امامہ بنت ابی العاص
اُمَامہ بنت زینب یا اُمامہ بنت عاص (وفات: 66ھ/ 686ء) زینب بنت محمد اور ابوالعاص بن ربیع کی بیٹی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور خدیجہ بنت خویلد کی نواسی تھیں۔ آپ کی دادی ہالہ بنت خویلد، خدیجہ کی سگی بہن تھیں۔ آپ کی خالائیں رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ زہرا رسول اللہ کی بیٹیاں تھیں۔ ماں کی طرف سے آپ کا نسب کچھ یوں ہے۔ امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بْن عبد مناف۔ باپ کی طرف سے آپ کا نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے۔ امامہ بنت ابو العاص بن ربیع بن عبد العزی بن عبد الشمس بن عبد مناف۔
امامہ بنت زینب (عربی:أُمامة بنت أبي العَاص) | |
---|---|
امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بْن عبد مناف | |
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مکہ |
وفات | سنہ 686ء جدہ |
مدفن | شام |
شوہر | علی بن ابی طالب ان کے بعد مغیرہ بن نوفل |
اولاد | محمد الاوسط بن علی يحيى بن مغیرہ |
والد | ابوالعاص |
والدہ | زینب بنت محمد |
بہن/بھائی | |
رشتے دار | والد: ابو العاص بن الربيع والدہ: زينب بنت محمد بھائی: علی بن ابی العاص |
خاندان | اہل بیت |
عملی زندگی | |
نسب | امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بْن عبد مناف |
درستی - ترمیم |
نسب نامہ
ترمیمشجرۂ نسب یہ ہے : امامہ بنت ابی العاص بن ربیع بن عبد العز ّیٰ بن عبد شمس بن عبد مناف۔ امامہ علی ابن زینب کی بہن تھیں۔سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا سیدنا ابو العاص بن ربیع کی بڑی صاحبزادی تھیں ۔ یہ خالص ہاشمی اور قریشی گھرانہ تھا جہاں اخلاق کی اعلیٰ مثالیں موجود تھیں ۔ جس بچی کی والدہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ہوں اور والد ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ جیسے نہایت شریف النفس انسان ہوں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابو العاص نے ہم سے جو بھی بات کی سچی کی، جو وعدہ کیا اسے پورا کیا ۔ جس کی نانی ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ہوں اور نانا امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں ، اس سے زیادہ اعلیٰ نسب کس کا ہو سکتا ہے؟ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی گود میں پلنے والی سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا نہایت لاڈلی تھیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بہت پیار کرتے تھے۔[1].[2]
نکاح اور دیگر حالات
ترمیمسیدہ امامہ رضی اللہ عنہا نے اپنے نانا محترم سے بہت محبت اور پیار حاصل کیا ۔ سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا نے 8ھ میں اپنی والدہ حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی جدائی کا صدمہ برداشت کیا اور 12ھ میں ان کے شفیق و مہربان والد محترم سیدنا ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ وفات پا گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ واضح رہے کہ سیدنا ابو العاص رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے پہلے سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کو ، جو ان کے قریبی رشتہ دار تھے، سیدہ امامہ رضی اللہ عنہ کی کفالت کے متعلق وصیت بھی فرمائی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چند ماہ بعد سیدہ فاطمہ الزہراء بھی وفات پا گئیں۔ بعض روایات کے مطابق انھوں نے سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ وہ ان کے بعد امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کر لیں۔ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے ابو العاص رضی اللہ عنہ کی وصیت کے مطابق سیدنا امامہ رضی اللہ عنہا کا نکاح سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ میاں بیوی مثالی محبت اور پیار تھا ۔ شادی کے بعد سیدہ امامہ رضی اللہ عنھا کے آنگن میں ایک خوبصورت پھول کھلا جن کا نام محمد رکھا گیا جو بعد میں محمد الاوسط کے لقب سے مشہور ہوئے بعض سیرت نگاروں کے مطابق سیدہ امامہ رضی اللہ عنھا کے ہاں کوئی والاد نہیں ہوئی امیر المؤمنین سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ان کا نکاح مغیرہ بن نوفل رضی اللہ عنہ سے ہوا اور ایک بیٹا پیدا ہوا جس کی وجہ سے ان کی کنیت ام یحیی مشہور ہوئی انہی کے عقد میں آپ کی وفات ہو گئی- 40ھ میں علی مرتضی نے شہادت پائی تو مغیرہ بن نوفل (عبد المطلب کے پڑپوتے) کو وصیت کر گئے کہ امامہ سے نکاح کر لیں۔ مغیرہ نے وصیت کی تعمیل کی۔۔[3][4][5] [6]
وفات
ترمیمسیدہ اُمامہ بنت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا 66ھ میں انتقال کر گئیں۔
فضل و کمال
ترمیمآنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو ان سے بڑی محبت تھی۔ آپ ان کو اوقات نماز میں بھی جدا نہ کرتے تھے۔ امامہ رسول پاک کی وفات کے وقت سن شعور کو پہنچ چکی تھیں۔
- سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں ہوتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھایا ہوا ہوتا تھا ، آپ رضی اللہ عنہا ابھی بچی تھیں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سوار ہوتی تھیں ۔ اسی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے ، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے تو انھیں اتار دیتے اور جب قیام کرتے تو انھیں اٹھا لیتے۔[7]
- ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عقیق کا قیمتی ہار تحفے میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے اہل و عیال میں سے جو مجھے سب سے محبوب ہے، یہ ہار میں اسے دوں گا۔ عورتوں نے کہہ دیا : یہ ہار بھی ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کی پوتی(سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ) لے جائے گی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو بلایا اور وہ ہار ان کے گلے میں ڈال دیا۔
- شاہ حبشہ نجاشی نے ایک نہایت خوبصورت انگوٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجی جس میں بہت قیمتی نگینہ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ امامہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور ان کے ہاتھ میں وہ انگوٹھی پہنا دی۔[4][2][8][9][10]
شجرہ نسب
ترمیم
Kilab ibn Murra | Fatima bint Sa'd | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Zuhra ibn Kilab (progenitor of Banu Zuhra) maternal great-great-grandfather | Qusai ibn Kilab paternal great-great-great-grandfather | Hubba bint Hulail paternal great-great-great-grandmother | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
`Abd Manaf ibn Zuhra maternal great-grandfather | `Abd Manaf ibn Qusai paternal great-great-grandfather | Atikah bint Murra paternal great-great-grandmother | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Wahb ibn `Abd Manaf maternal grandfather | Hashim ibn 'Abd Manaf (progenitor of Banu Hashim) paternal great-grandfather | Salma bint `Amr paternal great-grandmother | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Fatima bint `Amr paternal grandmother | `Abdul-Muttalib paternal grandfather | Hala bint Wuhayb paternal step-grandmother | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Amina mother | `Abdullah father | Az-Zubayr paternal uncle | Harith paternal half-uncle | Hamza paternal half-uncle | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Thuwayba first nurse | Halima second nurse | Abu Talib paternal uncle | `Abbas paternal half-uncle | Abu Lahab paternal half-uncle | 6 other sons and 6 daughters | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Muhammad | Khadija first wife | `Abd Allah ibn `Abbas paternal cousin | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Fatima daughter | Ali paternal cousin and son-in-law family tree, descendants | Qasim son | `Abd-Allah son | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Zainab daughter | Ruqayya daughter | Uthman second cousin and son-in-law family tree | Umm Kulthum daughter | Zayd adopted son | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Ali ibn Zainab grandson | Umama bint Zainab granddaughter | `Abdullah ibn Uthman grandson | Rayhana bint Zayd wife | Usama ibn Zayd adoptive grandson | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Muhsin ibn Ali grandson | Hasan ibn Ali grandson | Husayn ibn Ali grandson family tree | Umm Kulthum bint Ali granddaughter | Zaynab bint Ali granddaughter | Safiyya tenth wife | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Abu Bakr father-in-law family tree | Sawda second wife | Umar father-in-law family tree | Umm Salama sixth wife | Juwayriya eighth wife | Maymuna eleventh wife | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Aisha third wife Family tree | Zaynab fifth wife | Hafsa fourth wife | Zaynab seventh wife | Umm Habiba ninth wife | Maria al-Qibtiyya twelfth wife | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
Ibrahim son | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
- .
بیرونی روابط
ترمیم- حضرت محمد کی حیات طیبہ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ anwary-islam.com (Error: unknown archive URL)
- قبیلہ قریش
حوالہ جات
ترمیم- ↑ متفق عليه: البخاري رقم (2943)، ومسلم رقم (2449).
- ^ ا ب ابن عبد البر (1992)۔ الاستيعاب في معرفة الأصحاب (الأولى ایڈیشن)۔ لبنان: دار الجيل۔ صفحہ: 1788-1790، جزء 4۔ 02 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 يوليو 2015
- ↑ اجمال ترجمہ اکمال، خطیب بغدادی، ص7
- ^ ا ب ابن سعد (1990)۔ الطبقات الكبرى (الأولى ایڈیشن)۔ لبنان: دار الكتب العلمية۔ صفحہ: 185-186، جزء 8۔ 06 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 يوليو 2015 "نسخة مؤرشفة"۔ 20 يوليو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 يوليو 2015
- ↑ سير أعلام النبلاء، شمس الدين الذهبي، ترجمة أمامة بنت أبي العاص آرکائیو شدہ 2016-12-23 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ محمد زكريا بن محمد بن (2010-01-01)۔ أوجز المسالك إلى موطأ مالك 1-16 مع الفهارس ج3 (بزبان عربی)۔ Dar Al Kotob Al Ilmiyah دار الكتب العلمية۔ 05 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ صحیح بخاری: 5996
- ↑ الاستيعاب في معرفة الأصحاب 4/1789.
- ↑ ابن جرير الطبري۔ تاريخ الطبري (الثانية ایڈیشن)۔ لبنان: دار التراث۔ صفحہ: 154، جزء 5۔ 16 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 يوليو 2015 "نسخة مؤرشفة"۔ 9 يوليو 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 يوليو 2015
- ↑ أبي عمر يوسف بن عبد الله/ابن عبد البر (2010-01-01)۔ الاستيعاب في معرفة الأصحاب 1-4 ج4 (بزبان عربی)۔ دار الكتب العلمية۔ صفحہ: 352۔ 16 سبتمبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ