C23%5Cstory_23-4-2011_pg1_3 — سے آرکائیو اصل
  2. "لیجنڈ فنکار معین اختر انتقال کر گئے"۔ دی نیوز ٹرائب۔ کراچی 
  3. "Pakistani Film comedians from the 1970's"۔ پاکستان فلم میگزین 
  4. عارف وقار (ہفتہ 23 اپريل 2011)۔ "معین اختر کا سفر"۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام۔ لاہور