ام کلثوم بنت محمد

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی۔خدیجہ کے بطن سے تھیں۔ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں۔ ام کلثوم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ نبوت سے کچھ عرصہ قبل پیدا ہوئیں۔ اپنی والدہ خدیجہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے ساتھ اسلام قبول کیا۔

ام کلثوم بنت محمد
أم كلثوم بنت محمد.png
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 603  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 دسمبر 630 (26–27 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن جنت البقیع  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شوہر عثمان بن عفان (624–)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد بن عبداللہ[1][3]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ خدیجہ بنت خویلد[1][3]  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
مقالہ بہ سلسلۂ مضامین

اولادِ محمد

حضرت محمد کے بیٹے

قاسم _ عبداللہ _ ابراھیم

حضرت محمد کی بیٹیاں

فاطمہ _ زینب _ ام کلثوم
رقیہ

حضرت فاطمہ کی اولاد
بیٹے

حسن _ حسین

حضرت فاطمہ کی اولاد
بیٹیاں

زینب _ ام کلثوم


نکاحترميم

ام کلثوم کا نکاح ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ بن ابی لہب سے ہوا تھا لیکن رخصتی سے قبل طلاق ہوئی جس کی وجہ ابو لہب کی اسلام دشمنی تھی۔

آپ کی بہن رقیہ، عثمان غنی کی بیوی تھیں۔ میں غزوۂ بدر کے موقع پر رقیہ کا انتقال ہو گیا تو عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ بہت مغموم رہنے لگے۔ انہیں اس بات کا بہت زیادہ غم تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے قرابت داری کا جو اہم رشتہ تھا وہ ٹوٹ گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے میں ام کلثوم کا عقد عثمان غنی سے کر دیا اور اس حوالے سے عثمان رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کو رقیہ کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دامادی کا شرف پھر حاصل ہوا۔ اسی لیے عثمان غنی کو "ذو النورین" یعنی دو نوروں والا کہتے ہیں۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت مدینہ کے ساتھ ام کلثوم نے بھی ہجرت کی اور باقی عرصہ مدینہ میں ہی گزارا۔ ام کلثوم نے شعبان میں انتقال فرمایا۔ نماز جنازہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پڑھائی۔ یہ پہلے ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے بیاہی گئی تھیں مگر سورۂ تبت یدا میں ابو لہب کی برائی سن کر عتیبہ اس قدر طیش میں آگیا کہ اس نے گستاخی کرتے ہوئے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم پر جھپٹ کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم كے پیراہن شریف کو پھاڑ ڈالا اورام کلثوم کو طلاق دے دی حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے قلب نازک پر اس گستاخی اور بے ادبی سے انتہائی صدمہ گذرا اور جوش غم سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی زبان مبارک سے بے اختیار یہ الفاظ نکل گئے کہ۔ یااللہ! اپنے کتوں میں سے کسی کتے کو اس پر مسلط فرمادے ۔ اس دعائے نبوی کا یہ اثر ہوا کہ ملک شام کے راستہ میں یہ قافلہ کے بیچ میں سویا تھا اور ابو لہب قافلہ والوں کے ساتھ پہرہ دے رہا تھا مگر اچانک ایک شیر آیا اور عتیبہ کے سر کو چبا گیا اور وہ مرگیا بی بی رقیہ کی وفات کے بعد حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے 3ھ میں ام کلثوم کا نکاح عثمان غنی کے ساتھ کر دیا مگر ان کے شکم مبارک سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔

وفاتترميم

9ھ میں ام کلثوم کی وفات ہوئی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں ان کو دفن فرمایا۔[4][5]

حوالہ جاتترميم

  1. ^ ا ب پ عنوان : Умм Кульсум бинт Мухаммад
  2. عنوان : Осман ибн Аффан
  3. ^ ا ب عنوان : Хадиджа бинт Хувайлид
  4. شرح العلامۃ الزرقانی، الفصل الثانی فی ذکر اولادہ الکرام علیہ وعلیہم الصلوۃ والسلام، ج4، ص325۔327
  5. جنتی زیور، عبد المصطفٰی اعظمی، صفحہ 502، ناشر مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی