اورنگ آباد بھارت کے صوبۂ مہاراشٹر کا ایک مشہور تاریخی شہر ہے۔ اورنگ آباد مغلیہ سلطنت محی الدین اورنگ زیب عالمگیر کے نام سے موسوم ہے۔ یہ تاریخی شہر سیاحوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اورنگ آباد مختلف تاریخی مقامات سے گھرا ہوا ہے۔ جن میں اجنٹا کے غار، ایلورہ کے غار، بی بی کا مقبرہ، پن چکی اور اورنگزیب رحمہ اللہ اور ملک عنبر کے ہاتھوں سے تعمیر شدہ جامع مسجد شامل ہیں۔

اورنگ آباد، مہاراشٹر
(Indian English میں: Aurangabad ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 - شہر - 
 

تاریخ تاسیس 1592  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ اورنگ آباد ضلع  ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 19°47′N 75°17′E / 19.78°N 75.29°E / 19.78; 75.29
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
اوقات متناسق عالمی وقت+05:30  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان مراٹھی  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
431001  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 240  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1278149  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

Map

اورنگ آباد کو دروازوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ حال میں اورنگ آباد کو مہاراشٹر کا سیاحتی کیپیٹل قرار دیا گيا ہے۔ اورنگ آباد شہر کو دنیا کے تیز رفتار ترقی کرنے والے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

تاریخ

اورنگ آباد کو 1610ء میں احمد نگر کے بادشاہ مرتضی نظام کے وزیر اعظم ملک عنبر نے بسایا تھا۔ اورنگ آباد کے آس پاس اس وقت ایک کھڑکی نام کا دیہات تھا، اس وجہ سے اورنگ آباد کو بھی کھڑکی (Khadki) کہا جانے لگا۔ ملک عنبر نے اورنگ آباد کو اپنا دار الخلافہ بنایا اور اس کی پوری فوج نے کھڑکی کے اطراف میں سکونت اختیار کرلی، جس کی وجہ سے کھڑکی کو ایک مشہور شہرکا درجہ حاصل ہو گیا۔ ملک عنبر چونکہ فن تعمیر کا دلدادہ تھا، صحیح قول کے مطابق شہر اورنگ آباد کی خوبصورتی اور اس کا خوبصورت جائے مقام ملک عنبر کے فن تعمیر کا نتیجہ ہے۔ ملک عنبر کا سن 1626ء میں انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا فتح خان آیا، جس نے سن 1633ء میں دولت آباد سمیت کھڑکی پر قبضہ جمایا اور کھڑکی کا نام فتح نگر رکھا۔

1653ء میں جب شہزادہ محی الدین اورنگ زیب رحمہ اللہ نے دوسری بار دکن پر فتح حاصل کی تو انھوں نے فتح نگر کو اپنا دار الحکومت بنایا اور فتح نگر کا انھوں نے اورنگ آباد نام رکھا۔

1660ء میں اورنگ زيب کے فرزند اعظم شاہ نے اپنی ماں دلرس بانوبیگم کی قبرپر بی بی کے مقبرے کی تعمیر کی۔

اورنگ زیب کا جنرل نظام الملک آصف جہاں اورنگ آباد پہنچا اور اس نے بھی اپنا دار الحکومت اورنگ آباد بنایا۔ 1723ء میں دلی کا سفر کیا لیکن پھر ایک بار وہ دلی سے 1724ء میں اورنگ آباد واپس ہوا اور 1763ء میں نظام علی خان آصف جہاں دوم نے اورنگ آباد کی بجائے حیدرآباد کو اپنا دار الحکومت بنایا۔

 
بی بی کا مقبرہ جسے دکن کا تاج محل بھی کہتے ہیں۔
 
زیب النساء محل، اورنگ آباد 1880۔
 
پن چکی، باباشاہ مسافر درگاہ، 1880۔

ذرائع نقل وحمل

ہوائی

شہر اورنگ آباد ایک جدید گھریلو اورنگ آباد ہوائی اڈے کا حامل ہیں۔ اس ہوائی اڈے سے پچھلے دو برسوں سے عازمین حج کو براہ راست جدہ ائیرپورٹ پہنچانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ اورنگ آبادہوائی اڈے سے دہلی، ادھیپور، ممبئی، جئے پور، پونے اورناگپور کے لیے مربوط فلائٹس مہیا ہیں۔

ریلوے

شہر اورنگ آباد ریلوے ملک بھر کے ریلوے لائنوں سے منسلک ہیں۔ شہر میں دو بڑے ریلوے مراکز ہیں۔ اورنگ آباد اسٹیشن کوڈ AWB ہے۔ اورنگ آباد ریلوے ممبئی، دہلی، حیدرآباد، ناندیڑ، پرلی ناگپور، نظام آباد، ناسک، کنول، رینگونٹا، اروڈ، مدورائی، بھوپال اور گوالیار سے مربوط ہيں۔ اورنگ آباد سے ممبئی کے لیے تیز رفتارٹرین اورنگ آباد جن شتابدی ایکسپریس مسافرین کے لیے نفع بخش ہے۔ شہر میں بسوں اور منی بسوں نے عوامی نقل و حمل کا بیڑا اٹھارکھا ہے لیکن مستقبل میں شہر میں تیز اور آرام دہ سفر کے ليے لوکل ٹرین کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

تعلیم و تربیت

اورنگ آباد شہر دکن بھر میں صنعتی ترقی اور ممبئی اور پونے سے قریب ہونے کے سبب تعلمی مرکز بن گیا ہے۔ یہاں اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن اور پرائیوٹ اداروں کی جانب سے بے شمار اسکول چلائے جاتے ہيں۔ اسی طرح شہر اورنگ آباد میں کئی ہائی اسکول اور کالیجیز قائم ہيں۔

اورنگ آباد شہر دن بدن ٹیکنالوجی اور انتظامی تعلیم میں اہمیت حاصل کر رہا ہے، جہاں کئی ایک انجئیرنگ اور مینیجمینٹ ادارے بھی قائم ہو چکے ہيں۔ اورنگ آباد شہر میں عظیم یونیورسٹی بابا صاحب امیڈکر نام سے واقع ہے، جس میں عربی، اردو، مراٹھی، سنسکرت ،انگریزی اور فارسی کے علاوہ متعدد مضامین کے شعبے جات قائم ہیں۔ یونیورسٹی کے ماتحت شہر بھر میں مختلف کالج چلتے ہيں۔ جن میں چند ذیل میں دیے جا رہے ہيں

  • ۔ Government College of Engineering, Aurangabad
  • Jawaharlal Nehru Engineering College
  • Marathwada Institute of Technology (MIT)
  • ۔ PES College of Engineering
  • ۔ Hitech College of Engineering
  • University Department of Chemical Technology
  • School of Management Studies, Dr. B A M University
  • Central Institute of Plastics Engineering and Technology (CIPET) (has its center in Aurangabad Chikalthana MIDC [1])
  • MGM Institute of Management, etc.

اردوتعلیمی ادارے

  • ڈاکٹررفیق زکریا کمیپس، روضہ باغ، اورنگ آباد
  • ڈاکٹر رفیق زکریا کیمپس فارویمن، بھڑکل گیٹ، اورنگ آباد
  • سرسید کالج، روشن گیٹ اورنگ آباد
  • اقراء اردو گروپ آف اسکولز۔ و جونئیر کالج۔
  • المبین اردو پرائمری اسکول۔

مسلم زیر انتظام انگریزی اسکولز۔

■ SCHOLARS Group of Schools. (مع دینیات و اردو ) ■ Boon English school. ■ pearls English school. ■ Everest English school.

دینی تعلیمی ادارے

شہراورنگ آباد میں جہاں عصری علوم کے اہم مراکز قائم ہیں وہیں شہر اورنگ آباد کو عظیم دینی مراکز کے وجود کا شرف حاصل ہے۔ پورے شہر اورنگ آباد میں کئی دینی ادارے لڑکے اورلڑکیوں کے لیے قائم ہیں جن میں معیاری ادارے یہ ہیں۔

  • جامعہ اسلامیہ دار العلوم یکخانہ، سٹی چوک اورنگ آباد
  • جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم، بڈی لین اورنگ آباد
  • مدرسہ تحفیظ القرآن جان محمد مسجد بیری باغ
  • دارالحکمہ۔ مدرسہ لتحفیظ القرآن۔ ہرسول ساونگی ۔
  • جامعہ الطیبات للبنات بیگم جانی اورنگ آباد
  • مکتب دار ارقم روشن مسجد دلال واڑی، پیٹھن گیٹ اورنگ آباد
  • مکتب فیض القرآن روہیلہ گلی، سٹی چوک اورنگ آباد
  • مرکز فیض عالمگیر ٹاکلکرسوسائٹی اورنگ آباد
  • مکتب اشاعت القرآن، طلحہ مسجد ہلال کالونی، اورنگ آباد
  • مدرسہ رابعہ بصریہ للبنات قاسم بری درگاہ پڑے گاؤں اورنگ آباد

شہر کے مشہور اردو روزنامے

  • ایشیا ایکسپریس۔ اردو روزنامہ۔

ایڈیٹر انچیف۔ سید شارق نقشبندی۔ ایڈیٹر مجتبی منیب ۔

  • اورنگ آباد ٹائمز۔

ایڈیٹر شعیب خسرو۔

  • رہبر۔ ایڈیٹر ضمیر وادری۔
  • ہندوستان ایکسپریس۔

اہم شخصیات

  • سید ابولاعلیٰ مودودیؒ
  • مرحوم سید خضر علی قادری
  • مرحوم سید حبیب علی قادری
  • مرحوم سید بشارت علی قادری
  • مرحوم سید فاضل علی قادری
  • مرحوم عبد الغفور ندوی
  • مرحوم ریاض الدین فاروقی ندوی
  • صدرالحسن ندوی مدنی
  • عبد القدیر مدنی
  • مجیب الدین صاحب قاسمی
  • نسیم الدین مفتاحی
  • عبد الرشید ندوی مدنی
  • کلیم الدین ندوی (استاذ حدیث جامعہ کاشف العلوم)
  • انیس الرحمن ندوی
  • علیم الدین ندوی
  • معزالدین قاسمی
  • حافظ عبد الروف استاذ حفظ کاشف العلوم
  • معز الدین فاروقی ندوی
  • صادق ندوی لیکچرار ذاکر حسین کالج اورنگ آباد
  • مفتی جنید قاسمی نایگاوں اورنگ آباد
  • فاطمہ زکریا صاحبہ۔ چیئرمین مولانا آزاد کیمپس۔
  • شعیب خسرو - اورنگ آباد ٹائمز -
  • ایم ایم شیخ۔ چیئرمین وقف بورڈ مہاراشٹر۔
  • امتیاز جلیل۔ ایم ایل اے۔
  • اشفاق احمد صدر الحمراء و سابق سیکریٹری جماعت اسلامی ہند۔
  • مجتبی فاروق۔ صدر اسکالرز گروپ آف اسکولز و سیکریٹری جنرل

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت۔

  • ڈاکٹر عبد الغفار قادری۔ چیئرمین ایورسٹ گروپ آگ اسکولز ۔
  • وحید اختر

حوالہ جات

  1.    "صفحہ اورنگ آباد، مہاراشٹر في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2024ء 

بیرونی روابط