آصف احمد علی
سردار آصف احمد علی پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن تھے۔
آصف احمد علی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
18ویں وزیر خارجہ پاکستان | |||||||
مدت منصب 16 نومبر 1993 – 4 نومبر 1996 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 21 اکتوبر 1940ء بھارت |
||||||
تاریخ وفات | 19 مئی 2022ء (82 سال)[1] | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | پاکستان تحریک انصاف | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سینٹ جانز کالج |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، سفارت کار | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
ان کے والد سردار احمد علی بھی سیاست کے میدان سے تعلق رکھتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد 1951ء اور پھر 1962ء میں ان کے والد پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1977ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مدد سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا اور کامیاب بھی ہوئے مگر پاکستان قومی اتحاد کی اجتجاجی تحریک چلی تو بعض دیگر ارکان اسمبلی کے ہمراہ جن میں سردار شوکت حیات خان، امیر عبداللہ روکڑی اور میر بلخ شیر مزاری وغیرہ شامل تھے، قومی اسمبلی کی رکنیت سے بطور احتجاج استعفی دے دیا۔ سردار احمد احمد علی انجمن ارائیاں پاکستان کے صدر بھی رہے۔ آصف احمد علی اوکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ انھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ایف سی کالج لاہور میں تدریس سے کیا مگر جلد ہی اپنی آزاد خیالی کے باعث اسلامی جمعیت طلباء کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور وہ درس و تدریس چھوڑ کر حکومت پنجاب کے مشیر بن گئے۔1981ء میں عملی سیاست کا آغاز جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوری سے کیا۔ 1985ء میں قصور سے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990ء میں آزاد امیدوار کے طور پر آئی جے آئی کی حمایت سے قومی اسمبلی کے رکن بنے اور میاں نواز شریف کی مرکزی کابینہ میں وزیر مملکت برائے اقتصادی امور مقرر ہوئے۔ 5 اپریل 1993ء کو میاں نواز شریف کی برطرفی کے بعد وزیر اعظم بلخ شیر مزاری نے کابینہ بنائی تو سردار صاحب اس میں انسداد منشیات کے وزیر کے طور پر شامل تھے۔ 1993ء کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ جونیجو گروپ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی کابینہ میں بطور وزیر خارجہ شامل ہوئے۔ 6 نومبر 1996ء کو بے نظیر حکومت کی تنسیخ کے بعد ان کی وزارت بھی چلی گئی۔ 2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں دوبارہ سرگرم ہوئے اور ڈپٹی چیرمین پلانگ کمشین مقرر ہوئے۔
پی ٹی آئی میں شمولیت
ترمیمانھوں نے پاکستان تحریک انصاف کو 2011ء میں جوائن لر لیا تھا مگر بعد ازاں ٹکٹ کے معاملے پر انھوں نے پارٹی سے استعفی دے دیا انھیں اس بات پر اعتراض تھا کہ ان کے علاقہ سے روایتی حریف خورشید محمود قصوری کو جماعت نے ٹکٹ کیوں دیا؟
وفات
ترمیم19 مئی 2022ء کو شب 10 بجے لاہور کے نجی ہسپتال میں بعارضہ قلب بعمر 82 برس وفات پا گئے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ اشاعت: 20 مئی 2022 — Former Foreign Minister Sardar Asif Ali passes away — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اگست 2022
- ↑ https://dailykhabrain.com.pk/2022/05/19/274024/