باجی قائد السبسی

تونسی سیاست دان

محمد باجی قائد السبسی (29 نومبر 1926ء[9] – 25 جولائی 2019ء)[10] تونس کے ایک سیاست دان تھے۔ 2014ء سے 2019ء تک تونس کے پانچویں صدر رہے۔ اس سے قبل وہ فروری 2011ء سے دسمبر 2011ء تک تونس کے عبوری وزیر اعظم بھی رہے۔[11][12] تونس کے آئین کے تحت ان کی جگہ پارلیمان کے اسپیکر، محمد الناصر عبوری دور کے لیے ملک کے صدر منتخب ہو گئے۔

باجی قائد السبسی
(عربی میں: الباجي قائد السبسي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
وزیر داخلہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 جولا‎ئی 1965  – 8 ستمبر 1969 
طیب مہیری  
ہادی خفشہ  
وزیر اعظم تونس   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
28 فروری 2011  – 24 دسمبر 2011 
محمد الغنوشی  
حمادی جبالی  
صدر تونس   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
31 دسمبر 2014  – 25 جولا‎ئی 2019 
منصف المرزوقی  
محمد الناصر  
معلومات شخصیت
پیدائش 29 نومبر 1926ء [1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیدی بو سعید [1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 جولا‎ئی 2019ء (93 سال)[1][2][3][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات سانس کی خرابی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانسیسی زیر حمایت تونس (–20 مارچ 1956)
تونس (20 مارچ 1956–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [7]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت ندا تونس (2012–2019)
آئینی ڈیموکریٹک ریلی (1988–1994)
آزاد سیاست دان (2011–2012)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی صادقیہ کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  وکیل ،  سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  فرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 نشان عبد العزیز السعود   (2019)[8]
 نشان جمہوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 

سیاسی زندگی

ترمیم

انھوں نے سیاست میں قدم 1941ء میں رکھا۔ باجی قائد السبسی تونس میں 2011ء کے اوائل میں سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کے بعد اہم کردار رہے تھے۔ اس کو عرب بہاریہ کا نام دیا گیا تھا اور تونس کے بعد مشرق وسطی اور شمالی افریقا کے دوسرے ممالک میں بھی مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف عوامی احتجاجی تحریکیں برپا ہوئی تھیں اور لیبیا میں معمر قذافی، مصر میں حسنی مبارک اور یمن میں علی عبد اللہ صالح کو ان کے نتیجے میں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ السبسی کو جنوری 2011ء میں عوامی انقلاب کے نتیجے میں زین العابدین بن علی کی معزولی اور ملک سے فرار کے بعد عبوری دور کے لیے وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔[13] اس کے تین سال کے بعد وہ ملک کے صدر منتخب ہو گئے تھے۔ وہ 2011ء میں عرب بہاریہ انقلاب سے قبل بھی تونس کی ایک معروف شخصیت رہے تھے۔ وہ تونس کی آزادی کے بعد ملک کے بانی صدر حبیب بورقیبہ کے دور حکومت میں وزیر خارجہ رہے تھے[10][14] اور زین العابدین بن علی کے دور حکومت میں وہ پارلیمان کے اسپیکر رہے تھے۔[14]

انھوں نے اپریل 2019ء میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 2019ء میں ہونے والی صدارتی انتخابات میں دوسری مدت کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے حالانکہ ان کی جماعت انھیں دوبارہ امیدوار بنانے کے حق میں تھی اور اب تک اس نے اپنے کسی صدارتی امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔[15]

وفات

ترمیم

25 جولائی 2019ء کو خالق حقیقی سے جا ملے۔[10] صدر السبسی کو گذشتہ ماہ بھی تشویش ناک حال میں فوجی اسپتال داخل کیا گیا تھا[16] اور وہ ایک ہفتے تک زیر علاج رہے تھے۔[17] اس وقت بھی ان کی موت کی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں۔[18]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Tunisie : le président Essebsi, symbole des ambivalences de la révolution, est mort
  2. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/essebsi-beji-caid — بنام: Béji Caïd Essebsi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb17153632b — بنام: Béji Caïd Essebsi — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=beji;n=caid+essebsi — بنام: Béji Caid Essebsi
  5. ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000016348 — بنام: Beji Caid Essebsi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. object stated in reference as: 1926
  7. https://www.babnet.net/rttdetail-55870.asp
  8. https://saudigazette.com.sa/article/562285/SAUDI-ARABIA/King-Salman-Tunisian-president-hold-talks-oversee-signing-of-two-deals-confer-medals
  9. Sayed Mohamed Mahdi al Tajir, The International Who's Who of the Arab World (1978), page 137.
  10. ^ ا ب پ "Tunisia's first freely elected president dies"۔ BBC۔ 25 جولائی 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2019 
  11. "Tunisian PM Mohammed Ghannouchi resigns over protests"، بی بی سی نیوز، 27 فروری 2011.
  12. Tarek Amara, "Tunisian prime minister resigns amid protests", Reuters, 27 Feb 2011. "Archived copy"۔ مؤرشف من الأصل في 19 جنوری 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2011 
  13. Francesco Guidi (1 مارچ 2011)۔ "Tunisian Prime Minister Mohammed Gannouchi resigns"۔ About Oil۔ 19 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2014 
  14. ^ ا ب "President Essebsi, a lifetime in Tunisia politics"۔ Euronews۔ 22 دسمبر 2014۔ 22 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2014 
  15. "Tunisia's 92-year-old president will not seek re-election"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اپریل 2019 
  16. "Tunisia's aging president hospitalized with serious illness"۔ Richmond Times-Dispatch۔ 27 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2019 
  17. "آرکائیو کاپی"۔ 28 جولا‎ئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2019 
  18. "Health of Tunisian president improves significantly, he calls defense minister"۔ Reuters۔ 28 June 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولا‎ئی 2019