مندرجہ ذیل منتخب سوانح باب:سکھ مت پر ظاہر ہو رہی ہیں۔نئے اضافے کے لئے: باب:سکھ مت/منتخب سوانح/ترتیب۔


باب:سکھ مت/منتخب سوانح/1

مہاراجہ رنجیت سنگھ پنجاب میں سکھ سلطنت کا بانی تھا۔ گوجرانوالہ کے مقام پر 1780ء میں پیدا ہوا۔ بچپن ہی میں اس کی بائیں آنکھ چیچک سے ضائع ہوگئی تھی۔رنجیت سنگھ نے انیس برس کی عمر میں 1799ء میں لاہور پر قبضہ کرکے اسے اپنی راجدھانی بنایا۔ لاہور پر قبضہ کے بعد اس نے اہالیان لاہور سے بہترین سلوک کیا اور اپنی سپاہ کو لوٹ مار کرنے سے منع کیا، جس سے وہ لاہوریوں میں مقبول ہوگیا۔تین سال بعد 1802ء میں امرتسر فتح کیا۔ وہاں سے بھنگیوں کی مشہور توپ اور کئی اورتوپیں ہاتھ آئیں۔ چند برسوں میں اس نے تمام وسطی پنجاب پر ستلج تک قبضہ کر لیا۔ پھر دریائے ستلج کو پار کرکے لدھیانہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ لارڈ منٹو رنجیت سنگھ کی اس پیش قدمی کو انگریزی مفاد کے خلاف سمجھتا تھا۔ چنانچہ 1809ء میں عہد نامہ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج رنجیت سنگھ کی سلطنت کی جنوبی حد قرار پایا۔ اب اس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہوا اور لگاتار لڑائیوں کے بعد اس نے اٹک، ملتان، کشمیر، ہزارہ، بنوں، ڈیرہ جات اور پشاور فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لئے۔

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/2

گرو نانکaudio speaker iconpronunciation [1] (پنجابی: گرمکھی ਗੁਰੂ ਨਾਨਕ، پنجابی: شاہ مکھی گرونانک، ہندی: गुरु नानक‎۔ [ˈɡʊɾu ˈnɑnək] Gurū Nānak) کی پیدائش شہر ننکانہ صاحب، لاہور، پنجاب موجودہ پاکستان میں 15 اپریل، 1469ء کو ہوئی، اور وفات 22 ستمبر، 1539ء کو شہر کرتار پور پنجاب، بھارت میں ہوئی۔ گرونانک سکھ مت کے بانی اور دس سکھ گروؤں میں سے پہلے گرو تھے۔ ان کا یوم پیدائش گرو نانک گرپورب کے طور پر دنیا بھر میں ماہ کاتک (اکتوبر–نومبر) میں پورے چاند کے دن، یعنی کارتک پورن ماشی کو منایا جاتا ہے۔

گرونانک کو ’’زمانے کا عظیم ترین مذہبی موجد‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ انھوں نے دور دراز سفر کرکے لوگوں کو اس ایک خدا کا پیغام پہنچایا جو اپنی ہر ایک تخلیق میں جلوہ گر ہے اور لازوال حقیقت ہے۔ انھوں نے ایک منفرد روحانی، سماجی، اور سیاسی نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات، بھائی چارے، نیکی، اور حسن سیرت پر ہے۔

گرونانک کا کلام سکھوں کی مقدس کتاب، گرنتھ صاحب میں 974 منظوم بھجنوں کی صورت میں موجود ہے، جس کی چند اہم ترین مناجات میں جپجی صاحب، اسا دی وار اور سدھ گھوسٹ شامل ہیں۔ سکھ مذہب کے عقائد کے مطابق جب بعد میں آنے والے نو گروؤں کو یہ منصب عطا ہوا تو گرو نانک کے تقدس، الوہیت، اور مذہبی اختیارات کی روح ان میں سے ہر ایک میں حلول کرگئی۔

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/3

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/3

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/4

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/4

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/5

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/5

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/6

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/6

باب:سکھ مت/منتخب سوانح/7


باب:سکھ مت/منتخب شدہ مواد یہباب:سکھ مت جاری سال میں ظاہر ہونے والا ذخیرہ ہے۔ براہ مہربانی آپ بھی مزید سوانح حیات شامل کرنے کے لیے یہاں رائے دیں۔

  1. گرو نانک کو کئی دیگر ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے، جیسے بابا نانک یا نانک شاہ۔