پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک

پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (انگریزی: Pakistan Television Network) حکومت پاکستان کی ملکیت پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن (Pakistan Television Corporation) کے زیر انتظام بعید نما نظام ہے۔ یہ "PTV" کے نام سے عام جانا جاتا ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک
ماس میڈیا
تجارت بطورپی ٹی وی
صنعتکبیرالوسیط
قیام26 نومبر 1964؛ 60 سال قبل (1964-11-26)
صدر دفترلاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، مظفر آباد، AJK اور ملتان، پاکستان
علاقہ خدمت
دنیا بھر میں
ملک بھر میں
کلیدی افراد
محمد مالک
( منیجنگ ڈائریکٹر )
ڈاکٹر ایم خالد ضیا رامے
(جنرل منیجر مارکیٹنگ پی ٹی وی نیوز)
وزارت اطلاعات، نشریات اور قومی ورثہ
(بورڈ آف گورنرز)
آمدنیIncrease Rs. 3500Mn[حوالہ درکار]
Increase Rs. 171.8 [حوالہ درکار]
Increase Rs. 38 Mn [حوالہ درکار]
کل اثاثےIncrease Rs. 287Mn— Rs. 143.1Mn [حوالہ درکار]
مالکحکومت پاکستان
ملازمین کی تعداد
~6,000
مالک کمپنیریڈیو پاکستان
ویب سائٹptv.com.pk

قیام

ترمیم

پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز 26 نومبر 1964ء کو لاہور کے اسٹیشن سے ہوا۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر 1964ء میں تجرباتی بنیاد پر جاپان کی ایک فرم نپن الیکٹرک کمپنی کے تعاون سے پاکستان کے دوشہروں لاہور اور ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولنے کا فیصلہ کیا اور 26 نومبر 1964کو لاہور اور25 دسمبر 1964 کو ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولے گئے۔ یہ دونوں اسٹیشن شروع میں روزانہ تین گھنٹے کی نشریات کا اہتمام کرتے تھے اور ہفتہ میں ایک دن یعنی پیر کو ٹی وی کی نشریات نہیں ہوتی تھیں۔ شروع شروع میں ٹی وی کے تمام پروگرام اسٹیشن میں تیار نہیں ہوتے تھے بلکہ نشریات کا زیادہ حصہ درآمدی اور دستاویزی معلوماتی پروگراموں پر مبنی تھا۔

پروگرام

ترمیم

شفیع محمد اور قیصر نظامانی نے پی ٹی وی کراچی سنٹر کے کئی ڈراموں کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ درآمدی فلموں میں ’سکس ملین ڈالر مین‘، ’بائیونک وومین ‘، ’چیس‘، ’بارن فری‘، ’ڈیفرنٹ سٹروکس‘، ’لٹل ہاوس آن پریری‘، ’پلینیٹ آف ایپس‘،’ایئر وولف‘،’ تھری اینجل‘،’کولمبو‘، ’ٹام اینڈجیری‘،’پنک پینتھر‘،’لوسی شو‘ اور ’شرلاک ہومز‘ قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ہونے والی اقتصادی اور صنعتی ترقی سے متعلق فلمیں جو ٹیلی ویژن کی آمد سے پہلے وزارت اطلاعات کے ذیلی ادارے ڈیپارٹمنٹ آف فلم اینڈ پبلیکیشنز سے مستعار لے کر ٹی وی پر دکھائی جاتی تھیں۔

دستاویزی فلمیں

ترمیم

بعد ازاں پی ٹی وی نے بھی اسی نوعیت کی دستاویزی فلمیں بنانا شروع کر دیں اور معروف پروڈیوسر عبیداللہ بیگ نے ٹیلی ویژن کے لیے دستاویزی فلموں کا آغاز کیا۔ ان کی زیادہ تر فلمیں شکاریات‘جنگلات اور تعمیرات کے متعلق ہیں۔ ان کے بعد شیریں پاشا، قریش پور، ناظم الدین اور ظہیر بھٹی نے بھی دستاویزی فلمیں تیار کیں۔

براہ راست نشریات

ترمیم

شروع شروع میں ٹی وی پروگرام برہ راست نشر ہوتے تھے- جب ایک لائیو پروگرام ختم ہوتا تو اس کے بعد درآمدی یا دستاویزی فلم لگا دی جاتی اور اس وقفے میں دوسرے لائیو پروگرام کا سیٹ لگا دیا جاتا-

پہلا ڈراما

ترمیم

پی ٹی وی نے اپنا پہلاڈرامہ ’نذرانہ‘ پیش کیا جس میں محمد قوی خان، کنول نصیر اور منور توفیق نے اداکاری کی۔ اس کااسکرپٹ نجمہ فاروقی نے لکھا تھااور اسے ڈائریکٹ فضل کمال نے کیا تھا-

باقاعدہ اسٹیشن

ترمیم

ان دنوں پی ٹی وی ریڈیو پاکستان کے احاطے میں ایک چھوٹے سے کمرے میں تھا۔ اس اسٹیشن کا افتتاح اس وقت کے صدر ایوب نے کیا تھااور پہلی انائونسمنٹ طارق عزیز نے کی۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے کیمرا مین انیس احمد ہیں جبکہ پہلا گانا طفیل نیازی نے گایا- اس گانے کی موسیقی میوزک امیر حیدری نے ترتیب دی تھی-

 
اس وقت کے صدر پاکستان جنرل ایوب خان پی ٹی وی سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے

1972ء میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کے ساتھ ہی پی ٹی وی کی الگ عمارت بن گئی جس کا افتتاح 1972 میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا- وقت کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن میں مسلسل ترقی ہو رہی ہے- پہلی باقاعدہ ڈراما سیریل ’ٹاہلی تھلے‘ہے جس کا اسکرپٹ اشفاق احمد مرحوم نے لکھا-

بڑے نام

ترمیم

پی ٹی وی کے آغاز میں چند ایسی شخصیات ہیں جن کے تذکرے کے بغیر پی ٹی وی کی تاریخ شاید ادھوری رہے ان شخصیات میں نثار حسین، ذکا درانی، اسلم اظہر، محمد نثار حسین، جمیل آفریدی، شہنشاہ نواب، بختیار احمد، فضل کمال، مختار صدیقی، آغا بشیر، شہزاد خلیل، فرح سیر، آغا ناصر، کمال احمد رضوی، محمد رفیع خاور(ننھا)، عون محمد رضوی، قمر چودھری، نذیر حسینی، سمیعہ ناز، مہ رخ نیازی،طارق عزیز، کنول نصیر، قوی خان، روحی بانواور ریحانہ صدیقی شامل ہیں-

رنگین ٹی وی

ترمیم

1976ء میں ٹیلی ویژن رنگین ہو گیا- پہلا رنگین ڈراما’پھول والوں کی سیر، تھا جس میں آصف رضا میر اور خالدہ ریاست نے اداکاری کی۔ سکرپٹ اشفاق احمد نے لکھا تھااور اسے ڈائریکٹ محمد نثار حسین کیا تھا۔

علاقائی اسٹیشن

ترمیم

لاہور اور ڈھاکہ میں 1964 میں ٹی وی اسٹیشن قائم ہوئے جبکہ کراچی ٹی وی اسٹیشن 2 نومبر 1967ء کوقائم ہوا۔ یہ پہلا مکمل ٹی وی اسٹیشن تھا جو موبائل یونٹ‘دو اسٹوڈیوزاور پروڈکشن کی جدید سہولیات سے لیس تھا- اس کے بعد 26 نومبر 1967 کو کوئٹہ، 5 دسمبر 1976ء کو پشاور اور 2008ء ملتان میں ٹی وی اسٹیشن بن گئے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان میں پانچ مراکز لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ رہ گئے جن میں بعد میں ملتان مرکز کا اضافہ ہوا اور آج ان چھ مراکز سے ڈرامے، ٹاک شوز، اسپورٹس پروگرام، موسیقی اور بچوں کے پروگراموں سمیت کئی رنگارنگ پروگرام پیش کیے جا رہے ہیں-

 

سٹیلائیٹ

ترمیم

اس کے بعد پاکستان ٹیلی وژن کا پہلا چنیل پی ٹی وی ورلڈ مصنوعی سیارے کے ذریعے تقریباً 32 ممالک میں دکھایا جانے لگا۔ بعد میں پی ٹی وی اور چینل تھری کو بھی مصنوعی سیارے کے ذریعے سے دکھایا جانے لگا۔ 2007ء میں پی ٹی وی ون کو پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی ورلڈ کو پی ٹی وی نیوز اور چینل تھری کو ایک پرائیویٹ ادارے کے سپرد کرکے اس کا نام اے ٹی وی رکھ دیا گیا۔ اس کے علاوہ پنجابی اور کشمیری اور بلوچی زبان کے چینل بھی شروع کیے گئے۔ امریکہ اور یورپ کے لیے پی ٹی وی گلوبل کے نام سے ایک چنیل کی ابتدا ہوئی۔

اجازہ محصول

ترمیم

یہ سمجھا جاتا ہے کہ پاکستان میں ہر بعید نماء کا مالک سالانہ محصول ptv کو ادا کرنے کا پابند ہے جو مَصرِف میں براہ راست ptv کے کھاتے میں جمع کرایا جاتا ہے۔ نکتہ داں افراد نے یہ اعتراض اُٹھاتے ہیں کہ محصول اکٹھا کرنے کی مجاز صرف حکومت ہے جو قومی خزانے میں جمع ہونا چاہیے، اس لیے یہ محصول غیر قانونی ہے۔ برطانیہ میں بھی تمام بعید نما کے مالکین برطانوی نشری شرکہ کو اجازہ محصول دینے کے پابند ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم