ام حرام بنت ملحان
ام حرام بنت ملحان جن کا لقب شہيدة البحر(سمندری شہیدہ) ہے۔آپ حضرت ام سلیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی بہن ہیں۔ان کے مکان پر بھی کبھی کبھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دوپہر کو قیلولہ فرمایا کرتے تھے۔ ایک دن حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم مسکراتے ہوئے نیند سے بیدار ہوئے تو حضرت بی بی ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے عرض کی کہ یا رسول ﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! آپ کے مسکرانے کا کیا سبب ہے؟ تو ارشاد فرمایا کہ میں نے ابھی ابھی اپنی امت کے کچھ مجاہدین کو خواب میں دیکھا ہے کہ وہ سمندر میں کشتیوں پر اس طرح بیٹھے ہوئے جہاد کے لیے جا رہے ہیں جس طرح بادشاہ لوگ اپنے اپنے تخت پر بیٹھے رہا کرتے ہیں حضرت ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ یا رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! دعا فرمایئے کہ ﷲ تعالیٰ مجھے ان مجاہدین میں شامل فرمائے پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سو گئے اور دوبارہ پھر اسی طرح ہنستے ہوئے اٹھے اور یہی خواب بیان فرمایا تو ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دعا فرمایئے کہ میں ان مجاہدوں میں شامل رہوں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ تم پہلے مجاہدین کی صف میں رہو گی چنانچہ جب حضرت امیر معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے دور حکومت میں بحری بیڑا تیار ہوا اور مجاہدین کشتیوں میں سوار ہونے لگے تو حضرت بی بی ام حرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بھی اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان مجاہدین کی جماعت میں شامل ہو کر جہاد کے لیے روانہ ہوگئیں سمندر سے پار ہو جانے کے بعد یہ اونٹ پر سوار ہونے لگیں تو اونٹ پر سے گر پڑیں اور اونٹ کے پاؤں سے کچل کر ان کی روح پرواز کر گئی اس طرح یہ شہادت کے شرف سے سر فراز ہوگئیں ۔ [1]
ام حرام بنت ملحان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مدینہ, سعودی عرب |
مقام وفات | لارناکا, قبرص |
مدفن | قبرص |
دیگر نام | رمیصاء ، غمیصاء |
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمام حرام بنت ملحان بن خَالِد بن زيد بن حرام بن جندب بن عامر بن غنم ابن عدی بن نجار انصاريۃ خزرجيۃ، ان کی والدہ کا نام مليكہ بنت مالک بن عدی بن زيد مناة بن عدی بن عمرو بن مالک بن نجار ہے اور ام حرام خالہ تھیں انس بن مالک کی، عبادہ بن صامت کی زوجہ ہیں، انکا نام الرميصاء۔ یا الغميصاء کہا گیا ہے۔[2]
نکاح
ترمیمعمروبن قیس انصاری رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا [3] لیکن جب انھوں نے احد میں شہادت پائی توحضرت عبادۃ رضی اللہ عنہ بن صامت کے عقد نکاح میں آئیں، جوبڑے رتبہ کے صحابی تھے۔
حالات زندگی
ترمیمآپ حضرت ام سلیم رضی اللّٰہ عنہا کی سگی بہن تھیں اور محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم اکثر اپ کے گھر آتے تھے۔ آپ کے دو بھائی حرام بن ملحان اور سلیم بن ملحان تھے۔جنھوں نے غزوۂ بدر اور غزوۂ احد کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔آپ رضی اللّٰہ عنہا کی شادی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ساتھی حضرت عبادہ بن الصامت رضی اللّٰہ عنہ سے ہوئی تھی۔ عبادہ بن صامت پہلے انصاری مردوں میں سے تھے جنھوں نے عقبہ کی بیعت میں حصہ لیا تھا۔اور آپ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے خادم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خالہ بھی تھیں۔ [4][5][6]آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی قبا کی طرف تشریف لے جاتے تو حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا کے گھر آتے اور کھانا نوش فرماتے تھے، حجۃ الوداع کے بعد ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھانا کھاکر آرام فرمایا توحضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا نے جویں دیکھنا شروع کیا آپ کونیند آگئی؛ لیکن تھوڑی دیر کے بعد مسکراتے ہوئے اُٹھے اور فرمایا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور وہ یہ کہ میری امت کے کچھ لوگ سمندر میں غزوہ کے ارادہ سے سوار ہیں، حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) دعا کیجئے کہ میں بھی ان میں شامل ہوں، آپ نے دعا کی اور پھرآرام فرمایا: کچھ دیر کے بعد پھرمسکراتے ہوئے اُٹھے اور اسی خواب کا اعادہ کیا حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہانے پھراپنی شرکت کے لیے دعا کی درخواست کی، فرمایا تم پہلی جماعت کے ساتھ ہو اس خواب کی تعبیر سنہ28ھ میں پوری ہوئی۔ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے شام کے حاکم تھے؛ انھوں نے متعدد بار جزائر پرحملہ کرنے کی خواہش ظاہر کی؛ لیکن حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اجازت نہیں دی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں انھوں نے اپنا ارادہ ظاہر کیا تواجازت ملی، انھوں نے جزیرۂ قبرس (سائپرس) پرحملہ کرنے کے لیے ایک بیڑا تیار کیا، اس حملہ میں بہت سے صحابہ شریک تھے، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ، حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ بن صامت، حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا، بھی ان ہی میں داخل تھیں [7] بیڑاحمص [8] کے ساحل سے روانہ ہوا اور قبرس فتح ہو گیا، واپسی میں حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا سواری پرچڑھ رہی تھیں کہ نیچے گریں اور جان بحق تسلیم ہوئیں، لوگوں نے وہیں ان کودفن کر دیا۔ [9]
روم کے جہاد میں شرکت
ترمیمآپ ام حرام بنت ملحان بن خالد نجاریہ ہیں، کنیت میں مشہور ہیں، عبام سلیم کی بہن،حضور صلی اللہ علیہ و سلم آپ کے ہی گھر میں قیلولہ(دوپہر کا آرام) فرماتے تھے، انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ کی خالہ ، خلافتِ حضرت عثمان میں اپنے خاوند کے ساتھ روم کے جہاد میں شریک ہوئیں مقام قبرص میں سواری سے گر کر فوت ہوئیں اور شہید ہوئیں، قبرص میں قبر مبارک ہے۔[10]
شہادت کی خوشخبری
ترمیمانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ام حرام بنت ملحان کے پاس جو عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں تشریف لے جایا کرتے تھے ، ایک دن ان کے پاس تشریف لے گئے تو انھوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کو سہلانے لگیں تو رسول اللہ ﷺ کو نیند آگئی، پھر آپ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے تھے، سمندر کے بیچوں بیچ جہاز پر سوار بادشاہوں کی طرح تختوں پر بیٹھے ہوئے تھے، ام حرام نے کہا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اللہ سے دعا کریں کہ مجھ کو ان میں شامل کر دے، نبی ﷺ نے ان کے لیے دعا کی، پھر آپ نے اپنا سر مبارک رکھا اور سو گئے، پھر بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں، آپ نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے تھے، جیسے پہلی بار فرمایا تھا ، ام حرام نے کہا یا رسول اللہ ﷺ دعا کریں کہ اللہ مجھ کو ان میں شامل کر دے آپ نے فرمایا تو پہلے لوگوں میں سے ہے، چنانچہ ام حرام معاویہ بن ابی سفیان کے زمانہ میں جہاز پر سوار ہوئیں تو سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر پڑیں اور وفات پاگئیں۔[11]
رسول اللہ سے رشتہ
ترمیمام حرام ملحان ابن خالد کی بیٹی ہیں، قبیلہ بنی نجار سے تعلق رکھتی ہیں، انس کی خالہ ہیں اور ان کی والدہ ام سلیم کی بہن ہیں، یہ دونوں یعنی ام حرام اور ام سلیم دودھ کے رشتہ سے یا کسی نسبی قرابت سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خالہ تھیں، امام نووی نے لکھا ہے کہ تمام علما کا اتفاق ہے کہ ام حرام آنحضرت ﷺ کی محرم تھیں اسی لیے آپ ﷺ بے تکلفی کے ساتھ دوپہر میں ان کے ہاں جا کر قیلولہ فرمایا کرتے تھے، لیکن کیفیت محرمیت میں علما کے اختلافی اقوال ہیں کسی نے کسی تعلق سے محرم کہا ہے اور کسی نے کسی تعلق سے ! ام حرام مشرف باسلام ہوئیں اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک پر بیعت کی اور عثمان ذوالنورین کے زمانہ خلافت میں اپنے خاوند عبادہ ابن صامت کے ساتھ جو انصار میں سے ایک جلیل القدر صحابی ہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلیں اور سر زمین روم میں پہنچ کر مرتبہ شہادت سے سرفراز ہوئیں۔ "[12]
مزار مبارک
ترمیمام حرام رضی اللّٰہ عنہا کی قبر قبرص کے شہر لارناکا میں ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک مسجد بھی بنائی گئی ہے۔جو مسجد ہالہ سلطان ٹیک کے نام سے مشہور ہے۔ [13]
اولاد
ترمیمحضرت ام حرام رضی اللہ عنہا سے 3 لڑکے پیدا ہوئے، پہلے شوہر سے قیس اور عبد اللہ اور حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے محمد۔
فضل وکمال
ترمیمآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند حدیثیں روایت کیں، راویوں میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ ، عمرو بن اسود ، عطاء بن یسار اور یعلی بن شداد بن اوس ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ صحیح البخاری، کتاب الجہاد، باب غزوالمرأۃ فی البحر، رقم 2877 ،2878، ج 2، ص 275
- ↑ اأسد الغابۃ المؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الأثير الناشر: دار الفكر بيروت
- ↑ (تہذیب:12/462)
- ↑
- ↑ "Companions of Prophet Muhammad, Allah's peace and blessing be upon her"۔ www.alsiraj.net
- ↑ Muhammad Ali Qutub۔ "Umm Haram bint Milhan"۔ idealmuslimah.com
- ↑ (اسدالغابہ:5/575)
- ↑ (زرقانی:61)
- ↑ (صحیح بخاری:2/929)
- ↑ مرقات،اشعہ بحوالہ مرآۃ المناجیح
- ↑ صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1929
- ↑ مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 441
- ↑ "Guide: Hala Sultan Tekke Mosque Larnaca Cyprus"۔ Travel with Hussain۔ 10 جنوری 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ
}